ملک کا سب سے بڑا بایو فلاک فِش فارم سندھ میں قائم

سندھ میں چھوٹے پیمانے پر فارمنگ کے بعد اب بائیو فلاک طریقے سے کمرشل فارمنگ کا بھی آغاز ہوگیا اور ٹنڈو جام کے علاقے میں نجی سرمایہ کاری سے پاکستان کا سب سے بڑا بائیو فلاک فارم تعمیر کرلیا گیا۔

بائیو فلاک پانی کے ٹینکوں میں مچھلی، جھینگے اور دیگر آبی حیات کی افزائش کا طریقہ ہے جس میں ٹیکنالوجی کی مدد سے پانی کے پیرا میٹرز کی نگرانی اور انہیں کنٹرول کیا جاتا ہے جبکہ ضایع ہوجانے والی غذائی اجزاء (نیوٹرینٹس) کو ری سائیکل کرکے مچھلیوں کی خوراک کے طور پر استعمال کیا جاتاہے۔

سندھ میں غربت میں کمی کے تحت ورلڈ بینک کے تعاون سے ڈیڑھ ایکڑرقبے پر 60 ٹینکوں کی تعمیر مکمل ہوگئی ہے۔ سالانہ 50 ٹن مچھلی اور جھینگوں کی افزائش کی جائے گی جن کی اکثریت کو ایکسپورٹ کیا جائے گا۔

پراجیکٹ کے لیے کنسلٹنسی اور انفرااسٹرکچر کی تعمیر میں معاونت فراہم کرنے والے بائیو فلاک ماہر اور اسمارٹ بائیو فلاک طریقے کو پاکستان میں فروغ دینے والے ادارے ایس سمک کمپنی کے بانی و چیئرمین شوکت حسین نے میڈیا کو بتایا کہ سندھ کی آب و ہوا بائیو فلاک طریقے سے مچھلیوں اور جھینگوں کی فارمنگ کے لیے انتہائی موزوں ہے۔ سندھ میں مچھلیوں کی فارمنگ سے مقامی مارکیٹ کی طلب پوری کرنے کے ساتھ ایکسپورٹ بھی آسان ہے۔

شوکت حسین نے بتایا کہ ٹنڈوجام میں لگنے والے فارم میں فی ٹینک 2لاکھ70ہزار روپے کی سرمایہ کاری کی گئی 60ٹینکس اور انفرااسٹرکچر پر کی جانے والی مجموعی سرمایہ کاری دو سال میں واپس ہوجائیگی جس کے بعد طویل عرصہ تک یہ سرمایہ کاری بہترین منافع کا ذریعہ بنی رہیگی۔ انہوں نے بتایا کہ ٹنڈوجام میں لگنے والے فارم میں فی الوقت مختلف اقسام کی تلاپیہ مچھلیوں کی افزائش کی جائیگی تاہم آزمائشی طور پر جھینگوں کی افزائش کے نتائج دیکھنے کے بعد پورے فارم پر جھینگوں کی افزائش کی جائیگی جو تیار ہونے پر ایکسپورٹ کیے جائیں گے۔

شوکت حسین نے بتایا کہ سندھ میں بائیو فلاک فارمنگ غربت اور غذائی قلت کے خاتمے اور دیہی علاقوں میں معیار زندگی بہتر بنانے کا انتہائی موثر ذریعہ بن سکتی ہے۔ اس طریقے کی افادیت کو مدنظر رکھتے ہوئے ورلڈ بینک بھی سندھ حکومت کی معاونت سے سندھ میں بایوفلاک کی چھوٹے پیمانے پر فارمنگ کے لیے فارمرز کو سپورٹ فراہم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔