جناح اسپتال کی سابق سربراہ ڈاکٹر سیمی جمالی کراچی میں انتقال کرگئیں
جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر (جے پی ایم سی) کی سابق ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی دارالحکومت کراچی میں انتقال کرگئیں۔
ڈاکٹر سیمی جمالی کئی روز سے نجی اسپتال میں زیرعلاج تھیں اور وہ کینسر کے عارضے میں مبتلا تھیں۔
سیمی جمالی کی نماز جنازہ اتوار کو بعد نماز عصر جناح اسپتال کی مسجد میں ادا کی جائے گی۔
ڈاکٹر سیمی جمالی کے بھائی بلال میمن نے میڈیا کو بتایا کہ ڈاکٹر سیمی جمالی کینسر کے عارضے میں مبتلا تھیں اور آغاخان اسپتال میں گزشتہ 8 روز سے زیر علاج تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ نجی اسپتال میں آج شام کو 7:30 بجے انتقال کرگئیں اور ان کی عمر 61 برس تھیں۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر سیمی جمالی نے شوہر ڈاکٹر اے آر جمالی، دو بیٹے عمر جمالی اور بابر جمالی کو سوگوار چھوڑا ہے۔
ڈاکٹر سیمی جمالی 33 سال فرائض انجام دینے کے بعد جے پی ایم سی سے 2021 میں ریٹائر ہوئی تھیں۔
انہوں نے نواب شاہ سے میڈیکل کی تعلیم مکمل کرنے اور سول ہسپتال کراچی میں ہاؤس جاب کے بعد 1988 میں میڈیکل افسر کی حیثیت سے جناح ہسپتال میں خدمات کا اغاز کیا تھا۔
بعد ازاں 1993 میں انہوں نے تھائی لینڈ سے پبلک ہیلتھ منیجمنٹ (ایم پی ایچ ایم) میں ڈگری حاصل کی اور 1995 میں جے پی ایم سی کے شعبہ ایمرجنسی کی انچارج مقرر کیا گیا۔
انہیں امریکی ریاست بالٹی مور کے جانز ہاپکنز اسکول آف پبلک ہیلتھ میں پبلک ہیلتھ پالیسی اور انجری پریوینشن میں پوسٹ ڈاکٹورل فیلوشپ کے لیے اسکالرشپ سے نواز دیا گیا۔
ڈاکٹر سیمی جمالی 2010 میں جناح ہسپتال کی جوائنٹ ایگزیکٹیو ڈائریکٹر بنیں اور پھر 6 سال بعد ایگزیکٹیو ڈائریکٹر مقرر ہوئیں۔
انہوں نے سندھ میں سرکاری سطح پر صحت کے شعبے میں پہلی مرتبہ جے پی ایم سی میں ایمرجنسی کیئر ٹریننگ پروگرام، مردہ خانہ اور کتے کے کاٹنے کے علاج کے لیے مرکز سمیت مختلف اقدامات متعارف کرائے۔
جناح ہسپتال کے دروازے پر 2010 میں بم دھماکا ہوا تھا جہاں وہ بھی زخمی ہوئی تھیں اور ان کے علاوہ دیگر افراد بھی زخمیوں میں شامل تھے۔
ان کی سرپرستی میں جناح ہسپتال میں سرکاری اور نجی تعاون سے ایمرجنسی کا شعبے کو جدید بنایا گیا ۔
ڈاکٹر سیمی جمالی نے دوران سروس کئی قومی اور بین الاقوامی سطح پر ایوارڈز بھی حاصل کیے، جن میں تمغہ امتیاز اور ویمن اچیومنٹ ایوارڈ بھی شامل ہے۔
ان کے انتقال پر سیاسی, سماجی اور عام افراد نے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے ان کی مغفرت کی دعائیں بھی کیں