سندھ میں ٹیچنگ لائسنس پالیسی متعارف

سندھ کابینہ نے اسکولوں میں ٹیچنگ لائسنس پالیسی متعارف کرانے کی منظوری دے دی۔

حکومت سندھ کے مطابق سندھ کابینہ کا اجلاس وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی صدارت میں ہوا جس میں محکمہ تعلیم کی طرف سے ٹیچنگ لائسنس پالیسی پیش کی گئی۔

کابینہ نے ٹیچنگ لائسنس کی نئی پالیسی کی منظوری دے دی ہے، جس کا مقصد ہنرمند نوجوانوں کو تدریسی پیشے کی طرف راغب اور اس شعبے کا مقام بلند کرنا ہے۔

ان تاریخی اصلاحات کا مقصد تدریسی پیشے کو وہی معیار اور عزت و احترام دلانا ہے جو میڈیسن، اکاؤنٹنگ، قانون اور انجینئرنگ سمیت دیگر پیشہ ورانہ مہارتوں کے حامل پیشوں کو حاصل ہے۔

تدریسی شعبے سے وابستہ ہونے والوں کو ملازمتوں کے حصول سے قبل نہ صرف پیشہ ورانہ تربیت حاصل کرنے کی ضرورت ہو گی بلکہ ایسا کرنے کی ترغیب دینے کے لیے مراعات بھی دی جائیں گی۔

وزیر تعلیم سید سردار شاہ نے کہا کہ انٹرنیشنل میتھ میٹکس اور سائنس اسٹڈیز کے ٹرینڈز میں 64 ممالک میں پاکستان 63 رینک پر ہے، ٹیچنگ لائسنس پالیس کا مقصد اساتذہ میں پیشہ ورانہ مہارت لانا ہے، جن ممالک نے ٹیچنگ لائسنس کا سسٹم متعارف کرایا ہے وہ تعلیم میں آگے بڑھ گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹیچنگ لائسنس کی 3 اقسام ہوں گی ان اقسام میں پرائمری، ایلیمینٹری اورسیکنڈری شامل ہیں، لائسنس نئے ٹیچر بننے والوں کو ٹیسٹ لینے کے بعد دیا جائے گا، لائسنس لائف ٹائم نہیں ہوگا بلکہ 5 سال کے لیے ہوگا اور 5 سال کے بعد اس کی تجدید کی جائے گی۔

نئے 700 اساتذہ کی اسامیوں کے لیے ٹیچرز لائسنس لازمی ہوگا اور وہ گریڈ 16 میں بھرتی ہوں گے۔ وزیرتعلیم کے مطابق آغا خان، دوربین اور دیگر اداروں کے ماہرین نے پالیسی بنانے میں مدد کی ہے، پالیسی کے تحت پروموشن کے لیے استاد کے پاس ٹیچنگ لائنسنس ہونا چاہیے۔

سردار شاہ نے کہا یہ پالیسی نہ صرف نئے اساتذہ کے لیے ایک معیار قائم کرے گی بلکہ تدریسی پیشے کو دوسرے معزز پیشوں کے ساتھ ہم آہنگ کر کے اسے بلند کرے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ سندھ واحد صوبہ ہے جس نے ٹیچنگ لائسنس پالیسی کی منظوری دی ہے جو موثر تدریس کی اہمیت کو تسلیم کرنے کے لیے ایک فعال نقطہ نظر کی نمائندگی کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ پالیسی سندھ حکومت کی تعلیم میں سرمایہ کاری کرنے کے عزم اور طلبا کو سیکھنے کے بہترین ممکنہ تجربات فراہم کرے گی، ٹیچنگ لائسنس کی پالیسی کے ساتھ، سندھ حکومت نے مزید مضبوط اور پیشہ ور تدریسی افرادی قوت کی بنیاد رکھی ہے، جس کے صوبے کے تعلیمی منظرنامے پر مثبت اور دیرپا اثرات مرتب ہوں گے۔

پالیسی کے تحت ٹیچرز پروفیشنل لائسنس کے حصول کے لیے بی ایڈ اور ایم ایڈ کی شرط مقرر کی گئی ہے۔ لائسنس یافتہ افراد 16 گریڈ کے ٹیچرز کی اسامیوں پر درخواست دینے کے اہل ہوں گے اور اس کے بعد بالائی گریڈ میں ترقی کے لیے تربیت لازمی ہوگی۔

کابینہ نے سید رسول بخش شاہ کو سندھ ٹیچرز ایجوکیشن ڈولپمنٹ (STEDA) کا ایگزیکیوٹو ڈائریکٹر مقرر کرنے کی بھی منظوری دے دی۔