کندھ کوٹ سے مغوی بچہ سمرت کمار بازیاب، تاحال متعدد بچے بازیاب نہ ہوسکے

سندھ پولیس نے شمالی سندھ کے ضلع کندھ کوٹ سے ایک ہفتہ قبل اغوا ہونے والے سات سالہ بچے سمرت کمار کو بازیاب کرانے کا دعویٰ کردیا، جب کہ ضلع سے اغوا ہونے والے تاحال کم از کم پانچ کم سن بچے تاحال بازیاب نہیں کرائے جا سکے۔

ایس ایس پی شکارپور امجد شیخ نے بازیاب کرائے گئے بچے کو گود میں اٹھاتے ہوئے میڈیا کو بتایا کہ بچے کو کچے کے ڈاکوئوں نے ایک ہفتے قبل اغوا کیا تھا، پولیس نے پوری پلاننگ سے بچے کی بازیابی ممکن بنائی۔ تاہم دوسری جانب بچے کو مبینہ خفیہ ڈیل سے بازیاب کرائے جانے کی چہ مگوئیاں بھی ہیں لیکن بچے کے ورثا نے اس کی تصدیق نہیں کی۔

ایس ایس پی شکاپور امجد شیخ نے دعویٰ کیا ہے کہ ثمرت کو گڑھی تیگھو کی کچی آبادی میں ڈاکوؤں سے مقابلے کے بعد بازیاب کرایا گیا، پولیس نے چند ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے۔

ذرائع کے مطابق مغوی لڑکے سمرت کمار کی بازیابی خفیہ ڈیل کے ذریعے کی گئی۔

دوسری جانب ٹائم نیوز نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ضلع کندھ کوٹ سے 3 معصوم بچوں سمیت 14 افراد تاحال ڈاکوؤں کے ہاتھوں یرغمال ہیں، مغوی بچوں میں 2 سالہ کوثر کھوسو، 3 سالہ محمد عظیم مینک اور 10 سالہ واجب علی گولو شامل ہیں۔

بچے محمد عظیم مینک کو 4 روز قبل رسالدار کے علاقے سے گھر کے باہر سے اغوا کیا گیا تھا۔

بچے کوثر کھوسو کو 5 ماہ قبل اس کی والدہ نازیہ کے ہمراہ انڈس ہائی وے سے اغوا کیا گیا تھا۔

بازیاب بچے سمرت کمار کے والدین نے سندھ پولیس اور عوام کا شکریہ ادا کیا جب کہ بچے کی بازیابی کے بعد پولیس اور عوام نے بھی جشن منایا۔