ماؤنٹ ایورسٹ پر پھنسے سندھی کوہ پیما اسد علی میمن کی مدد کی اپیل

دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ کو سر کرنے والے پہلے سندھی کوہ پیما اسد علی میمن نے زخمی ہونے کے بعد پاکستانی حکام سے مدد کی اپیل کردی۔

اسد علی میمن کا اصل تعلق شمالی سندھ کے ضلع لاڑکانہ سے ہے، تاہم وہ دارالحکومت کراچی کی یونیورسٹی کے طالب علم ہیں اور وہیں پر رہائش اختیار کیے ہوئے ہیں، انہیں بچپن سے ہی کوہ پیمائی کا شوق تھا۔

اسد علی میمن نے 19 مئی کو دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ سر کی تھی جو کہ جنوبی ایشیائی ملک نیپال میں موجود ہے، اس سے قبل وہ افریقہ، امریکا اور آسٹریلیا میں موجود دنیا کی بڑی چوٹیاں بھی سر کر چکے تھے۔

اسد علی میمن ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے والے پہلے سندھی کوہ پیما بن گئے

دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ کو سر کرنے کے بعد وہاں سے اترنے کے دوران اسد علی میمن برفانی راستے سے پھسلنے کے دوران زخمی ہوگئے تھے اور ان کے ہاتھ پر چوٹ لگی تھی، جس کے بعد اب انہوں نے حکومت پاکستان سے مدد کی اپیل کردی۔

ڈان نیوز نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ اسد علی میمن نے نیپال میں موجود پاکستانی سفارت خانے سے مدد کی اپیل کرتے ہوئے حکومت سے ایئر ایمبولینس کا مطالبہ کیا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ کو پیما نے بتایا کہ چوٹی سے اترنے کے دوران کیمپ 4 اور کیمپ 3 کے درمیان پھسل کر آئس اسکریو سے جا ٹکرائے جس کی وجہ سے ان کے ہاتھ کی ہڈی ٹوٹ گئی۔

انہوں نے ڈان کو واٹس ایپ میسج پر بتایا کہ پہاڑ کی چوٹی سے بیس کیمپ واپس آنے میں عام طور پر ایک یا دو دن لگتے ہیں لیکن ہاتھ پر چوٹ لگنے کی وجہ انہیں 3 دن کا وقت لگا ہے۔

اسد علی نے مزید بتایا کہ وہ ایک ہاتھ کی مدد سے 22 مئی کو بیس کیمپ پہنچنے میں کامیاب ہوئے جہاں انہیں ہنگامی طور پر طبی امداد فراہم کی گئی۔

انہوں نے بتایا کہ ’ایک ہاتھ کی ہڈی ٹوٹ جانے کی وجہ سے میں کھٹمنڈو تک کا سفر نہیں کرسکتا، اس کا واحد راستہ موسمی حالات کو دیکھتے ہوئے بیس کیمپ سے ہوائی سفر ہے‘۔

دوسری جانب تاحال حکومت پاکستان کی جانب سے اسد علی میمن کی مدد کرنے سے متعلق کوئی اعلان سامنے نہیں آیا، جس پر سوشل میڈیا صارفین نےبھی حکومت پاکستان سے سندھی کوہ پیما کی مدد کرنے کا مطالبہ کیا۔

خیال رہے کہ دنیا کی بلند چوٹی کو سر کرنے سے قبل اسد علی میمن نے افریقہ اور امریکا کی بلند ترین چوٹیوں کو بھی سر کیا تھا۔

انہوں نے فروری 2021 میں افریقا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ کلیمنجارو کو 14 گھنٹے میں سر کرکے ریکارڈ بنایا تھا۔

اسد علی میمن واحد ایشیائی اور پاکستانی کوہ پیما بنے تھے جنہوں نے نے 14 گھنٹے میں 5895 میٹر بلند اس چوٹی کو سر کیا تھا جب کہ کوہ پیماؤں کو یہ چوٹی سر کرنے میں 5 سے 7 دن لگتے ہیں۔

علاوہ سندھ کے پہلے کوہ پیما نے مئی 2022 میں شمالی امریکا کی بلند ترین چوٹی کو بھی سر کیا تھا۔

انہوں نے امریکا کی ریاست الاسکا میں واقع 6 ہزار 190 میٹر بلند چوٹی دینالی کی ٹاپ پر 28 مئی 2022 کو سر کیا تھا۔

وہ اس سے قبل یورپ کی بلند ترین چوٹی البروس جس کی اونچائی 5 ہزار 642 میٹر ہے، کو 2019 میں سر کرچکے تھے، 2020 میں انہوں نے جنوبی امریکا کی اکونکوگوا اور 2021 میں افریقا کی چوٹی کیلیمنجرو کو سر کیا تھا۔