سندھ بھر کے 6 سینٹرز میں 38 ہزار امیدواروں نے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ دیے
صوبائی دارالحکومت کراچی سمیت صوبے کے 6 سینٹرز میں 38 ہزار سے زائد امیدوران نے میڈیکل اینڈ ڈینٹل کی اعلیٰ تعلیم کے لیے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ دیے۔
ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کے موقع پر امتحانی مراکز میں دفعہ 144 نافذ کرکے موبائل سروس بھی بند رکھی گئی تھی۔
سندھ کے علاوہ بھی ملک بھر کے سرکاری و نجی میڈیکل اور ڈینٹل کالج و جامعات کے ایم بی بی ایس اور بی ڈی ایس کے ٹیسٹ ہوئے جبکہ ملک بھر سے ایک لاکھ 67 ہزار سے زائد امیدواروں نے ٹیسٹ دئے، اس موقع پر سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے۔
صوبائی دارالحکومت کراچی میں ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ امیدواروں کے لیے وبال جان بن گیا، مناسب انتطامات نہ ہونے کے باعث جامعہ این ای ڈی اور اوجھا کیمپس میں لمبی لائنیں لگ گئیں اور کئی لوگوں نے گاڑیاں سڑکوں پر پارک کردیں، جس کی وجہ سے ٹریفک جام ہوگیا۔
رواں سال سندھ میں ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کی ذمہ داری تیسری بار پھر ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کو سونپی گئی، سندھ بھر سے تقریباً 38 ہزار 700 امیدواروں نے حصہ لیا، جن میں سے 12 ہزار 846 امیدوار کراچی سے تھے۔
کراچی کی میڈیکل اور ڈینٹل کالج و یونیورسٹیز کی 858 نشستوں کے لیے داخلہ ٹیسٹ لیا گیا، 858 نشستوں میں سے 746 اوپن میرٹ جبکہ 112 سیلف فنانس کی نشستیں ہیں۔
کراچی میں این ای ڈی یونیورسٹی اور ڈاؤ یونیورسٹی کے اوجھا کیمپس میں امتحانی مراکز قائم کیے گئے ، کراچی میں 6 ہزار طلبا نے این ای ڈی یونیورسٹی میں اور 6 ہزار 846 طلبا نے ڈاؤ یونیورسٹی کے اوجھا کیمپس میں امتحان دیا۔
اس کے علاوہ صوبے کے دیگر شہروں میں بھی ٹیسٹ مراکز قائم کیے گئے، جن میں لاڑکانہ، سکھر، حیدرآباد (جامشورو) اور شہید بینظیر آباد شامل ہیں۔
لاڑکانہ میں بھی ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کے لیے امتحانی مرکز کا دروازہ وقت سے پہلے بند کردیا گیا، لاڑکانہ میں جامعہ بینظیر بھٹو کے تحت میڈیکل اور ڈینٹل کالجز میں داخلوں کے لئے انٹری ٹیسٹ ہوئے۔
امتحانی مراکز میں صبح 7 بجے سے 9 بجے تک امیدوار کے داخلے کا وقت مقرر کیا گیا تھا، ساڑھے 9 بجے مراکز سیل کر دیے گئے، امتحان کا دورانیہ ساڑھے 3 گھنٹے تھا، جو صبح 10 بجے سے دوپہر 1:30 بجے تک جاری رہا۔