محفوظ رفع حاجت کی عدم سہولیات اور پینے کے صاف پانی و نکاسی آب کے ناقص انتظامات سندھ میں بیماریوں کا بڑا سبب
عالمی اداروں سے وابستہ حفظان صحت کے ماہرین نے کہا ہے سندھ سے سمیت ملک بھر میں پینے کے صاف پانی، مناسب بیت الخلاء کی عدم دستیابی، پینے کے مضر صحت پانی اور نکاسی آب نہ ہونے کہ وجہ سے صحت کے مسائل سنگین ہوتے جا رہے ہیں، خصوصی طور ماں اور بچوں میں پیچیدگیاں بڑھ رہی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اچھی حفظان صحت اور نکاسی و فراہمی آب کے مسائل حل کر کہ ہم صحت مند معاشرہ تشکیل دے سکتے ہیں۔
صوبائی دارالحکومت کراچی میں ایک روزہ سیمینار سے خطاب کے دوران ماہرین کا کہنا تھا کہ پینے کے ناقص پانی اور صفائی کی کمی کی وجہ سے پاکستان میں ہر گزرتے دن کے ساتھ ماں اوربچے کی صحت سے لے کر دیگر میں صحت عامہ کے مسائل میں اضافہ ہورہا ہے۔
ماہرین نے اس بات پر بھی زور دیا کہ دور حاضر میں ریڈیو پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کے ساتھ ساتھ سماجی میڈیا کی ویب سائیٹس یو ٹیوب، ٹیوٹر ، انسٹاگرام فیس بک و دیگر ذرائع سے ہم ذمہ دارانہ صحافت کے ذریعے سندھ سمیت ملک میں واٹر اینڈ سینیٹیشن ہیلتھ ہائی جینز کے مسائل کاعملی حل پیش کرتے ہوئے اسے معاشرے میں اجاگر کر سکتے ہیں۔
واٹر ایڈ پاکستان کے زیر اہتمام صوبائی دارالحکومت کراچی کے مقامی ہوٹل میں صحافیوں کے لیے سندھ سمیت پاکستان بھر میں موسمیاتی تبدیلی ،صاف پانی ، صفائی ستھرائی، اچھی حفظان صحت ، مناسب بیت الخلاء کے موضوع پرایک روزہ سیشن کا اہتمام کیا گیا۔
سیشن میں پرنٹ ،الیکڑانک میڈیا اور ڈیجیٹل میڈیا سے تعلق رکھنے والے صحافیوں کی بڑی تعدا د نے شرکت کی۔
سیشن سے واٹر ایڈ پاکستان کے موسمیاتی تبدیلی کے ماہر ڈاکٹر شکیل حیات،سندھ اور بلوچستان کے صوبائی مینیجر محمد خالق سمیت دیگر نے خطاب کیا۔
ایک روزہ سیشن کا مقصد پاکستان سمیت سندھ میں موسمیاتی تبدیلی اور پانی، صفائی ستھرائی اور حفظان صحت (WASH) خدمات کے درمیان اہم تعلق کو اجاگر کرنا اور ان اہم مسائل کو حل کرنے میں میڈیا کی شمولیت کو فروغ دینا تھا۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ صاف پانی ، صفائی ستھرائی اور اچھی حفظان صحت دنیا بھر میں ہر ایک کو خوش اور صحت مند زندگی گزارنے میں مدد دیتی ہے۔
واٹر ایڈ پاکستان کے موسمیاتی تبدیلی کے ماہر ڈاکٹر شکیل حیات نے کہاکہ کمزور کمیونٹیز پر موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کو کم کرنے کے لیے موسمیاتی تبدیلی کے لیے حفظان صحت واش سسٹم بنانے کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے اپنی پریزنٹیشن کے زریعے موسمیاتی تبدیلی، پانی کی حفاظت اور صحت عامہ کے درمیان اہم تعلقات پر زور دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ واش کی مناسب سہولیات کی کمی کے خطرے کو سمجھنے کی ضرورت ہے کیونکہ پینے کے ناقص پانی اور صفائی کی کمی کی وجہ سے پاکستان میں ماں اوربچے کی صحت سے لے کر صحت عامہ کے مسائل میں اضافہ ہورہا ہے۔
سندھ اور بلوچستان کے صوبائی مینجر محمد خالق نے سیشن کے شرکا ءسے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا، پالیسی سازوں اور ترقیاتی شراکت داروں کے درمیان تعاون اس تبدیلی کو آگے بڑھانے اور ان لوگوں کے لیے پائیدار حل کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہے۔
اس موقع پر واٹر ایڈ پاکستان کے منتظمین نے اپنے ادارہ کا تعارف کرواتے ہوئے کہاکہ واٹر ایڈ ایک بین الاقوامی غیر منافع بخش ادارہ ہے، جو ایک نسل کے اندر ہر جگہ صاف پانی، مناسب بیت الخلاءاور اچھی حفظان صحت کو ہر ایک کے لیے آسان بنانے کے لیے پرعزم ہے، ہم پاکستان سمیت سندھ میں واحد بین الاقوامی غیر منافع بخش تنظیم ہیں جو مکمل طور پر پائیدار اور محفوظ واش پر توجہ مرکوز کرتی ہے اور تقریباً دو دہائیوں کا اندرون ملک تجربہ اور مہارت رکھتی ہے۔
واٹر ایڈ پاکستان کے منتظمین کا کہنا تھا کہ ہم اس بات کو یقینی بنانے کے لیے سرکاری اور غیر سرکاری شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں کہ یہ ضروری خدمات غریب اور پسماندہ برادریوں، خاص طور پر خواتین، معذور افراد اور دیگر کمزور گروہوں کے لیے دستیاب ہوں۔ ہم موجودہ پانی، صفائی ستھرائی، اور حفظان صحت (WASH) سروس کی ضروریات کو پورا کرنے اور مستقبل کے لیے ان کو برقرار رکھنے کے لیے صحت عامہ اور آب و ہوا کے موافقت کے طریقہ کار کو استعمال کرتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ واٹر ایڈ نے 2006 میں پاکستان میں شروع کیا تھا جس پانی ، صفائی اور حفظان صحت کے مسائل سے نمٹنے پر توجہ مرکوز کی ہوئی ہے جو لوگوں کی زندگیوں میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔