کسانوں کے سروے کے لیے حکام نے سندھ حکومت سے 10 کروڑ مانگ لیے
فائل فوٹو: فیس بک
سندھ حکومت کی جانب سے سیلاب متاثر کسانوں کو ریلیف فراہم کرنے اور انہیں گندم کی کاشت کے لیے فی ایکڑ 5 ہزار روپے کا معاوضہ دینے کا منصوبہ تاخیر کا شکار ہوگیا، افسران نے سروے کے لیے مزید 10 کروڑ روپے کی رقم مانگ لی۔
سندھ حکومت نے اکتوبر میں اعلان کیا تھا کہ کسانوں کو گندم کی کاشت کرنے کے لیے بیج کی خریداری کے لیے فی ایکڑ 5 ہزار روپے تک کی رقم فراہم کی جائے گی اور اس ضمن میں یوسی لیول پر کمیٹیاں قائم کرکے سروے کیا جائے گا۔
تاہم تین ماہ گزر جانے اور گندم کی کاشت کا وقت نکلنے کے باوجود منصوبے پر کام شروع نہیں ہوسکا اور حکام نے سروے کے لیے سندھ حکومت سے 10 کروڑ روپے کی رقم مانگ لی۔
صوبے کے 23 اضلاع کی 1500 یوسیز میں 24 لاکھ ایکڑ سے زائد زمین کا سروے ہوگا، تاہم تاحال صرف 8 لاکھ ایکڑ زمین کا سروے ہی ہوسکا ہے اور جن زمینوں کا سروے ہوچکا، ان کے کاشت کاروں کو بھی تاحال رقم نہیں ملی۔
اسی حوالے سے پنھنجی اخبار نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ محکمہ روینیو کے حکام نے سندھ حکومت سے سروے کے لیے 10 کروڑ روپے مانگ لیے ہیں جب کہ حکام نے یہ شکایت بھی کی ہے کہ کسانوں کے پاس زمینوں کے مالکانہ دستاویزات بھی نہیں جب کہ بعض کسان سروے فارمز پر دستخط کرنے سے بھی گریز کر رہے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ دسمبر کے اختتام سے پہلے ہی سندھ میں گندم کی کاشت شروع ہوجاتی ہے اور اس کی کٹائی مارچ کے پہلے ہفتے میں ہوجاتی ہے، تاہم حکومت کی جانب سے منصوبے میں تاخیر سے کسانوں کو معاوضہ فراہم نہیں ہوسکا، جس کے باعث سندھ میں رواں سال گندم کا فصل انتہائی کم ہونے کا امکان ہے۔
صوبے میں پہلے ہی سیلاب کی وجہ سے چاول کی کاشت سمیت دیگر کاشتیں سخت متاثر ہوئی تھیں اور رپورٹس کے مطابق صوبے میں گندم کی قلت پیدا ہوچکی ہے اور آنے والے چند ہفتوں میں آٹے کا بحران پیدا ہوسکتا ہے۔
اس وقت سندھ بھر میں آٹا فی کلو 120 سے 140 روپے تک فروخت ہو رہا ہے۔