عمران خان کے دور میں سندھ کو انکم سپورٹ پروگرام میں کم پیسے ملنے کا انکشاف
فوٹو: بی آئی ایس پی
ایک سرکاری رپورٹ سے معلوم ہوا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی دور حکومت نے بینظیر انکم سپورٹ (بی آئی ایس پی) پروگرام کی مد میں صوبہ سندھ کو خیبرپختونخوا اور یہاں تک کہ اسلام آباد سے بھی کم پیسے دیے گئے۔
رپورٹ کے مطابق سندھ کو اسکالرشپس سمیت نشو و نما اور کفالت پروگرام میں بھی اس سے چھوٹے صوبے خیبرپختونخوا سے بھی کم رقم دی گئی۔
عمران خان کے دور حکومت میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا نام تبدیل کرکے احساس پروگرام کردیا گیا تھا اور سال 2019 اور 2020 میں اس پروگرام کی اسکالر شپ اسکیم کے تحت سندھ کو صرف 56 کروڑ 13 لاکھ روپے دیے گئے جب کہ خیبرپختونخوا کو 81 کروڑ 91 لاکھ اور اسلام آباد کو 69 کروڑ روپے سے زائد کے فنڈز جاری کیے۔
اسی طرح مالی سال 2020 اور 2021 میں بھی سندھ کو صرف 87 کروڑ 91 لاکھ روپے اسکالرشپس کی مد میں دیے گئے جب کہ اسلام آباد کو ایک ارب 42 اور خیبر پختونخوا کو بھی سندھ سے زیادہ فنڈز ملے۔
پنھنجی اخبار کے پاس موجود سرکاری رپورٹ میں بتایا گیا کہ سال 2021 اور 2022 میں بھی پی ٹی آئی کی دور حکومت میں اسکالر شپس پروگرام کے تحت سندھ کو اسلام آباد اور خیبر پختونخوا کے مقابلے انتہائی کم فنڈز ملے۔
پی ٹی آئی حکومت کے آخری مالی سال میں سندھ کو اسکالر شپس کی مد میں صرف 81 کروڑ 6 لاکھ روپے دیے گئے جب کہ اسلام آباد کو ایک ارب 36 کروڑ جب کہ خیبر پختونخوا کو ایک ارب 17 کروڑ روپے کی اسکالر شپس دی گئیں۔
اسی طرح نشو و نما پروگرام کے تحت بھی خیبر پختونخوا کو سندھ کے مقابلے زیادہ رقم دی گئی جب کہ کفالت پروگرام میں بھی کے پی کو سندھ سے زیادہ فنڈز دیے گئے۔
سندھ آبادی کے لحاظ سے ملک کا دوسرا بڑا صوبہ ہے اور آبادی کے تناسب سے پنجاب کے بعد سندھ کو ہر معاملے میں زیادہ فنڈز ملنے چاہیئے لیکن عمران خان کی حکومت میں سندھ کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا گیا۔