سندھ کے سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے عالمی بینک کا 5 منصوبوں کا اعلان

فائل فوٹو: وائٹ اسٹار

عالمی بینک نے سندھ کے سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے گھروں کی تعمیر، زراعت کی بحالی اور مائوں اور بچوں کی صحت و نشو و نما سمیت پانچ اہم ترین منصوبوں کی منظوری دے دی، جس پر مجموعی طور پر ایک ارب 69 کروڑ ڈالر خرچ آئے گا۔

سرکاری خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان (اے پی پی) کے مطابق عالمی بینک کے بورڈ آف ایگزیکٹیو ڈائریکٹرز نے سیلاب متاثرین کی بحالی، گھروں کی تعمیرنو اور فصلوں کی پیداوار کی بحالی کے تین منصوبوں جبکہ ماں اور بچوں کی صحت سے متعلق دیگر 2 منصوبے منظور کیے۔

عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر برائے پاکستان ناجے بن حسائن نے بتایا کہ صوبہ سندھ 2022 میں آنے والے سیلاب سے بہت زیادہ متاثر ہوا، جس سے گھروں، صحت اور زراعت کو شدید نقصان پہنچا جبکہ لوگوں نے اپنے مویشیوں کو کھو دیا۔ان کا کہنا تھا کہ تباہ شدہ گھروں اور انفرااسٹرکچر کی بحالی اور تعمیر نو کے علاوہ فلڈ رسپانس کی کوششوں میں اداروں میں اصلاحات اور اسٹرکچر کو مضبوط بنانے کا موقع ہے۔

عالمی بینک کے مطابق سندھ فلڈ ایمرجنسی ری ہبیلٹیشن پروجیکٹ (50 کروڑ ڈالر) تباہ شدہ انفرااسٹرکچر کی بحالی میں مددگار ہوگا، جس سے قلیل مدت کے لیے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے، اور ڈیزاسٹر کے ردعمل میں حکومتی صلاحیت میں اضافہ ہوگا۔

عالمی بینک کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ سیلاب سے متاثر ہونے والے کم از کم 20 لاکھ افراد جن میں 50 فیصد خواتین شامل ہیں، انہیں اہم انفرااسٹرکچر کی بحالی و تعمیر نو سے فائدہ ہوگا۔

مزید بتایا گیا کہ کمیونٹی کی سطح پر کام کرنے کے لیے نقد پروگرام (کمیونٹی لیول کیش فار ورک پروگرام) تقریباً ایک لاکھ گھرانوں کو قلیل مدت کے لیے آمدنی میں سپورٹ کرے گا، جس میں کم ہنرمند اور غیرہنرمند مزدور شامل ہوں گے اور یہ متاثر کسانوں کو مویشی حاصل کرنے کے حوالے سے بھی مدد فراہم کرے گا۔

اس کے علاوہ سندھ فلڈ ایمرجنسی ہاؤسنگ ری کنسٹرکشن پروجیکٹ (50 کروڑ ڈالر) گھروں کی تعمیر نو میں مدد فراہم کرے گا، گھروں کے لیے دی جانے والی سبسڈی سے 3 لاکھ 50 ہزار گھروں کی بحالی اور تعمیرنو ہو سکے گی، (جو سندھ میں گھروں کی تعمیرنو کی ضرورت کا 20 فیصد بنتا ہے)۔

ورلڈ بینک کے حکام نے بتایا کہ جزوی طور پر نقصانات والے مکانات کی تعمیر نو یا بحالی کے لیے نقد گرانٹ فراہم کی جائے گی۔

عالمی بینک کے مطابق  29.2 کروڑ ڈالر لاگت کا سندھ واٹر اینڈ ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پروجیکٹ زرعی پانی کی سپلائی میں اضافہ کرے گا، پانی کے انتظام کو بہتر کرے گا اور سیلاب متاثرہ کسانوں کی فصلوں کی پیداوار کو بحال کرے گا، اس منصوبے سے تقریبا 8 لاکھ 85 ہزار گھرانوں کو فائدہ پہنچنے کی توقع ہے.

اس کے علاوہ وسط مدت میں تقریبا 70 ہزار گھرانوں کو بہتر آب پاشی کی سہولیات اور زراعت میں مدد سے آمدنی میں اضافہ ہوگا، تقریباً 14 ہزار گھرانے براہ راست مالیاتی فوائد حاصل کریں گے جس میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کسانوں کو سبسڈی فراہم کی جائے گی۔

مزید بتایا گیا کہ 20 کروڑ ڈالر کا سندھ اسٹرینتھنگ سوشل پروٹیکشن ڈلیوری سسٹم پروجیکٹ صوبائی سماجی تحفظ کی فراہمی کے نظام کو مضبوط کرے گا اور ماں اور بچے کی صحت کی خدمات تک رسائی کو بہتر بنائے گا، یہ منصوبہ 13 لاکھ ماؤں اور بچوں کی صحت میں مدد کے لیے مشروط نقد رقم فراہم کرے گا۔

اس کے علاوہ سندھ انٹیگریٹڈ ہیلتھ اور پاپولیشن پروجیکٹ (20 کروڑ ڈالر) بنیادی تولیدی، زچگی، نوزائیدہ کے معیار اور استعمال دونوں کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔