سندھ میں 23 فیصد تعلیم یافتہ نوجوان بے روزگار

سندھ میں بے روزگاری کی شرح 3.9 فیصد تک پہنچ گئی لیکن اس سے زیادہ تشویش ناک بات یہ ہے کہ صوبے میں تعلیم یافتہ نوجوانوں میں بے روزگاری کی شرح 23 فیصد سے بھی زائد ہوگئی۔

سروے سے معلوم ہوا ہے کہ کراچی ڈویژن بے روزگاری کے تناسب میں 11.18 فیصد کے ساتھ سرِ فہرست ہے، ناخواندہ نوجوانوں کے مقابلے میں پڑھے لکھے نوجوانوں میں بے روزگاری کی شرح زیادہ ہے۔

گیلپ پاکستان اور پرائڈ کی جانب سے لیبر فورس سروے 2020-21ء کے اعداد و شمار کو مدنظر رکھتے ہوئے مشترکہ تحقیق کی گئی ہے جس کے مطابق سندھ میں مجموعی بے روزگاری کی شرح 3.9 فیصد تک پہنچ چکی ہے، 15 سے 29 سال تک کے نوجوانوں میں بے روزگاری کا تناسب سب سے زیادہ ہے، سند یافتہ ماسٹرز اور پی ایچ ڈی کی ڈگری کے بے روزگار افراد کی تعداد 23.6 فیصد تک پہنچ گئی۔

رپورٹ میں ایک عجیب بات سامنے آئی ہے جس کے مطابق سندھ میں کم تعلیم یافتہ نوجوانوں کے مقابلے میں تعلیم یافتہ نوجوانوں کا بڑا حصہ بے روزگار ہے۔

پرائڈ کے ڈائریکٹر پالیسی اینڈ ریسرچ ڈاکٹر شاہد نعیم نے کہا ہے کہ سندھ میں بے روزگار نوجوانوں کی 41 فیصد کی نمایاں شرح میٹرک یا انٹرمیڈیٹ کی تعلیم حاصل کرچکی ہے، تعلیم کا یہ تناسب ڈویژنوں میں مختلف ہے، حیدرآباد، کراچی، لاڑکانہ، میرپورخاص، سکھر اور شہید بے نظیر آباد ڈویژنوں میں یہ شرح بالترتیب 33 فیصد، 47 فیصد، 42 فیصد، 34 فیصد، 46 فیصد اور 27 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سندھ حکومت کو تعلیم کے مرکزی دھاروں میں قابلِ ذکر تکنیکی مہارتوں کو متعارف کروانے کیلئے سخت اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ لڑکے اور لڑکیاں تعلیم حاصل کرنے کے بعد کوئی روزگار یا نوکری حاصل کرسکیں۔

ادارہ شماریات کے ذریعے کیے جانے والے لیبر فورس سروے میں ایک لاکھ خاندانوں کا احاطہ کیا گیا ہے۔ سروے کے کلیدی نتائج کے مطابق سندھ کے ڈویژنز، آبادی کے لحاظ سے نمایاں طور پر مختلف ہیں جس میں 16.7 ملین کے ساتھ کراچی سب سے بڑا اور 4.5 ملین آبادی کے ساتھ میرپور خاص سب سے چھوٹا ڈویژن ہے۔

حیدرآباد ڈویژن میں دیہی آبادی کا سب بڑا حصہ (7.1ملین) جبکہ کراچی میں شہری آبادی (15.5ملین) کا سب سے بڑا حصہ ہے۔ آبادیاتی تجزیہ ظاہر کرتا ہے کہ صرف سندھ میں 15 سے 20 سال کی عمر کے 13.2 ملین نوجوان ہیں۔
صوبہ سندھ میں خواتین کی بے روزگاری کی شرح مردوں کی مقابلے میں زیادہ ہے جو کہ 3.3 فیصد بمقابلہ 6.6 فیصد ہے۔ یہ شرح شہری باشندوں کے مقابلے میں دیہی باشندوں میں 2.1 فیصد بمقابلہ 5.9 فیصد زیادہ ہے۔

سروے کے اعداد وشمار ظاہر کرتے ہیں کہ 11.2 فیصد کے ساتھ نوجوانوں میں بے روزگاری کے لحاظ سے کراچی سرِ فہرست جبکہ 3.4 فیصد کی شرح کے ساتھ لاڑکانہ کم ترین سطح پر ہے۔

تعلیم کی سطح کے لحاظ سے بے روزگار نوجوانوں کی تقسیم اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ میٹرک لیکن انٹرمیڈیٹ سے کم تعلیمی سطح رکھنے والوں نوجوانوں میں بے روزگاری کا تناسب 22.2 فیصد سب سے زیاد ہ ہے۔ ایم فِل اور پی ایچ ڈی کے حامل نوجوانوں میں یہ شرح 0.1 فیصد ہے جبکہ ایک سال کم تعلیم رکھنے والے نوجوانوں میں یہ شرح 0.4 فیصد ہے۔

سندھ میں جامعات کی سطح کی تعلیم رکھنے والی خواتین (انجینئرنگ، میڈیسن، کمپیوٹرسائنس، زراعت اور دیگر مضامین ماسٹرز، پی ایچ ڈی اور یم فل) میں بے روزگاری کا تناسب 21.9 فیصد ہے جبکہ تعلیم یافتہ مردو ں میں یہ تناسب 20.3 فیصد اور شہری سندھ سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں میں یہ تناسب 23.6 فیصد ہے۔

گیلپ پاکستان کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر بلال گیلانی نے کہا ہے کہ یہ تحقیق شہری اور دیہی سندھ میں بے روزگار اور کم روزگار تعلیم یافتہ مردوں اور عورتوں کی ایک بڑی تعداد کی طرف اشارہ کرتی ہے ہم اس نوجوان نسل کو روزگار یا کاروبار کے مواقع فراہم نہ کرکے ان کو مایوسی کی طرف دھکیل رہے ہیں۔