کراچی میں آشوب چشم کا انفیکشن پھیل گیا
صوبائی دارالحکومت کراچی میں آنکھوں کی خارش اور تکلیف کا وائرل انفیکشن آشوب چشم شدت اختیار کرگیا اور شہر کے سرکاری اور نجی اسپتالوں میں یومیہ 200 کے قریب متاثرہ افراد لائے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
سول اور جناح اسپتال کے شعبہ چشم کی او پی ڈی میں یومیہ 100 ایسے مریض آ رہے ہیں جو آشوب چشم کا شکار ہیں جب کہ شہر کے نجی اسپتالوں اور کلینکس میں آنے والے مریضوں کی تعداد سرکاری اسپتالوں میں آنے والے افراد سے کہیں زیادہ ہے۔
جناح اسپتال کےماہرِ چشم ڈاکٹر محمد معیزالدین نے ایکسپریس ٹربیون کو بتایا کہ آشوب چشم سے متاثرہ شخص کی آنکھوں کی رطوبت، متاثرہ تولیے کے استعمال سے تندرست افراد بھی تیزی سے اس وائرس کے شکار ہورہے ہیں اور یوں مرض برق رفتاری سے پھیل رہا ہے۔ یہ انفیکشن 8 تا10 روز تک برقرار رہتا ہے۔
جناح اسپتال کی ہی ماہرِ چشم ڈاکٹر رابعہ چوہدری نے بتایا کہ آنکھوں میں سرخی، کھنچاؤ اور جلن کے علاوہ کانوں کے قریب گلٹیاں بھی بن رہی ہیں۔ ایسے مریض بصارت میں کچھ خرابی کی شکایت بھی کررہے ہیں۔ پھر ان مریضوں میں قرنیا بھی متاثر ہورہا ہے جو دو سے تین ہفتوں تک متاثر رہنے کے بعد ٹھیک ہوجاتا ہے۔
سول اسپتال کے شعبہ امراض چشم کے سربراہ پروفیسر مظہرالحق نے میڈیا کو بیماری کی علامات بتاتے ہوئے کہا کہ اس بیماری کی عام علامات میں آنکھوں سے پانی آنا، سرخ ہونا اور خارش ہونا شامل ہیں جب کہ چشمہ لگانے سے مرض کے پھیلاؤ میں فرق نہیں پڑتا۔
سربراہ امراض چشم سول اسپتال نے حفاظتی تدابیر بتاتے ہوئے کہا کہ آنکھوں سے نکلنے والی رطوبت اچھی طرح صاف کرنا لازمی ہے، متاثرہ فرد ٹشو یا صاف و نرم کپڑے سے آنکھیں صاف کرے۔
آشوب چشم کیا ہے؟
آشوب چشم، جسے عام طور پر "سرخ آنکھیں” یا "گلابی آنکھ” کہا جاتا ہے، آنکھوں کی ایک عام بیماری ہے جو دنیا بھر میں لاکھوں لوگوں کو متاثر کرتی ہے۔ ایک پتلا، صاف ٹشو جو آنکھ کی اگلی سطح کو ڈھانپتا ہے اور پلکوں کے اندر کی لکیریں لگاتا ہے۔ آشوب چشم کی وجہ سے آنکھیں سرخ ہو سکتی ہیں، اور اس کے ساتھ مختلف علامات جیسے خارش، پھاڑنا، خارج ہونا اور تکلیف ہو سکتی ہے۔
آشوب چشم کی علامات، جنہیں "سرخ آنکھیں” یا "گلابی آنکھ” بھی کہا جاتا ہے، حالت کی بنیادی وجہ کے لحاظ سے مختلف ہو سکتے ہیں۔ تاہم، آشوب چشم کی کچھ عام علامات میں خارش ہونا، آنکھوں سے پانی یا دیگر مادے کا اخراج، پلکوں کی سوجن، روشنی کی حساسیت اور آنکھوں کے وژن میں تبدیلیاں شامل ہیں۔