سندھ ہائی کورٹ کا کارونجھر کے تمام لیز منسوخ کرکے اسے قومی ورثہ قرار دینے کا حکم
سندھ ہائی کورٹ حیدرآباد بینچ نے تاریخی پہاڑ کارونجھر کے اب تک جاری کیے گئے تمام لیز منسوخ کرکے اسے قومی ورثہ قرار دینے کا حکم جاری کردیا۔
سندھ ہائی کورٹ نے نگران سندھ حکومت کا حکم دیا کہ وہ فوری طور پر اب تک جاری کیے گئے کارونجھر کی کٹائی کے تمام لیز منسوخ کرے اور اسے نیشنل ہیریٹیج قرار دینے کا نوٹی فکیشن بھی جاری کرے۔
سندھ ہائی کورٹ بینچ حیدرآباد میں درخواست گزار شنکر میگھواڑ کی درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس محمد شفیع صدیقی اور جسٹس ارشد حسین پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔
دوران سماعت عدالت کو آگاہی دی گئی کہ عدالتی احکامات اور عوام کے احتجاج کے باوجود تاحال کارونجھر پر کٹائی کا سلسلہ جاری ہے، جس پر عدالت نے حکم دیا کہ فوری طور پر کارونجھر کے جاری کیے گئے تمام لیز منسوخ کیے جائیں۔
سندھ کے پہاڑوں کو لیز پر نیلام کرنے کا فیصلہ عدالت میں چیلنج
عدالت نے صوبائی حکام اور وکلا کو مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ فوری طور پر کارونجھر کو قومی ورثہ قرار دینے کا حکم جاری کرکے اس کا نوٹی فکیشن بھی جاری کیا جائے۔
عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ کارونجھر پر تاریخی مندر، مساجد، مکانات، عمارت اور دیگر عمارتیں اور عبادت گاہیں موجود ہیں، اسے قومی ثقافتی ورثہ قرار دے کر اب تک کی جاری کیے گئے تمام لیز منسوخ کیے جائیں۔
یاد رہے کہ شنکر میگھواڑ نے گزشتہ ماہ جولائی میں سندھ ہائی کورٹ میں کارونجھر کی کٹائی کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔ عدالت نے درخواست پر رواں ماہ اگست کے شروع اور وسط میں ہونے والی سماعتوں میں بھی کارونجھر پر کٹائی کو روکنے کا حکم دیا تھا۔
سندھ ہائی کورٹ بینچ حیدراباد سے قبل بھی سپریم کورٹ اور تھرپاکر کی مقامی عدالتیں بھی مختلف اوقات میں کارونجھر پر کٹائی نہ کرنے کا حکم دے چکی ہیں۔
کارونجھر کیا ہے، یہ اتنا اہم کیوں ہے اور عدالتیں کتنی بار اس کی حفاظت کا حکم دے چکیں
ماضی میں کارونجھر سے متعلق عدالتی احکامات
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بنچ نے نگرپارکر کی کارونجھر پہاڑیوں سے قیمتی پتھروں کی غیر قانونی کھدائی کے کیس کی سماعت کی تھی۔
بعد ازاں سپریم کورٹ نے 28دسمبر 2021 کو ایک آرڈر پاس کرکے تاریخی پہاڑی سلسلوں کو لیز پر نیلام کرنے پر پابندی عائد کی تھی۔
سندھ ہائی کورٹ
سندھ ہائی کورٹ نے نومبر 2019 میں نگرپارکر کی کارونجھر پہاڑیوں میں پتھر کی کھدائی پر پابندی عائد کرتے ہوئے وفاقی سیکریٹری قدرتی وسائل، سیکریٹری جنگلات و جنگلی حیات، فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او)، سیکریٹری معدنیات و معدنیات اور دیگر کو نوٹس جاری کئے تھے۔
مقامی عدالت
ضلع تھرپارکر کی ایک مقامی عدالت نے پاکستان فوج کے ذیلی ادارے ایف ڈبلیو او اور ایک نجی کمپنی کو ننگرپارکر میں کارونجھر پہاڑ کی کٹائی سے روکا تھا۔ تھا۔
سول جج اینڈ جوڈیشل مجسٹریٹ ننگرپارکر کرم علی شاھ نے مقامی اور بین الاقوامی قوانین، آئین پاکستان سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے فیصلوں کا حوالہ دے کر اپنا فیصلہ سنایا تھا۔
کارونجھر کیا ہے؟
دنیا کے 17 واں عظیم صحرا تھر پار کر میں واقع کارونجھر پہاڑ موجود ہے۔ ماہرین ارضیات کے مطابق یہ پہاڑ ڈھائی سے چار ارب سال قدیم ہے جو کہ 109 پہاڑیوں پر مشتمل ہے۔
کارونجھر میں سب سے اہم چیز گرینائٹ ماربل کی موجودگی ہے۔ ماہرین کے مطابق یہاں 26 بلین ٹن کا گرینائٹ موجود ہے جو مختلف رنگوں میں ہے۔ اس حوالے سے حکومت سندھ نے فیصلہ کیا ہے کہ گرینائٹ کو مارکیٹ میں لایا جائے تاکہ بیرونی ممالک سے اس کی خریداری نہ کرنی پڑے۔
کارونجھر کا پہاڑی سلسلہ سندھ کے ضلع تھرپارکر کے علاقے نگرپارکر میں ایک خوبصورت سیاحتی مقام ہے۔ یہ علاقہ تقریباً 26 کلومیٹر پر پھیلا ہوا پہاڑی سلسلہ ایک ہزار میٹر کی بلندی پر واقع ہے۔ اس پہاڑ میں گرینائٹ، چکنی مٹی اور مختلف رنگوں اور ساخت کے قیمتی پتھروں کے بڑے ذخائر ہیں۔
کارونجھر کا علاقہ جغرافیائی طور پر ارد گرد کے صحراؤں سے مختلف ہے اور وسعت میں بہت محدود ہے۔ کارونجھر رینج کی لمبائی 19 کلومیٹر ہے اور اس کی اونچائی 305 میٹر ہے۔
کارونجھر کے پہاڑ معدنی ذخائر سے مالا مال ہیں۔ کارونجھر کنرو کے نام سے مشہور تھا۔ یہاں پہاڑی سلسلے میں تاریخی اہمیت کے کئی مقامات ہیں، جیسے بھوڈیسر تالاو، الکھ واو (چھپا ہوا کنواں)، آنچل چورے، سردارو، گاؤ مکھی شامل ہیں۔