ورثا صلح کریں گے تو فاطمہ کا کیس پولیس منطقی انجام تک پہنچائے گی، وزیر داخلہ سندھ

سندھ کے نگران وزیر داخلہ برگیڈیئر (ر) حارث نواز نے کہا ہے کہ رانی پور کی حویلی میں ہلاک ہونے والی فاطمہ کے کیس میں اگر ورثا صلح بھی کریں گے تو بھی پولیس شاہ رخ ختوئی کیس کی طرح مدعی بن کر کیس کو منطقی انجام تک پہنچائے گی۔

فاطمہ فرڑیو کی ہلاکت 15 اگست سے کو رانی پور کی حویلی میں ہوئی تھی، 16 اگست کو ان کی والدہ کی مدعیت میں مقدمہ درج کرکے مرکزی ملزم پیر اسد شاہ سمیت دیگر ملزمان کو گرفتار کیا گیا تھا اور اب تک مجموعی طور پر 22 ملزمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

پولیس کی درخواست پر عدالت نے بچی کی قبرکشائی کرکے پوسٹ مارٹم کا حکم دیا تھا، جس پر 19 اگست کو بچی کی قبرکشائی کرکے پوسٹ مارٹم کیا گیا تھا اور ابتدائی رپورٹ میں بچی کے ساتھ ریپ کا خدشہ ظاہر کیا گیا تھا۔

خبریں ہیں کہ مقتول بچی کے والدین پر صلح کے لیے دبائو ڈالا جا رہا ہے، جس پر نگران وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ اگر ورثا صلح بھی کرلیں گے تو پولیس مدعی بن کر کیس کو منطقی انجام تک پہنچائے گی۔

سندھی ٹی وی چینل ٹائم نیوز کے رپورٹر حبیب جمالی کو دیے گئے انٹرویو میں حارث نواز نے دعویٰ کیا کہ فاطمہ فرڑیو کیس میں بہت پیش رفت ہوچکی ہے لیکن ساتھ ہی کہا کہ مرکزی ملزمہ حنا شاہ کو تاحال گرفتار نہیں کیا جا سکا۔

فاطمہ قتل کیس: مجموعی طور پر 22 ملزمان گرفتار، حنا شاہ تاحال فرار

انہوں نے عزم کا ارادہ کیا کہ فاطمہ قتل کیس کو خراب نہیں ہونے دیا جائے گا اور اگر ورثا ملزمان سے صلح بھی کریں گے تو بھی پولیس مدعی بن کر شاہ رخ جتوئی کے کیس کی طرح اسے بھی منطقی انجام تک پہنچائے گی۔

دوران انٹرویو انہوں نے سکھر میں 13 اگست کو قتل کیے گئے صحافی جان محمد مہر کے قتل کیس پر بھی بات کی اور کہا کہ ڈاکوئوں کو کچے سے بھی گرفتار کرکے لایا جائے گا۔

اسی حوالے سے انہوں نے کہا کہ جلد ہی صوبے میں رینجرز اور پولیس کی مشترکہ کارروائیوں سے کچے میں آپریشن کیا جائے گا اور ڈاکوئوں کی پشت پنائی کرنے والے سرداروں سمیت سیاست دانوں کو بھی نہیں بخشا جائے گا، کسی کے ساتھ کوئی رعایت نہیں کی جائے گی۔

پروگرام میں بات کرتے ہوئے حارث نواز نے کہا کہ جلد ہی صوبے میں نئے ڈپٹی انسپکٹر جنرلز (ڈی آئی جیز) اور سینیئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) تعینات کیے جائیں گے