فاطمہ قتل کیس: مجموعی طور پر 22 ملزمان گرفتار، حنا شاہ تاحال فرار

خیرپور کے شہر رانی پور کی حویلی میں مبینہ تشدد میں ہلاک کی گئی کم سن بچی فاطمہ فرڑیو کے قتل کیس میں پولیس نے دو ہفتوں کے دوران کارروائیاں کرکے مجموعی طور پر 22 ملزمان گرفتار کرلیے، تاہم تاحال مقدمے میں نامزد مرکزی ملزمہ حنا شاہ فرار ہیں۔

کم سن فاطمہ کے قتل کا واقعہ 15 اگست کو سامنے آیا تھا، پولیس نے 16 اگست کو والدہ کی مدعیت میں مقدمہ دائر کرکے مرکزی ملزم پیر اسد شاہ سمیت تین ملزمان کو گرفتار کیا گیا تھا جو اس وقت عدالتی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں ہیں۔

کم سن فاطمہ کا معاملہ سامنے آنے کے بعد 19 اگست کو ان کی قبرکشائی کرکے ان کا پوسٹ مارٹم کیا گیا تھا، جس کی ابتدائی رپورٹ میں بچی کے ساتھ مبینہ طور پر ریپ کے شواہد بھی ملے تھے۔

حلیم باغی فاطمہ پر لکھی گئی نظم پڑھتے ہوئے اشکبار ہوگئے

بعد ازاں پولیس نے ملزم اسد شاہ کے بھی ڈین این اے نمونے لیے تھے جب کہ رانی پور حویلی میں مقیم اور ملازمت کرنے والے دیگر مرد حضرات کے نمونے بھی لیے گئے تھے اور بچی کو ابتدائی علاج دینے والے ڈاکٹر اور کمپائوڈر کو بھی گرفتار کیا گیا تھا۔

اب پولیس نے بتایا ہے کہ فاطمہ قتل کیس میں مجموعی طور پر 22 ملزمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے، تاہم تاحال مرکزی ملزمہ حنا شاہ اور ان کے والد فیاض شاہ فرار ہیں۔

ایس ایس پی خیرپور روحل کھوسو نے سندھی ٹی وی چینل ٹائم نیوز کو بتایا کہ مرکزی ملزم پیر اسد شاہ کے ڈرائیور اعجاز خاصخیلی سمیت مزید 12 ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے، جس کے بعد گرفتار افراد کی تعداد 22 ہوگئی۔

پولیس کے مطابق گرفتار کیے گئے تمام 22 ملزمان کے ڈی این اے نمونے لیے گئے تھے اور ان کے نمونے بچی فاطمہ کے نمونوں سے میچ کیے جائیں گے۔

پولیس کے مطابق گرفتار کیے گئے تمام افراد مقدمے میں نامزد نہیں ہیں مگر پولیس نے انہیں شک کی بنیاد پر گرفتار کیا گیا، گرفتار کیے گئے ملزمان میں حویلی کے ملازم اور وہاں رہنے والے سید خاندان کے افراد بھی شامل ہیں۔