حلیم باغی فاطمہ پر لکھی گئی نظم پڑھتے ہوئے اشکبار ہوگئے

سندھ کے انقلابی اور مزاحتمی شاعر حلیم باغی رانی پور کی حویلی میں مبینہ تشدد میں ہلاک کی گئی کم سن فاطمہ پر لکھی اپنی نظم پڑھتے ہوئے اشکبار ہوگئے۔

سندھ کے انقلابی اور مزاحتمی شاعر حلیم باغی رانی پور کی حویلی میں مبینہ تشدد میں ہلاک کی گئی کم سن فاطمہ پر لکھی اپنی نظم پڑھتے ہوئے اشکبار ہوگئے۔

حلیم باغی کی وائرل ہونے والی ویڈیو میں انہیں ’سویں فاطمائیں ہیں لٹی‘ کے عنوان سے لکھی گئی نظم پڑھتے دیکھا جا سکتا ہے۔

حلیم باغی نے مذکورہ نظم اپنے ہی گاؤں میں ہونے والی ایک تقریب کے دوران پڑھی، ویڈیو میں انہیں علیل حالت میں دیکھا جا سکتا ہے۔

ضعیف العمری اور بیماری کے باعث ویڈیو میں حلیم باغی کے ہاتھوں میں لرزہ دکھائی دیتا ہے اور ساتھ ہی انہیں نظم کو پڑھنے کے دوران اشکبار ہوتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

فاطمہ قتل کیس: گرفتار ڈاکٹر اور ایس ایچ او سمیت 4 ملزمان کو رہا کردیا گیا

سندھی زبان میں پڑھی گئی نظم میں حلیم باغی نے رانی پور کی حویلی میں مبینہ تشدد میں قتل کی گئی فاطمہ کی درد کتھا بیان کی ہے۔

نظم میں وہ بتاتے ہیں کہ سندھ میں جنموں سے آج تک لاتعداد فاطمائیں ایسے ہی بہیمانہ انداز میں حویلیوں میں قتل کی گئیں، انہیں رسموں و روایات کی پھینٹ چاڑھا گیا۔

نظم میں وہ جہاں کم سن فاطمہ کی درد ناک موت کا ذکر کرتے ہیں، وہیں وہ ان کی والدہ کی تکلیف کو بھی بیان کرتے ہیں، ساتھ ہی انہوں نے حالیہ دور کے نوجوانوں کی عکاسی بھی کی ہے کہ وہ کس طرح ان مسائل سے بے خبر ہوکر اپنی زندگی میں مصروف ہیں۔

فاطمہ قتل کیس: رہا کیے گئے ڈاکٹر اور ایس ایچ او سمیت چاروں ملزمان دوبارہ گرفتار

حلیم باغی کی نظم پڑھنے کے دوران اشکبار ہونے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد لوگوں نے ان کی تعریفیں کرتے ہوئے انہیں دھرتی کا عظیم شاعر قرار دیا۔

خیال رہے کہ فاطمہ فرڑیو کی ہلاکت 14 اگست کو ہوئی تھی اور ان کے حویلی میں مرنے کی ویڈیو 15 اگست کو وائرل ہوئی تھیں، جس کے بعد 16 اگست کو والدہ کی مدعیت میں مقدمہ درج کرکے ملزم پیر اسد شاہ کو گرفتار کیا گیا تھا۔

سد شاہ کو 17 اگست کو پہلے چار دن کے ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا گیا تھا اور بعد ازاں 21 اگست کو دوسری بار انہیں پانچ دن کے لیے پولیس کے حوالے کیا گیا تھا۔

فاطمہ قتل کیس: مرشد کو بچانے ڈاکو بھی سامنے آگئے، پولیس اور صحافیوں کو دھمکیاں

بچی فاطمہ کا کیس سول جج اینڈ جوڈیشل مجسٹریٹ رانی پور کی عدالت میں ہے، اسد شاہ کی اہلیہ حنا شاہ بھی ایف آئی آر میں نامزد ہیں لیکن انہوں نے ضمانت کروا رکھی ہے۔

فاطمہ فرڑیو کا عدالتی نگرانی میں 19 اگست کو قبرکشائی کرکے پوسٹ مارٹم کیا گیا تھا اور ابتدائی رپورٹ میں بچی پر بہیمانہ تشدد اور ریپ کیے جانے کا انکشاف کیا گیا تھا، جس کے بعد اسد شاہ سمیت حویلی کے دیگر مرد حضرات کے ڈین این اے کے نمونے لیے گئے تھے۔