فاطمہ قتل کیس: گرفتار ڈاکٹر اور ایس ایچ او سمیت 4 ملزمان کو رہا کردیا گیا
خیرپور پولیس نے کچھ دن قبل رانی پور میں پیر اسد شاہ کی حویلی میں مبینہ تشدد سے ہلاک 10 سالہ فاطمہ کے کیس میں گرفتار ایس ایچ او اور ڈاکٹر سمیت 4 ملزمان کو رہا کر دیا۔
فاطمہ قتل کیس کے تفتیشی افسر قاضی بچل نے کیس میں گرفتار 4 ملزمان کو چھوڑے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ایس ایچ او امیر چانگ، ڈاکٹر فتاح میمن، ڈاکٹر علی حسن وسان اور کمپاؤڈر امتیاز میراسی کو بھی چھوڑ دیا گیا۔
تفتیشی افسر قاضی بچل نے بتایا کہ ایس ایچ او، دونوں ڈاکٹرز اور اسپتال ملازم کو بیگناہی کے ثبوت پیش کرنے پر چھوڑا گیا، چاروں نے اپنی بےگناہی کے ثبوت ڈی ایس پی عبدالقدوس کلہوڑ کی سربراہی میں قائم کمیٹی کو پیش کیے۔
رانی پور میں قتل کی گئی فاطمہ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں لرزہ خیز انکشافات
قاضی بچل نے بتایا کہ چاروں ملزمان تاحال شامل تفتیش ہیں لیکن انہیں پولیس تحویل سے رہا کر دیا گیا ہے، چاروں افراد پر حقائق چھپانے، جرم چھپانے اور فرائض میں غفلت کے الزامات تھے۔
دوسری جانب گزشتہ روز جوڈیشل مجسٹریٹ خیرپور نے فاطمہ قتل کیس کے مرکزی ملزم اسد شاہ کے جسمانی ریمانڈ میں 3 روز کی توسیع کر دی تھی۔
یاد رہے کہ کمسن فاطمہ کی موت رانی پور میں بااثر پیر کی حویلی میں ہوئی تھی جس کی ویڈیو بھی منظر عام پر آئی تھی، قتل کیس میں گرفتار اسد شاہ کی اہلیہ حنا شاہ ضمانت قبل از گرفتاری کی مدت ختم ہونے کے باوجود تاحال گرفتار نہیں ہو سکی ہیں۔
اسد شاہ کو 17 اگست کو پہلے چار دن کے ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا گیا تھا اور بعد ازاں 21 اگست کو دوسری بار انہیں پانچ دن کے لیے پولیس کے حوالے کیا گیا تھا اور کل ان کے ریمانڈ میں مزید تین دن کی توسیع کردی گئی تھی۔
بچی فاطمہ کا کیس سول جج اینڈ جوڈیشل مجسٹریٹ رانی پور کی عدالت میں ہے، اسد شاہ کی اہلیہ حنا شاہ بھی ایف آئی آر میں نامزد ہیں لیکن انہوں نے ضمانت کروا رکھی ہے۔
فاطمہ فرڑیو کا عدالتی نگرانی میں 19 اگست کو قبرکشائی کرکے پوسٹ مارٹم کیا گیا تھا اور ابتدائی رپورٹ میں بچی پر بہیمانہ تشدد اور ریپ کیے جانے کا انکشاف کیا گیا تھا، جس کے بعد اسد شاہ سمیت حویلی کے دیگر مرد حضرات کے ڈین این اے کے نمونے لیے گئے تھے۔