رانی پور کی حویلی میں بچی فاطمہ کی ہلاکت نے دل دہلادیے
ضلع خیرپور کے شہر رانی پور کی ایک حویلی میں کام کرنے والی 10 سالہ بچی فاطمہ فرڑیو کی مبینہ تشدد میں ہلاکت کی ویڈیوز وائرل ہونے کے بعد اہل دل افراد کی آنکھیں خون کی آنسوں رونے لگیں۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی متعدد ویڈیوز میں بچی کو ایک محل نما حویلی میں مردہ حالت میں دیکھا جا سکتا ہے اور حویلی میں موجود افراد ان کی لاش کو دیکھتے دکھائی دیتے ہیں۔
وائرل ہونے والی ویڈیوز میں بچی پر تشدد کرنے کی ویڈیوز شامل نہیں، البتہ انہیں مردہ حالت میں فرش پر پڑے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
ویڈیوز میں واضح طور پر بچی کے جسم پر بدترین تشدد کے نشانات دکھائی دیتے ہیں، تاہم مقامی پولیس اور بچی کے والدین کا دعویٰ ہے کہ بچی کی جسم پر تشدد کے کوئی نشانات نہیں تھے۔
سندھی ٹی وی چینل ’ٹائم نیوز‘ کے مطابق رانی پور کی حویلی میں کام کرنے والی 10 سالہ بچی فاطمہ فرڑیو کا تعلق ضلع نوشہرروفیروز کے علاقے خانواہن سے ہے اور بچی کے والدین نے بیٹی کو خاموشی سے دفنادیا۔
بچی کی والدہ اور والد نے پولیس اور میڈیا کو بتایا کہ ان کی بچی کو پیٹ میں درد ہوا تھا اور حویلی کے افراد نے ان کی بیٹی کا علاج بھی کروایا تھا اور یہ کہ سوشل میڈیا پر بچی پر تشدد کی وائرل ہونے والی ویڈیوز جعلی ہیں۔
اسی طرح رانی پور پولیس نے بھی بچی کے جسم پر تشدد کے نشانات ہونے کی تردید کی اور بتایا کہ والدین کے مطابق بچی کے جسم پر تشدد کے کوئی نشانات نہیں تھے۔
دوسری جانب ایس ایس پی خیرپور روحل کھوسو نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے بچی کی قبرکشائی کرواکر ان کا پوسٹ مارٹم کروانے کا اعلان کیا ہے۔
روحل کھوسو نے ٹائم نیوز کو ہی بتایا کہ بظاہر بچی کے والدین کسی خوف کی وجہ سے سچ نہیں بتا رہے لیکن پولیس اصل حقائق معلوم کرنے کے بعد ملزمان کو گرفتار کرکے کیفر کردار تک پہنچائے گی۔
راڻي پور واقعي تي جيو نيوز جي ڪَوريج۔#JusticeForFatimaFariro pic.twitter.com/deYsUfudhj
— Ajmal Meer Mehdi (@AjmalMeerMehdi) August 16, 2023
ایس ایس پی کے مطابق ملزمان کتنے بھی بااثر کیوں نہ ہو، پولیس انہیں قانون کی گرفت میں لائے گی۔
دوسری جانب جیو نیوز نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ بچی جس حویلی میں مردہ پائی گئیں، وہ پیر آف رانی پور کے خاندان کی حویلی تھی۔
ڪاله مونيڪا ماري ويئي،
اڄ فاطمه ڦاهي چاڙهي ويئي،#JusticeForFatimaFariro pic.twitter.com/0ujOzUXR2H— @SaeedSangri (@saeedsangri) August 16, 2023
رپورٹ کے مطابق بچی کی حویلی میں ہلاکت کے بعد پیر آف رانی پور پر انگلیاں اٹھ رہی ہیں جب کہ پولیس میں شامل افسران بھی پیر آف رانی پور کے مرید بتائے جاتے ہیں۔
#JusticeForFatimaFariro#RanipurAccident
— Saeed Mangrio (@saeedmangrio3) August 16, 2023
کم سن بچی فاطمہ فرڑیو کی حویلی میں مبینہ تشدد سے ہلاکت اور ان کی لاش کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد صارفین نے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے حکومت اور پولیس سے معاملے کا نوٹس لے کر ملزمان کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا۔
بعض افراد نے سوشل میڈیا صارفین سے درخواست کی کہ وہ بچی کی لاش کی ویڈیوز اور تصاویر شیئر نہ کریں
Pls don’t share video on SM,
One can’t see video of 10 years girl,
She was found from Ranipur Haveli #JusticeForFatimaFariro
It needs to investigate & publish report.— @SaeedSangri (@saeedsangri) August 16, 2023