فاطمہ قتل کیس: مرشد کو بچانے ڈاکو بھی سامنے آگئے، پولیس اور صحافیوں کو دھمکیاں

مریدوں کے بعد اب ضلع خیرپور کے کچے سے تعلق رکھنے والے ڈاکو بھی رانی پور کی حویلی میں پراسرار طور پر قتل ہونے والی کم سن بچی فاطمہ کے کیس میں گرفتار ملزم پیر اسد شاہ سمیت دیگر مرشدوں کو بچانے کیلئے میدان میں آ گئے۔

ڈاکوؤں نے ورثا اور صحافیوں سمیت پولیس کو بھی دھمکیاں دینے کی ویڈیو جاری کردی جو سندھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔

مختصر ویڈیو میں ڈاکوؤں کو جدید ہتھیاروں کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے، انہوں نے سندھی زبان میں جاری ویڈیو میں کم سن فاطمہ فرڑیو کے ورثا کو دھمکایا کہ مقدمے سے دستبردار ہوجائیں۔

فاطمہ قتل کیس: گدی نشیوں اور مریدوں کا اجلاس، پیر اسد شاہ بے قصور قرار

ڈاکوؤں نے بغیر کسی خوف کے پیروں کی حمایت میں بیان دیا،ڈاکوؤں نے دھمکی دی کہ پیروں کی حویلی اور پیروں کا نام جس نے بھی لیا ان کی خیر نہیں ہوگی۔

ڈاکوؤں نے دھمکی دی کہ اگر پیر اسد شاہ سمیت دیگر مرشدوں کے ساتھ تھوڑی بھی ناانصافی ہوئی تو اس کا ذمہ دار ایس ایس پی خیرپور ہوں گے اور ساتھ ہی ڈاکوؤں نے صحافیوں کو بھی دھمکیاں دیں۔

ڈاکوؤں سے قبل گزشتہ روز مرشدوں کے مرید بھی سامنے آئے تھے اور انہوں نے بھی پیر اسد شاہ کو بے گناہ قصور قرار دیتے ہوئے پولیس پر الزامات لگائے تھے اور دعویٰ کیا تھا کہ ڈی آئی جی سکھر نے اسد شاہ کو رہا کرنے کےلیے تین کروڑ روپے مانگے۔

مریدوں کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پولیس نے ایکشن لیتے ہوئے 40 مریدوں کے خلاف مقدمہ دائر کرکے قانونی کارروائی کا آغاز کردیا تھا۔

فاطمہ قتل کیس: ڈی آئی جی سکھر پر الزام لگانے والے مریدوں پر مقدمہ درج

خیال رہے کہ فاطمہ فرڑیو کی ہلاکت 14 اگست کو ہوئی تھی اور ان کے حویلی میں مرنے کی ویڈیو 15 اگست کو وائرل ہوئی تھیں، جس کے بعد 16 اگست کو والدہ کی مدعیت میں مقدمہ درج کرکے ملزم پیر اسد شاہ کو گرفتار کیا گیا تھا۔

اسد شاہ کو 17 اگست کو پہلے چار دن کے ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا گیا تھا اور بعد ازاں 21 اگست کو دوسری بار انہیں پانچ دن کے لیے پولیس کے حوالے کیا گیا تھا۔

بچی فاطمہ کا کیس سول جج اینڈ جوڈیشل مجسٹریٹ رانی پور کی عدالت میں ہے، اسد شاہ کی اہلیہ حنا شاہ بھی ایف آئی آر میں نامزد ہیں لیکن انہوں نے ضمانت کروا رکھی ہے۔

فاطمہ فرڑیو کا عدالتی نگرانی میں 19 اگست کو قبرکشائی کرکے پوسٹ مارٹم کیا گیا تھا اور ابتدائی رپورٹ میں بچی پر بہیمانہ تشدد اور ریپ کیے جانے کا انکشاف کیا گیا تھا، جس کے بعد اسد شاہ سمیت حویلی کے دیگر مرد حضرات کے ڈین این اے کے نمونے لیے گئے تھے۔