سندھ حکومت سے اربوں روپے کے فنڈز لینے والے صحت کے اداروں کا 10سال سے آڈٹ نہ کرائے جانے کا انکشاف

سندھ کی نگران حکومت نے صوبائی فنڈز سے سالانہ گرانٹ لینے والے صحت کے نجی اداروں اور اسپتالوں کو آڈٹ کرانے کا حکم دے دیا۔

رپورٹس کے مطابق گزشتہ کئی سال سے سندھ حکومت کی جانب سے سالانہ اربوں روپے کے فنڈز وصول کرنے والے اداروں نے کئی سال سے صوبائی حکومت کے پاس آڈٹ رپورٹ جمع نہیں کروائی۔

ایسا انکشاف ہونے کے بعد اب سندھ کی نگران انتظامیہ نے ایک ارب روپے سالانہ گرانٹ لینے والے تمام اداروں کو آڈٹ کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ اچھی شہرت والے پرائیویٹ ادارے سے گرانٹ کا آڈٹ کرایا جائے۔

انگریزی اخبار دی نیوز کے مطابق صوبے کے 34 سرکاری اور نجی ادارے، این جی اوز اور اسپتالیں گزشتہ 10 سال سے ضرورت مندوں کے علاج کے لیے حکومت سے اربوں روپے کے فنڈز گرانٹ ان ایڈ کے طور پر وصول کر رہے ہیں لیکن انہوں نے کبھی بھی آڈٹ رپورٹ حکومت کو پیش نہیں کی۔

ضرورت مند اور مستحق مریضوں کے علاج کے لیے حکومت کی جانب سے دی جانے والی امداد کے سرفہرست وصول کنندگان میں سندھ انسٹی ٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن (SIUT) کراچی، انڈس اسپتال کراچی، چائلڈ لائف فاؤنڈیشن کراچی، پیشنٹس ایڈ فاؤنڈیشن کراچی اور سندھ متعدی امراض اسپتال شامل ہیں۔

اسی طرح 19 سرکاری اور نجی صحت کے اداروں، این جی اوز اور دیگر تنظیموں کو جنہیں سندھ حکومت سے ایک ارب روپے سے کم گرانٹ ان ایڈ کے طور پر مل رہے تھی، ان سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے اکاؤنٹس کا آڈٹ 10 اعلیٰ آڈیٹنگ فرموں سے کراکر رپورٹس پیش کریں۔

رپورٹ کے مطابق کئی نجی تنظیمیں اور ادارے جن میں کڈنی سینٹر، ایل آر بی ٹی، میری ایڈیلیڈ لیپروسی سینٹر، بے نظیر شہید اے این ایف ماڈل ایڈکشن سینٹر، پی این ایف ڈبلیو ایچ، دی کینسر فاؤنڈیشن، فاطمید فاؤنڈیشن، کاشف اقبال تھیلیسیمیا سینٹر اور ڈائریکٹوریٹ آف ڈرگز سندھ، نیوکلیئر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیسن اینڈ ریڈیو تھراپی، جامشورو سے کہا گیا ہے کہ وہ 10 سرکردہ اکاؤنٹنگ اور آڈیٹنگ فرموں سے اپنے اکاؤنٹس کا آڈٹ کرانے کی رپورٹ پیش کریں۔

اسی طرح پیشنٹس ایڈ فاؤنڈیشن، پیشنٹس ویلفیئر ایسوسی ایشن، ویمن اینڈ چلڈرن میڈیکل کیئر ٹرسٹ، افضل میموریل تھیلیسیمیا سینٹر، پریں رسول تھیلیسیمیا کیئر ٹرسٹ، آغا ویلفیئر ٹرسٹ، چلڈرن آف آدم، فاطمیہ ہاسپٹل، ہیموفیلیا ویلفیئر سوسائٹی، آئی سی سی بی ایس کراچی یونیورسٹی اور ڈاکٹرز ضیاالدین گروپ آف ہاسپٹلس کو بھی 10 اعلیٰ آڈیٹنگ فرموں سے اپنے کھاتوں کا آڈٹ کرانے کو کہا گیا ہے۔

نگراں حکومت کے ایک عہدیدار نے اخبار کو بتایا کہ بدقسمتی سے سندھ حکومت سے اربوں روپے وصول کرنے کے باوجود یہ ادارے حکومت کو کوئی کریڈٹ نہیں دے رہے۔

عہدیدار کے مطباق گرانٹ وصول کرنے والے یہ تاثر دے رہے ہیں کہ وہ صرف اور صرف عوام کی خدمت کر رہے ہیں جبکہ صوبائی حکومت کو عام لوگوں کے لیے کچھ نہ کرنے پر میڈیا اور لوگوں کی طرف سے بدنام اور تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

نگران صوبائی حکام کی جانب سے متعلقہ اداروں سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ گرانٹ لینے والے طبی ادارے سندھ حکومت کی تشہیر بھی کریں، گرانٹ لینے والے ادارے اپنی اسٹیشنری پر سندھ حکومت کا لوگو چھاپیں اور ایک فیصد سےکم رقم سندھ حکومت کی تشہیر پر بھی خرچ کریں۔

متعدد ایسے نجی ادارے اور اسپتالیں ہیں جو سندھ حکومت سے فنڈز لینے کے باوجود صوبائی حکومت کی مدد کا اعتراف تک نہیں کرتے۔