نگران سندھ حکومت کا کارونجھر کی کٹائی کا عندیہ

منتخب جمہوری حکومت کی مدت کے بعد بنائی گئی نگران سندھ حکومت نے صحرائے تھر میں موجود کارونجھر کا سروے کرنے کے نام پر کٹائی کا عندیہ دے دیا، جس پر حکومت کو تنقید کا سامنا ہے۔

نگران صوبائی وزیر معدنیات خدا بخش مری نے دارالحکومت کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ حکومت نے کارونجھر کا سروے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

سندھ حکومت نے کارونجھر کو لیز پر دینے کا ماورائے عدالت اشتہار جاری کردیا

ان کا کہنا تھا کہ کارونجھر میں 75 ارب روپے کے ذخائر موجود ہیں لیکن سروے سے معلوم ہوگا کہ کس حصے میں کتنے ذخائر ہیں اور کون سے حصے میں کٹائی کی جانی چاہئیے اور کس حصے کو نہ چھیڑا جائے۔

خدا بخش مری کا کہنا تھا کہ صوبائی نگران حکومت نے کارونجھر کا سروے کروانے سمیت سندھ میں معدنیات کے ذخائر سے متعلق پہلی بار سیمینار بھی منعقد کیا جائے گا۔

سندھ حکومت نے کارونجھر کو لیز پر دینے کا ماورائے عدالت اشتہار جاری کردیا

صوبائی وزیر کے مطابق 2005 کے بعد کارونجھر میں کسی طرح کی کوئی ڈرلنگ نہیں ہوئی، اب تک کارونجھر پر صرف 798 مقامات کو لیز پر دیا جا چکا ہے۔

ان کی جانب سے کارونجھر کا سروے کرائے جانے کے اعلان پر سندھی میڈیا سے تعلق رکھنے والے صحافیوں نے سخت احتجاج کیا اور پریس کانفرنس کے دوران ان سے سخت سوالات بھی کیے۔

صحافیوں نے نشاندہی کی کہ وہ نگران وزیر ہیں، وہ اتنے بڑے فیصلے نہیں کر سکتے اور نہ ہی نگران حکومت کے پاس اختیار ہے کہ وہ صوبے کے حوالے سے اتنے بڑے فیصلے کرے۔

یہاں یہ بات یاد رہے کہ سابق پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت نے اپنی آئینی مدت کے اختتام سے قبل بھی کارونجھر کے کئی مقامات کو لیز پر دینے کا ٹینڈر جاری کیا تھا، جس پر سندھ بھر میں شدید احتجاج کیا گیا۔

سندھ حکومت نے 20 جولائی کو کارونجھر کو لیز پر فروخت کرنے کا اشتہار جاری کیا تھا۔

اشتہار میں سندھ حکومت نے کارونجھر کے ایک حصے کو لیز پر دینے کے لیے زیادہ سے زیادہ 80 لاکھ روپے کا ریٹ دیا تھا۔

سندھ بھر میں شدید احتجاج کے بعد پیپلز پارٹی کی حکومت نے کارونجھر کو لیز پر دیے جانے کا ٹینڈر منسوخ کردیا تھا اور بعد ازاں اس وقت کے صوبائی وزیر ثقافت سید سردار شاہ نے عوام سے اپیل کی تھی کہ وہ اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو کو خط لکھ کر کارونجھر کو عالمی ورثے کی فہرست میں شامل کرنے کا مطالبہ کرے۔