فاطمہ قتل کیس: گدی نشیوں اور مریدوں کا اجلاس، پیر اسد شاہ بے قصور قرار
رانی پور کی حویلی میں کم سن فاطمہ کے پراسرار قتل کے بعد دستگیر ہائوس رانی پور میں گدی نشینوں، مرشدوں اور مریدوں کا اہم اجلاس ہوا، جس میں بچی کے قتل کیس سے متعلق غور و فکر کیا گیا۔
اجلاس کی صدارت پیر سورج دستگیر نے کی اور اس میں پیر سید دلشاد شاھ، سرائی غلام رسول سیال، نبی بخش کلھوڑو، غلام مرتضیٰ سامٹیو، علی دیا گاڏھی، علی دیا منگی اور علی حسن ملاح سمیت مرشدوں کے دیگر خاص مریدوں نے شرکت کی۔
فاطمہ قتل کیس: ملزم اسد شاہ کی ریمانڈ میں توسیع، بچی کی رپورٹ عدالت میں جمع
سندھی نیوز چینل ٹائم نیوز کی رپورٹ کے مطابق اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پیر سورج شاہ نے کہا کہ سچ کو کوئی بھی نہیں روک سکتا، سوچی سمجھی سازش کے تحت درگاہوں، پیروں، مرشدوں اور سید برادریِ کو بدنام اور خراب کرنے کا ماحول بنایا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مرشدوں کی درگاہیں پیار اور محبت کا درس دیتی ہیں، ان کے خلاف نفرت پھیلانے والی سازش کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا، کم سن فاطمہ کے قتل کا بے حد افسوس ہے، اس واقعے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، بچی کو ہر حال میں انصاف ملنا چاہئیے۔
فاطمہ کے قتل میں گرفتار اسد شاہ پر ویڈیوز ڈارک ویب پر فروخت کرنے کا الزام
اجلاس کے بعد خاص مریدوں علی حسن ملاح سمیت دیگر نے کہا کہ گرفتار پیر اسد شاہ بے گناہ ہیں، انہیں سازش کے تحت گرفتار کیا گیا، کم سن فاطمہ کے قتل کا بے حد افسوس ہے، واقعے کی شفاف تفتیش کرکے ملزمان کو گرفتار کیا جائے، دوسروں پر الزامات نہ لگائیں جائیں۔
مریدوں نے الزام لگایا اور دعویٰ کیا کہ ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) پولیس نے اسد شاہ کی آزادی کے لیے بلیک میلرز کے ذریعے تین کروڑ روپے دینے کا کہا۔
خیال رہے کہ فاطمہ فرڑیو کی ہلاکت 14 اگست کو ہوئی تھی اور ان کے حویلی میں مرنے کی ویڈیو 15 اگست کو وائرل ہوئی تھیں، جس کے بعد 16 اگست کو والدہ کی مدعیت میں مقدمہ درج کرکے ملزم پیر اسد شاہ کو گرفتار کیا گیا تھا۔
پہلی بار رانی پور کے مرشدوں کی خاتون بڑی پیرنی اسد شاہ کی والدہ میڈیا کے سامنے
اسد شاہ کو 17 اگست کو پہلے چار دن کے ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا گیا تھا اور بعد ازاں 21 اگست کو دوسری بار انہیں پانچ دن کے لیے پولیس کے حوالے کیا گیا تھا۔
بچی فاطمہ کا کیس سول جج اینڈ جوڈیشل مجسٹریٹ رانی پور کی عدالت میں ہے، اسد شاہ کی اہلیہ حنا شاہ بھی ایف آئی آر میں نامزد ہیں لیکن انہوں نے ضمانت کروا رکھی ہے۔
فاطمہ فرڑیو کا عدالتی نگرانی میں 19 اگست کو قبرکشائی کرکے پوسٹ مارٹم کیا گیا تھا اور ابتدائی رپورٹ میں بچی پر بہیمانہ تشدد اور ریپ کیے جانے کا انکشاف کیا گیا تھا، جس کے بعد اسد شاہ سمیت حویلی کے دیگر مرد حضرات کے ڈین این اے کے نمونے لیے گئے تھے۔