رانی پور کی حویلی سے لڑکی کے لاپتا ہونے پر پیروں کا قصور نہیں، والدہ

ضلع خیرپور کے شہر رانی پور کی حویلی سے مبینہ طور پر لاپتا ہونے والی شادی شدہ لڑکی ثنا کی والدہ نے بیان دیا ہے کہ ان کی بیٹی کےغائب ہونے پر حویلی کے مرشدوں اور پیروں کا قصور نہیں، وہ خود وہاں سے فرار ہوئی۔

چند دن قبل یہ انکشاف ہوا تھا کہ رانی پور کی حویلی سے شادی شدہ
سالہ لڑکی ثنا پراسرار طور پر لاپتا ہوگئیں۔

لڑکی کے لاپتا ہونے کی خبر سامنے آنے کے بعد نگران وزیر اعلیٰ مقبول باقر نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے پولیس سے رپورٹ طلب کی تھی اور اب لڑکی کی والدہ کا ویڈیو بیان سامنے آیا ہے، جس میں انہوں نے پیروں اور مرشدوں کو بے قصور قرار دیا ہے۔

غائب ہونے والی لڑکی ثنا کی والدہ ارشاد خاتون نے سندھی زبان میں جاری کیے گئے بیان میں دعویٰ کیا کہ ان کی بیٹی خود حویلی سے مرضی سے فرار ہوئیں۔

انہوں نے مقدس کتاب قرآن پاک ہاتھ میں اٹھاکر کہا کہ مرشدوں کی حویلی سے بیٹی کے نکلنے پر ان کے پیروں کا قصور نہیں، ان کی بیٹی خود اپنی مرضی سے وہاں سے فرار ہوئیں۔

ان کے مطابق ان کی بیٹی ثنا والد اور شوہر کے تشدد کی وجہ سے پیروں کی حویلی میں پناہ کے لیے اپنی مرضی سے گئی تھیں اور وہاں سے اپنی مرضی سے ہی فرار ہوئی، مرشدوں کا قصور نہیں، پیروں پر الزام نہ لگایا جائے۔

رانی پور کی حویلی سے پناہ کے لیے لائی گئی لڑکی کے غائب ہونے کا انکشاف

دوسری جانب یہ چہ مگوئیاں بھی ہیں کہ مذکورہ غائب ہونے والی لڑکی کو ڈیڑھ سال قبل مرشدوں نے والدہ اور بھائی کی مرضی سے فروخت کردیا تھا اور اس بات کا علم والدہ سمیت بھائی کو بھی ہے لیکن وہ معاملے کو چھپا رہے ہیں۔

ادھر ایس ایس پی خیرپور روحیل کھوسو نے لڑکی کے غائب ہونے کے بعد ان کی والدہ اور والد کو بیان کے لیے بلانے کے بعد اپنی تحویل میں لے لیا۔

غائب ہونے والی لڑکی کے والدین الگ الگ رہتے ہیں جب کہ مبینہ طور پر لڑکی کو شادی سے قبل ایک دوسرے لڑکے سے کاری بھی قرار دیے جانے کا انکشاف ہوا اور پولیس نے اس لڑکے کو بھی تحویل میں لے لیا ہے، جن کے ساتھ لاپتا ہونے والی لڑکی کو کاری قرار دیا گیا تھا۔

لڑکی کے والد نے روحیل کھوسو کے پاس بیان دیا کہ ان کے اور اہلیہ کے درمیان کئی سال سے علیحدگی ہے، ان کی بیٹی نے شادی سے قبل ایک لڑکے سے فون پر بات کی تھی، جس پر لڑکے کے رشتے دار قافلہ لے کر معاملہ سلجھانے آئے تھے اور گارنٹی دی تھی کہ لڑکا دوبارہ لڑکی سے بات نہیں کرے گا۔

والد کے مطابق مذکورہ واقعہ ہونے کے بعد انہوں نے بیٹی کی شادی اپنے بھانجے سے کروادی لیکن پھر اسے پیروں کی حویلی بھیجا گیا، جہاں سے وہ ڈیڑھ سال سے لاپتا ہے اور اب مرشد فیصلہ کرنے کے لیے ان پر پریشر ڈال رہے ہیں۔

ایس ایس پی خیرپور روحیل کھوسو نے سندھی ٹی وی چینل ٹائم نیوز سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ لاپتا ہونے والی لڑکی کی والدہ اور والد کو تحویل میں لے لیا گیا ہے جب کہ اس لڑکے کو بھی تحویل میں لیا گیا ہے، جس کے ساتھ لڑکی کو شادی سے قبل کاری قرار دیا گیا تھا۔