رانی پور کی حویلی سے پناہ کے لیے لائی گئی لڑکی کے غائب ہونے کا انکشاف

نگران وزیراعلیٰ سندھ جسٹس ( ر) ریٹائرڈ مقبول باقر نے حویلی سے20 سالہ شادی شدہ لڑکی کی گمشدگی کا نوٹس لے لیا۔

جسٹس (ر) مقبول با قر نے کمشنر سکھر سے فوراً انکوائری کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے ڈی آئی جی سکھر کو لڑکی کی فوری بازیابی کا حکم بھی دے دیا۔

رانی پور کے ایک اور پیر کی حویلی سے 20 سال کی شادی شدہ لڑکی کے لاپتہ ہونے کا انکشاف ایک روز قبل ہوا تھا۔۔

لاپتہ 20 سالہ لڑکی کے ورثا نے پیر سہیل احمد شاہ کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ان کا تعلق قمبر کے علاقے مینا گاؤں سے ہے، ان کی بیٹی شادی شدہ ہے اور میاں بیوی کے درمیان تنازع ہوا تھا۔

انہوں نے کہا کہ معاملے حل ہونے تک پیر سہیل احمد شاہ نے لڑکی کو حویلی میں امانتاً چھوڑنے کو کہا تھا، ڈیڑھ سال قبل رانی پور حویلی سے اچانک فون کال کرکے آگاہ کیا گیا لڑکی لاپتہ ہوگئی۔

ورثا کا کہنا تھاکہ رانی پور حویلی میں کئی مرتبہ گئے لیکن لڑکی کا کچھ نہیں بتایا گیا۔

لڑکی کے ورثا نے نگران وزیراعلیٰ سندھ اور پولیس کے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا کہ لڑکی کو جلد سے جلد سے بازیاب کرایا جائے۔

https://twitter.com/OfficialAlmani/status/1693639446329971172?t=XmWtLxwPv3cuPwOgl66Dog&s=19

اس حوالے سے خیرپور پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کا علم نہیں، ورثا سے رابطہ کرکے تفتیش کی جائے گی۔

دوسری جانب نگران وزیراعلیٰ سندھ جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر نے حویلی سے لڑکی کی گمشدگی کا نوٹس لے لیا۔

انہوں نے کمشنر سکھر سے فوراً انکوائری رپورٹ طلب کرلی اور ڈی آئی جی سکھر کو لڑکی کی فی الفور بازیابی کا حکم دیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں رانی پورمیں پیر کی حویلی میں کام کرنے والی 10 سالہ بچی تشدد سے جاں بحق ہوگئی تھی۔

میڈیکل بورڈ نے ابتدائی رپورٹ میں کمسن ملازمہ کے ساتھ جنسی زیادتی اور جسمانی تشدد کی تصدیق کی تھی۔