پہلی بار رانی پور کے مرشدوں کی خاتون بڑی پیرنی اسد شاہ کی والدہ میڈیا کے سامنے
ضلع خیرپور کے شہر رانی پور کے پیروں اور مرشدوں کی حویلی کی تاریخ میں پہلی بار حویلی کی ایک خاتون نے میڈیا کے سامنے آکر پریس کانفرنس کی اور مقدس کتاب قرآن پاک اٹھاکر دعویٰ کیا کہ کم سن بچی فاطمہ کے قتل میں پیر اسد شاہ ملوث نہیں۔
رانی پور کی حویلی میں اگست کے وسط میں قتل ہونے والی کم سن بچی فاطمہ فرڑیو کے قتل کے الزام میں قید پیر اسد شاہ کی والدہ نے حویلی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ان کے بیٹے بچی کے قتل اور تشدد میں ملوث نہیں۔
انہوں نے کہا کہ مرجانے والی بچی فاطمہ فرڑیو ان کی حویلی میں خدمت کے لیے رکھی گئی تھی اور وہ اسد شاہ کے بچوں کو کھلاتی تھیں۔
جذباتی انداز میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسد شاہ کی والدہ نے بتایا کہ فاطمہ فرڑیو ان کی حویلی میں تین ماہ قبل آئی تھیں اور کئی دن سے بیمار تھیں، جن کا علاج بھی کروایا گیا لیکن کوئی فائدہ نہ ہوا۔
رانی پور حویلی میں فاطمہ کا قتل: ملزم گرفتار، بچی کی قبرکشائی کا حکم
ان کا کہنا تھا کہ پیر اسد شاہ نے تو بچی کا علاج کروایا، دوائی دلوائی، وہ اسے کیوں قتل کریں گے اور وہ اپنی بیوی کے سامنے کیسے کسی کم سن بچی کے ساتھ غلط کام کر سکتے ہیں؟
انہوں نے سوال اٹھایا کہ پیر اسد شاہ جوان اور بالغ خواتین کو چھوڑ کر کسی کم سن اور معصوم سے کیوں غلط کام کرے گا؟ اور ایسا کرنے پر انہیں بیوی چھوڑ دیں گی؟
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے بیٹے کا فاطمہ کے قتل اور ان پر ہونے والے تشدد میں کوئی ہاتھ نہیں، سازش کے تحت ان کے بیٹے کو پھنسایا جا رہا ہے، میڈیا پر صرف خصوصی ویڈیوز چلا کر انہیں مجرم کرکے پیش کیا جا رہا ہے۔
بیڈ رومز میں کیمرے کیوں لگائے گئے سے متعلق پوچھے گئے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ کیمرے لگوانا گناہ نہیں اور گھروں میں کیمرے لگائے جاتے ہیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے کیمروں سے لی گئی دوسری ویڈیوز نہیں چلائی جا رہیں۔
ایک سوال کے جواب میں اسد شاہ کی والدہ نے کہا کہ معاملے میں اسد شاہ کے سسر کو بھی شامل تفتیش کیا جائے، ان سے پوچھا جائے کہ وہ پہلے لڑکیوں کو کئی ماہ تک اپنے پاس کیسے اور کیوں رکھتےتھے اور پھر بیٹی حنا شاہ کے پاس کیوں بھیجتے تھے؟
ان کے مطابق فاطمہ فرڑیو بھی پہلے اسد شاہ کے سسر فیاض شاہ کے پاس تھی اور تین ماہ پہلے ہی ان کے پاس اسے بھیجا گیا اور فیاض شاہ کے پاس ہی فاطمہ کی دوسری رشتے دار بھی آتیں تھیں جنہیں بعد میں ان کے ہاں بھیجا جاتا تھا۔
فاطمہ قتل کیس: ملزم اسد شاہ کی ریمانڈ میں توسیع، بچی کی رپورٹ عدالت میں جمع
انہوں نے قرآن پاک کی قسم کھاتے ہوئے کہا کہ ان کے بیٹے کا کوئی قصور نہیں، وہ بھی بیٹے کو بچانے کے لیے مظاہرے کریں گی اور مریدوں کو بھی نکلنے کے لیے کہیں گی۔
خیال رہے کہ فاطمہ فرڑیو کی ہلاکت 14 اگست کو ہوئی تھی اور ان کے حویلی میں مرنے کی ویڈیو 15 اگست کو وائرل ہوئی تھیں، جس کے بعد 16 اگست کو والدہ کی مدعیت میں مقدمہ درج کرکے ملزم پیر اسد شاہ کو گرفتار کیا گیا تھا۔
اسد شاہ کو 17 اگست کو پہلے چار دن کے ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا گیا تھا اور بعد ازاں 21 اگست کو دوسری بار انہیں پانچ دن کے لیے پولیس کے حوالے کیا گیا تھا۔
بچی فاطمہ کا کیس سول جج اینڈ جوڈیشل مجسٹریٹ رانی پور کی عدالت میں ہے، اسد شاہ کی اہلیہ حنا شاہ بھی ایف آئی آر میں نامزد ہیں لیکن انہوں نے ضمانت کروا رکھی ہے۔
فاطمہ فرڑیو کا عدالتی نگرانی میں 19 اگست کو قبرکشائی کرکے پوسٹ مارٹم کیا گیا تھا اور ابتدائی رپورٹ میں بچی پر بہیمانہ تشدد اور ریپ کیے جانے کا انکشاف کیا گیا تھا، جس کے بعد اسد شاہ سمیت حویلی کے دیگر مرد حضرات کے ڈین این اے کے نمونے لیے گئے تھے۔
پہلی بار رانی پور کے مرشدوں کی خاتون بڑی پیرنی اسد شاہ کی والدہ میڈیا کے سامنے
قرآن پاک اٹھا کر کہا ان کا بیٹا اسد شاہ بے قصور ہے
تفصیلات جانیں ۔https://t.co/vQUf0Kw3aq#JusticeForFatima #PirAsadShah #SindhMatters #JusticeForFatimaFariro pic.twitter.com/phPGBVGaxl— Sindh Matters – سندھ میٹرز (@SindhMatters) August 23, 2023