فاطمہ قتل کیس: رہا کیے گئے ڈاکٹر اور ایس ایچ او سمیت چاروں ملزمان دوبارہ گرفتار

میڈیا میں خبریں نشر ہونے اور سوشل میڈیا پر شور مچائے جانے کے بعد پولیس نے رانی پور کی حویلی میں مبینہ تشدد میں ہلاک کی گئی کم سن بچی فاطمہ فرڑیو کے قتل کیس میں رہا کیے گئے ڈاکٹر، ایس ایچ اور میل نرس سمیت چار ملزمان کو دوبارہ گرفتار کرلیا۔

 رانی پور پولیس کے ہائوس اسٹیشن آفیسر (ایس ایچ او) قاضی بچل نے دو دن قبل تصدیق کی تھی کہ گرفتار ایس ایچ او امیر چانگ، ڈاکٹر فتاح میمن، ڈاکٹر علی حسن وسان اور کمپاؤڈر امتیاز میراسی کو بھی چھوڑ دیا گیا۔

پولیس کے مطابق چاروں ملزمان نے اپنی بے گناہی کے ثبوت پیش کیے تھے، جس بنا پر انہیں رہا کیا گیا لیکن ان کی رہائی کی خبریں سامنے آنے کے بعد عوام کے سخت رد عمل کے بعد دوبارہ پولیس نے انہیں گرفتار کرلیا۔

فاطمہ قتل کیس: گرفتار ڈاکٹر اور ایس ایچ او سمیت 4 ملزمان کو رہا کردیا گیا

ملزمان کی رہائی پر سوشل میڈیا پر سخت غصے کا اظہار کیا گیا تھا جس پر جیو نیوز پر خبر خیرپور پولیس کی دوڑیں لگ گئیں اور بعد ازاں پولیس نے ملزمان کو دوبارہ سے حراست میں لے کر تھانے کے اندر ملزمان کے بیٹھے ہوئے فوٹیج جاری کردیں۔

پولیس نے دعویٰ کیا ہے ملزمان تاحال زیر تفتیش ہیں جن کو رہا نہیں کیا گیا تھا، ان کی رہائی ڈی آئی جی اور تحقیقاتی کمیٹی کے احکامات پر ہوگی۔

یاد رہے کہ کمسن فاطمہ کی موت رانی پور میں بااثر پیر کی حویلی میں ہوئی تھی جس کی ویڈیو بھی منظر عام پر آئی تھی، قتل کیس میں گرفتار اسد شاہ کی اہلیہ حنا شاہ ضمانت قبل از گرفتاری کی مدت ختم ہونے کے باوجود تاحال گرفتار نہیں ہو سکی ہیں۔

اسد شاہ کو 17 اگست کو پہلے چار دن کے ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا گیا تھا اور بعد ازاں 21 اگست کو دوسری بار انہیں پانچ دن کے لیے پولیس کے حوالے کیا گیا تھا اور کل ان کے ریمانڈ میں مزید تین دن کی توسیع کردی گئی تھی۔

بچی فاطمہ کا کیس سول جج اینڈ جوڈیشل مجسٹریٹ رانی پور کی عدالت میں ہے، اسد شاہ کی اہلیہ حنا شاہ بھی ایف آئی آر میں نامزد ہیں لیکن انہوں نے ضمانت کروا رکھی ہے۔

فاطمہ فرڑیو کا عدالتی نگرانی میں 19 اگست کو قبرکشائی کرکے پوسٹ مارٹم کیا گیا تھا اور ابتدائی رپورٹ میں بچی پر بہیمانہ تشدد اور ریپ کیے جانے کا انکشاف کیا گیا تھا، جس کے بعد اسد شاہ سمیت حویلی کے دیگر مرد حضرات کے ڈین این اے کے نمونے لیے گئے تھے۔