مکیش چاولہ سمیت سندھ کے 52 سابق وزرا اور سرکاری افسران کے بیرون ملک جانے پر پابندی

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) اور قومی احتساب بیورو (نیب) نے سندھ سے تعلق رکھنے والے سابق صوبائی اور وفاقی وزرا، بااثر تاجروں اور سرکاری افسران سمیت 52 شخصیات کے نام اسٹاپ لسٹ میں شامل کرکے انہیں باہر جانے سے روک دیا

نیب حکام نے محکمہ ایکسائز اینڈ فوڈ میں کرپشن کیس میں سابق صوبائی وزیر مکیش چاولہ، ان کے پی ایس، ڈپٹی ڈائریکٹر اور ان کے اہل خانہ سمیت 40 افراد کو نوٹس جاری کر دیے۔

اس حوالے سے سندھی ٹی وی چینل ٹائم نیوز نے باخبر ذرائع سے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ایف آئی اے اور نیب حکام نے سابق وفاقی و صوبائی وزرا، سندھ سے تعلق رکھنے والے بااثر تاجروں اور کاموروں سمیت اہم شخصیات کے نام اسٹاپ لسٹ میں شامل کر لیے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ اومنی گروپ سے تعلق رکھنے والے اے مجید کو کراچی ایئرپورٹ سے بیرون ملک جانے سے روک دیا گیا، جنہیں بااثر شخصیات کی مداخلت پر بیرون ملک جانے کی اجازت دی گئی اور مذکورہ واقعے کے بعد ہی اسٹاپ لسٹ سامنے آئی۔

رپورٹ میں ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ حیدرآباد ڈویژن سے تعلق رکھنے والے ایک سابق صوبائی وزیر بھی دبئی کے راستے بیرون ملک جانے میں کامیاب ہوگئے، تاہم رپورٹ میں وزیر کا نام نہیں بتایا گیا۔

رپورٹ کے مطابق دوسری جانب نیب حکام نے محکمہ ایکسائز اینڈ فوڈ میں کرپشن کیس میں سابق صوبائی وزیر مکیش چاولہ، ان کے والد بھگوان داس چاولہ، والدہ کوشلیا دیوی، اہلیہ رویشا کماری، بیٹی آستھا چاولہ، بھائیوں پردیپ کمار، سنتوش کمار، وجنت کمار اور اشوک کمار، بہنوں چندرا دیوی، شیلا جیرام، بھگونتی، رائنا چاولہ، مکیش چاولہ کے بہنوئی جیرام داس تلریجا، ان کی اہلیہ شیلا تلریجا، وکی کمار تلریجا، سونیا تلریجا، ہیری جان، محکمہ ایکسائز کے ڈپٹی ڈائریکٹر وحید شیخ، ان کے والد رسول بخش، امر گل حمیدہ، اہلیہ منیزہ وحید، بیٹا لاریب، بیٹیاں رومیسہ اور ونیزہ اور بھائی زبیر اور عمران شیخ، مکیش چاولہ کے پی ایس حسن علی شریف، ان کے والد انور علیم، والدہ شمع پروین، اہلیہ ہدہ ترین، بیٹی لائبہ نور، عامر اشرف انادھار، ان کی اہلیہ شیریں، بیٹی علیزہ، بیٹا حمزہ، عامر گل قریشی اور ان کے خاندان کے افراد شازیہ، عائنہ گل، مزمل مصطفیٰ، مدثر مصطفیٰ کو منقولہ اور غیر منقولہ اثاثوں کی تفصیلات کے ساتھ نیب حکام کے سامنے پیش ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔

علاوہ ازیں رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایف آئی اے اور نیب کے متحرک ہونے کے بعد محکمہ اینٹی کرپشن بھی ان کے سدباب کے لیے حرکت میں آگیا اور ادارے نے کرپشن کیسز کی تحقیقات کے نام پر اب تک 3 مختلف صوبائی محکموں کا ریکارڈ طلب کرلیا۔