جان محمد مہر کو بروقت علاج فراہم نہ کرنے کا معاملہ، تفتیش کے لیے کمیٹی قائم
سکھر میں سینئر صحافی جان محمد مہر پر قاتلانہ حملے کے بعد اسپتال میں غفلت برتے جانے کا انکشاف ہونے کے بعد محکمہ صحت نے انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی۔
محکمہ صحت کی جانب سے اسپتال میں غفلت برتنے پر 3 رکنی انکوائری کمیٹی قائم کی گئی ہے۔ ڈاکٹر شہاب الدین کی سربراہی میں کمیٹی کل تحقیقات کا آغاز کرے گی۔
نوٹیفکیشن کے مطابق کمیٹی تحقیقات کر کے 5 روز میں اپنی رپورٹ جمع کروائے گی۔
واضح رہے کہ 13 اگست کی رات کو سکھر میں نامعلوم افراد کی فائرنگ کے نتیجے میں صحافی جان محمد مہر جاں بحق ہوگئے تھے۔
جان محمد مہر کے ورثا کو سندھ حکومت نے ایک کروڑ روپے کا چیک دے دیا
سینئر صحافی جان محمد مہر کو نجی اسپتال انتظامیہ نے دوسرے اسپتال لے جانے کا کہا تھا، واقعے کے وقت سول اسپتال سکھر کی سی ٹی اسکین، ایم آر آئی مشینیں خراب تھیں۔
صحافی جان محمد مہر پر آفس سے گھر جاتے ہوئے کوئنس روڈ پر قاتلانہ حملہ کیا گیا تھا جس کے باعث وہ زخمی ہوئے تھے اور انہیں تشویشناک حالت میں نجی اسپتال منتقل کیا گیا تھا تاہم وہ دوران علاج اسپتال میں دم توڑ گئے تھے۔
قتل کے دو دن بعد ان کے بھائی اکرم اللہ مہر کی مدعیت میں سی سیکشن تھانے میں ان کا مقدمہ انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت دائر کیا گیا تھا اور پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے 18 اگست تک مجموعی طور پر تین ملزمان کو گرفتار کرکے ان کا ریمانڈ بھی حاصل کیا تھا۔
جان محمد مہر کے قاتلوں کی عدم گرفتاری پر سندھ بھر میں مظاہرے
سندھ حکومت نے صحافیوں کے مطالبے پر 17 اگست کو جان محمد مہر کے قتل کی تفتیش کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دی تھی، جس نے 19 اگست کو سکھر کا دورہ کرکے اپنی تفتیش کا آغاز کیا تھا جب کہ پولیس مقدمے میں نامزد صرف تین ملزمان کو ہی گرفتار کر سکی ہے۔
مقدمے میں نامزد دیگر مرکزی ملزمان کی عدم گرفتاری کے خلاف سندھ بھر میں مظاہرے جاری ہیں، سکھر، لاڑکانہ، چک، شکارپور، لکھی غلام شاہ، کندھ کوٹ و کشمور، خیرپور، نوشہروفیروز اور حیدرآباد سمیت دیگر شہروں میں بھی صحافیوں کی جانب سے مظاہرے کیے گئے۔
سندھ حکومت نے 27 اگست کو جان محمد مہر کے ورثا کو ایک کروڑ روپے کا اعلان کردہ چیک بھی فراہم کیا تھا