جان محمد مہر کے قتل کی تفتیش کے لیے جے آئی ٹی تشکیل

حکومت سندھ نے 13 اگست کو سکھر میں قتل کیے گئے صحافی جان محمد مہر کے قتل کی تفتیش کے لیے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دے دی۔

جان محمد مہر کو 13 اگست کو سکھر میں محمد بن قاسم پارک کے قریب مسلح ملزمان نے فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا۔

جان محمد مہر کو انتہائی تشویش ناک حالت میں اسپتال لے جایا گیا تھا لیکن وہ جاں بر نہ ہوسکے تھے اور پولیس نے ابتدائی طور پر خدشہ ظاہر کیا تھا کہ ان کا قتل ذاتی دشمنی کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔

سکھر میں سینیئر صحافی جان محمد مہر قتل

جان محمد مہر کے قتل کے دو دن بعد 15 اگست کو ان کے بڑے بھائی کرم اللہ مہر کی فریاد پر سی سیکشن تھانے میں دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 302 سمیت تعزیرات پاکستان کی دیگر دفعات کے تحت مقدمہ دائر کیا گیا تھا۔

اب سندھ حکومت نے سکھر یونین آف جرنلسٹس اور سکھر پریس کلب کے مطالبے پر جان محمد مھر کے قتل کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی تشکیل دے دی۔

وزیر اعلی سندھ کی جانب سے ایس ایس پی سکھر کی سربراہی میں قائم جے آئی ٹی میں آئی ایس آئی ، ایم آئی ، آئی بی ، رینجرز ، ایف آئی اے اور اسپیشل برانچ کے نمائندے شامل ہیں۔

مقتول صحافی جان محمد مہر کون تھے؟

سکھر یونین آف جرنلسٹس اور سکھر پریس کلب کی جانب سے وزیر اعلیٰ سندھ سے جان محمد مھر کے قتل کے محرکات ، قاتلوں اور ان کے سہولت کاروں کی گرفتاری کیلئے جے آئی ٹی تشکیل دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

حکومت سندھ نے پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس ، سکھر پریس کلب اور سکھر یونین آف جرنلسٹس کے مطالبے پر ایس ایس پی سکھر کی سربراہی میں سات رکنی جے آئی ٹی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔

جے آئی ٹی میں ایس ایس پی سکھر کے علاوہ آئی ایس آئی ، ایم آئی اور رینجرز کے میجر لیول کے افسران ایف آئی اے اور آئی بی کے ڈپٹی ڈائریکٹر اور اسپیشل برانچ کے ایس پی لیول کے افسران شامل ہیں۔

جے آئی ٹی تیس دن میں رپورٹ جمع کروائے گی جبکہ ہر ہفتے پراگریس رپورٹ جمع کروائی جائے گی۔

رپورٹ کی بنیاد پر حکومت سندھ کیس سے متعلق فیصلہ کرے گی۔

دو دن بعد جان محمد مہر کے قتل کا مقدمہ درج، 16 ملزمان نامزد