بچوں سے ریپ کا ملزم سارنگ شر سندھ ہائیکورٹ سے گرفتار

سندھ ہائیکورٹ نے خیرپور میں بچوں سے زیادتی کیس کے ملزم سارنگ شر کی رہائی کا ٹرائل کورٹ کا فیصلہ معطل کردیا جس کے بعد پولیس نے ملزم کو گرفتار کرلیا۔

سارنگ شر پر کم سن بچے سے ریپ کرکے ان کی ویڈیو وائرل کرنے کا الزام تھا، جولائی 2020 میں اس کی گرفتاری سے قبل، اس کی چھوٹے بچوں کے ساتھ بدسلوکی کی ویڈیوز وائرل ہوئی تھیں۔

بعد ازاں پولیس نے نوٹس لیتے ہوئے مقدمات دائر کئے گئے تھے، سارنگ شر کے خلاف درج کیے گئے مقدمات کے مطابق جولائی 2020 میں، تحصیل ٹھری میرواہ کے تارکو اسکول کے ریٹائرڈ اسکول ٹیچر، 63 سالہ سارنگ شر نے اپنے گھر میں 10، 12 اور 15 سال کی تین طلباء کو گھر پر ٹیوشن دینے کی آڑ میں ریپ کرنے کی کوشش کی۔

ملزم طالب علموں کی ویڈیوز ریکارڈ کرنے کے بعد انہیں بلیک میل کرتا تھا۔

متاثرین کے والدین کی شکایت پر پاکستان پینل کوڈ کی دفعات کے تحت سارنگ شر کے خلاف تین الگ الگ مقدمات درج کیے گئے۔

متاثرہ طلباء کے خاندان غریب ہیں جبکہ شر برادری کا علاقے میں کافی اثر و رسوخ ہے، گرفتاری کے بعد انہیں جیل بھیجا گیا تھا اور وہ اپریل 2023 تک خیرپور کی سینٹرل جیل میں دو سال اور نو ماہ قید تھے۔

اپریل 2023 میں خیرپور کی ضلعی اور سیشن عدالت نے ایک ریٹائرڈ ہائی اسکول ٹیچر سارنگ شر کو رہا کیا تھا، جس پر لوگوں نے غم و غصے کا اظہار کیا تھا اور سندھ حکومت نے بھی نوٹس لیا تھا، جس کے بعد انہیں دوبارہ گرفتار کیا گیا تھاَ

اپنی دوبارہ گرفتاری کے بعد سارنگ شر نے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا، جہاں ان کے مقدمے کی متعدد سماعتیں ہوئیں۔

سندھ ہائیکورٹ میں سارنگ شر کی ٹرائل کورٹ سے رہائی کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی جس میں پولیس نے اپنی رپورٹ پیش کی۔

دوران سماعت ایڈیشنل پراسیکیوٹر نے کہا کہ کم عمر بچوں سے ریپ کیس میں صلح نہیں ہوسکتی، ٹرائل کورٹ میں بطور شواہد پیش کی گئی یو ایس بی کا فارنزک نہیں کرایاگیا۔

عدالت نے آئی جی سندھ کو ہدایت کی کہ بچوں سے ریپ کے متعلق یو ایس بی کا 2 ماہ میں فارنزک کرایا جائے، پاکستان میں فارنزک لیب نہیں تو بیرون ملک سے تجزیہ کرایا جائے جب کہ عدالت نے یو ایس بی کو بھی فوری تحریل میں لینے کا حکم دیا۔

عدالت نے ریمارکس دیےکہ یورپ جیسے خطے میں شراب کی سب کو اجازت ہے لیکن استاد نہیں پی سکتا لیکن یہاں استاد بچوں سے ریپ کررہا ہے اور پھر بری بھی ہو جاتا ہے، قرآن پر فیصلہ کیا اور ملزم کو ٹرائل کورٹ نے چھوڑ دیا۔

بعد ازاں عدالت نے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ معطل کرکے ملزم سارنگ شرکو تحویل میں لینے کا حکم دیا جس پر پولیس نے سارنگ شر کو کورٹ روم کے باہر سے گرفتار کرلیا۔

عدالت نے ٹرائل کورٹ کو کیس دوبارہ چلانے کا حکم بھی دیا، پولیس کے مطابق سارنگ شرپرقتل، جائیداد پر قبضہ اور بچوں سے ریپ کے 8 مقدمات ہیں، ان مقدمات کے خلاف ملزم نے صلح کی اور مقدمات ختم کرادیے۔