مقتول صحافی جان محمد مہر کون تھے؟

سکھر میں 13 اور 14 اگست کی درمیانی شب قتل کئے گئے صحافی جان محمد مہر تین دہائیوں سے شعبہ صحافت سے وابستہ تھے۔

انہیں سندھی صحافت کے پہلے الیکٹرانک صحافیوں میں بھی شمار کیا جاتا ہے۔

جان محمد مہر کا آبائی تعلق ضلع شکارپور کی تحصیل لکھی غلام شاہ کے شہر چک سے تھا۔

انہوں نے سندھ کے پہلے ٹی وی چینل کے ٹی این سے الیکٹرانک صحافت کا آغاز کیا، انہوں نے کیریئر میں متعدد ایسی اسٹوریز رپورٹ کیں جنہوں نے سندھ کے عوام کو بھی پہلی بار اصل مسائل سے آگاہ کیا۔

جان محمد مہر کو قبائلی تصادم کی اندرونی خبریں اور پولیس و ڈاکوؤں کے درمیان ہونے والے مقابلوں اور خفیہ ڈیلز کی خبریں سامنے لانے پر شہرت حاصل تھی۔

انہوں نے اپنے کیریئر میں ایسی خبریں بھی بریک کیں جنہیں سن کر لوگ دنگ رہ جاتے۔

سکھر میں سینیئر صحافی جان محمد مہر قتل

جان محمد مہر نے کچے کے ڈاکوؤں کی کئی ایسی خبریں بریک کیں جن سے پولیس اور حکومت میں تہلکہ مچ گیا۔

چوں کہ جان محمد مہر کا تعلق مہر قبیلے سے تھا اس لیے وہ کچے کے لوگوں اور ڈاکوؤں سے رابطے کرنے میں ایکسپرٹ مانے جاتے تھے اور انہوں نے اپنے روابط کو استعمال کرتے ہوئے ڈاکوؤں کی کئی بڑی بڑی خبریں بریک کیں, جن سے پولیس میں کھلبلی مچ جاتی۔

جان محمد مہر کو کرائم رپورٹنگ پر دسترس سمیت سیاسی رپورٹنگ کا بھی وسیع تجربہ تھا۔

انہیں 13 اگست کی رات دیر گئے شمالی سندھ کے بڑے اور اہم ترین شہر سکھر میں موٹر سائیکل سوار ملزمان نے فائرنگ کرکے ہلاک کیا۔