سندھ اسمبلی کے ملازمین کو تنخواہوں کے علاوہ دی گئی کروڑوں روپے کی رقم میں کرپشن کا انکشاف

سندھ اسمبلی کے ملازمین کو تنخواہوں کے علاوہ کروڑوں روپے کا اعزازیہ دیے جانے کا انکشاف ہوا ہے اور حیران کن طور پر اعزازیوں کی ادائیگی میں مبینہ طور پر رشوت وصولی کا انکشاف بھی سامنے آیا ہے۔

کروڑوں روپے کے اعزازیوں میں سے کٹوتی پر ملازمین نے احتجاج کیا تو صوبائی محکمہ اینٹ کرپشن نے معاملے کی تفتیش شروع کردی، جس پر اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے چیف سیکریٹری سندھ کو خط لکھ کر تفتیش بند کرنے کی درخواست بھی کردی اور کہا کہ معاملے کی اندرونی تفتیش جاری ہے۔

ذرائع کے مطابق چیف سیکرٹری سندھ فخر عالم کی ہدایت پر محکمہ اینٹی کرپشن نے معاملے سے متعلق دو الگ الگ انکوائریز کا آغاز کردیا اور سندھ اسمبلی حکام کو تفصیلات کے لیے طلب کرلیا گیا۔

ذارئع کے مطابق چیف سیکرٹری نے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کی ملازمین کو اعزازیہ دینے کی انکوائری روکنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے اینٹی کرپشن کو تحقیقات جاری رکھنے کی ہدایت کردی۔

ذرائع کے مطابق سندھ اسمبلی کے سینئر اسپیشل سیکرٹری محمد خان رند نے چیف سیکرٹری کو مذکورہ معاملے پر لکھے گئے خط میں بتایا تھا کہ سندھ حکومت نے اسمبلی ملازمین کو انکی اچھی کارکردگی پر رواں سال جون میں 17 کروڑ 46 لاکھ روپے اعزازیہ دیا تھا۔

خط میں بتایا گیا تھا کہ اکاؤنٹنٹ جنرل سندھ آفس نے اعزازیہ کی رقم اکاؤنٹس میں ٹرانسفر کردی تھی تاہم ڈی ڈی او حبیب سمیجو نے مبینہ طور پر ملازمین کو ملنے والے اعزازیہ میں سے 2 کروڑ سے زائد رقم رشوت کے طور پر کاٹ لی۔

محمد خان رند کے مطابق 100 کے قریب ملازمین نے رقم کی رشوت کے طور پر کٹوتی کی شکایت اسپیشل سیکرٹری اور سندھ اسمبلی کے اعلیٰ حکام کو کی تھی۔

انگریزی اخبار ایکسپریس ٹربیون کے مطابق آغا سراج درانی نے مذکورہ انکوائری روکنے کے لئے چیف سیکرٹری کو خط لکھتے ہوئے اپنے ہی اسمبلی کے سینئر افسر محمد خان رند پر الزامات بھی لگائے تھے تاہم چیف سیکرٹری سندھ نے اینٹی کرپشن کو معاملے کی تحقیقات جاری رکھنے کا حکم دیا ہے۔

مزید برآں محکمہ اینٹی کرپشن نے سندھ اسمبلی کے ایڈیشنل سیکرٹری حبیب سمیجو کی ملازمت غیر قانونی ہونے کی ایک الگ انکوائری بھی شروع کردی۔

روزنامہ ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے انسپکٹر زاہد حسین میرانی نے سندھ اسمبلی کے سیکرٹری کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ ایڈیشنل سیکرٹری حبیب سمیجو کو ملازمت اور جائیدادوں کی تفصیلات سمیت ان کے سامنے پیش ہونے کی ہدایت کی جائے۔