ایک سال سے غیر حاضر سندھ بھر کے اساتذہ کو برطرف کرنے کا حکم
نگران وزیراعلیٰ سندھ جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر نے حکم دیا ہے کہ سندھ کے سرکاری اسکولوں میں جو اساتذہ ایک سال سے غائب ہیں، ڈیٹا مرتب کر کے ان کے خلاف کارروائی کریں اور ان کو فارغ کریں۔
پیر کو نگران وزیراعلیٰ سندھ جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر کی زیرصدارت اسکول ایجوکیشن کا اجلاس ہوا جس میں نگران وزیراعلیٰ سندھ کو وزیر تعلیم رعنا حسین اور سیکرٹری شیرین ناریجو نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اسکولوں میں اساتذہ کی حاضری یقینی بنانے کیلئے بائیومیٹرک سسٹم لگایا گیا ہے۔
نگران وزیراعلیٰ سندھ کو وزیر تعلیم رعنا حسین اور سیکریٹری شیرین ناریجو نے اسکول ایجوکیشن سے متعلق بریفنگ دی
اجلاس میں بتایا گیا کہ سندھ بھر میں کل 40482 اسکولز ہیں، ان میں سے 35953 پرائمری، 1640 مڈل، 838 ایلیمینٹری، 1630 سیکنڈری اور 421 ہائیر سیکنڈری اسکولز ہیں۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ صوبے بھر انرولمینٹ 4883722 ہے، جس میں سے 2938203 بوائز اور 1945519 گرلز ہیں۔
اجلاس کو آگاہی دی گئی کہ سندھ بھر میں اساتذہ کی تعداد 156949 ہے، جن میں 105603 میل ار 51346 فیمیل ہیں۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ سیلاب کے بعد اسکولوں کی عمارتوں کی حالت خراب ہو چکی ہے۔
نگران وزیراعلیٰ سندھ نے الیکشن کمیشن سے بات کرنے کا ہدف چیف سیکریٹری کو دیدیا
وزیراعلیٰ نے ہدایات کیں کی اسکولوں میں منشیات کی روکتھام کیلئے اقدامات کیے جائیں۔
ترجمان کے مطابق نگران وزیراعلیٰ نے کہا کہ اسکولوں میں انسپیکشن کو بہترین بنایا جائے، جو اساتذہ ایک سال سے غائب ہیں ان کو فارغ کریں۔اس کے علاوہ اسکولوں میں منشیات کی روک تھام کیلئے اقدامات کیے جائیں ، پرائیوٹ اسکولوں میں بھی ایسے مسائل رپورٹ ہو رہے ہیں، اس کی روک تھام کریں۔
نگران وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ 7 دنوں کے بعد میں خود چیک کروں گا کہ نصابی کتابیں تقسیم ہوئی ہیں یا نہیں۔ نگران وزیراعلیٰ سندھ نے اس سلسلے میں تمام تعلیمی اداروں کی گرانٹ فوری جاری کرنے کی ہدایت بھی دی۔
نگران وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اساتذہ کی صرف حاضری کافی نہیں، استاد کو طلبا کی تربیت اور پڑھانا بھی آنا چاہیے۔
اس کے علاوہ الیکشن کمیشن کی جانب سے سندھ کے 25 ہزار منتخب شدہ اساتذہ کی تقرری روکنے پر نگران وزیراعلیٰ سندھ نے تشویش کا اظہار کیا۔