سندھ بھر میں بارشیں، فصلیں متاثر، مکانات تباہ، بیماریاں پھوٹ پڑیں

 — فوٹو: اے ایف پی

سندھ بھر میں بارشوں کے پیش نظر جہاں دارالحکومت کراچی سمیت متعدد شہروں میں اربن فلڈنگ کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے، وہیں دیہی سندھ میں کاشت کاروں نے تاحال چاول کی کاشت سمیت پھُٹی (کپاس) کی کاشت بھی نہیں کی جب کہ بارشوں سے کھجور سمیت دیگر فصلیں بھی 70 فیصد تباہ ہو چکی ہیں، ہزاروں دیہات شدید متاثر ہو چکے ہیں، جہاں گیسٹرو سمیت دیگر بیماریاں پھوٹ پڑی ہیں۔

صوبہ بھر میں  جون کے اختتام سے مسلسل بارشیں ہو رہی ہیں، جس وجہ سے دارالحکومت کراچی میں سندھ حکومت نے متعدد بار عام تعطیل کا اعلان بھی کیا تھا جب کہ حیدرآباد میں بھی 18 اگست کو بارشوں کے پیش نظر عام تعطیل کا اعلان کیا گیا۔

بارشوں کے پیش نطر سندھ حکومت نے اگست کے بعد تعلیمی اداروں کی تعطیلات بھی بڑھادی تھیں جب کہ 10 اگست کے بعد متعدد بار تعلیمی اداروں میں چھٹی بھی کی گئی تھی۔

صوبہ بھر میں 16 اگست کو آنے والے بارشوں کے نئے سسٹم کے پیش نظر صوبائی حکومت نے 18 اگست کو صوبے بھر میں تعلیمی ادارے بند رکھے جب کہ کئی اضلاع میں ہنگامی حالات کا نفاذ کیا گیا۔

سندھ حکومت نے حالیہ بارشوں کے بعد پہلے ہی 9 اضلاع کے 800 دیہات کو آفت زدہ قرار دے رکھا ہے جب کہ صوبائی حکومت کے مطابق بارشوں سے مجموعی طور پر صوبے کے 18 اضلاع شدید متاثر ہوئے ہیں۔

شدید اور مسلسل بارشوں کی وجہ سے صوبے میں شہری سیلاب کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے جب کہ بارشوں سے ہزاروں دیہات سخت متاثر ہو چکے ہیں اور لاکھوں ایکڑ پر تاحال کاشت کاری نہیں کی جا سکی۔

شمالی سندھ کے علاقوں میں تاحال چاول کی کاشتیں نہیں کی جا سکیں جب کہ وہاں کھجور کی تیار فصلیں بھی 70 فیصد تک تباہ ہو چکی ہیں۔ علاوہ ازیں وسطی اور زیریں سندھ میں بھی کپاس کی فصل نہیں کی جا سکی، جس سے رواں سال صوبے بھر میں غذائی قلت سمیت غربت میں بے تحاشہ اضافے کا امکان ہے۔

صوبے میں مسلسل بارشوں کے پیش نظر سندھ بھر میں گیسٹرو، کالرا اور ہیضے کی بیماریاں بھی پھوٹ پڑی ہیں اور صوبے بھر میں اس سے 12 ہزار سے زائد افراد متاثر ہو چکے ہیں جب کہ 5 درجن سے زائد بچے اور کم عمر افراد اس سے زندگی کی بازی بھی ہار چکے ہیں۔

مسلسل بارشوں کی وجہ سے جہاں صوبے بھر میں نظام زندگی درہم برہم ہے، وہیں تاحال کاشت کار فصلیں کاشت نہیں کر پائے جب کہ روڈوں کی حالت بھی انتہائی خستہ ہوچکی ہے، جس وجہ سے بڑے روڈ حادثات کا ہونا بھی معمول بن چکا ہے۔

بارشوں کے باعث ہونے مختلف حادثات اور سیلاب میں بہ جانے سے اب تک کم از کم 200 افراد جاں  بحق بھی ہوچکے ہیں۔