سندھ بھر میں ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن کا فیصلہ

فائل فوٹو: فیس بک

سندھ پولیس کی جانب سے گزشتہ سال اغوا برائے تاوان کے کیسز کی رپورٹ وزیر اعلیٰ کو پیش کیے جانے کے بعد صوبائی حکومت نے صوبے بھر میں ڈاکوؤں کے خلاف بڑے آپریشن کا فیصلہ کرلیا اور ضرورت پڑنے پر پنجاب اور بلوچستان پولیس سے بھی مدد لیے جانے پر اتفاق کرلیا۔

سندھ پولیس نے وزیر اعلیٰ کو پیش کردہ رپورٹ میں بتایا کہ سال 2021 سے جولائی 2022 تک  صوبے میں اغوا برائے تاوان کے 116 واقعات ہوئے، جس میں سے زیادہ تر کراچی ڈویژن 64 کیس رپورٹ ہوئے جب کہ دوسرے نمبر پر لاڑکانہ ڈویژن رہا، جہاں 33 کیسز رپورٹ ہوئے۔

پولیس رپورٹ کے مطابق سکھر ڈویژن میں گزشتہ برس اور رواں برس اب تک ترتیب وار اغوائے برائے تاوان کے سات سات کیسز رپورٹ ہوئے جب کہ حیدرآباد ڈویژن میں تین اور میرپورخاص و نوابشاہ میں ایک ایک کیس رپورٹ ہوا۔

پولیس نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ سندھ میں اغوا برائے تاوان کے زیادہ تر کیسز میں بلوچستان اور پنجاب کے سرحدی علاقوں کے جرائم پیشہ افراد ملوث ہیں اور مذکورہ دونوں صوبوں کے قریب سندھ کے شہروں میں اغوا کے کیسز زیادہ رپورٹ ہوتے ہیں۔

تاہم ساتھ ہی پولیس نے رپورٹ میں بتایا ہے کہ سب سے زیادہ کیس دارالحکومت کراچی میں رپورٹ ہوتے ہیں، جس کی سرحدیں صرف بلوچستان سے ملتی ہیں۔

پولیس نے جمع کروائی گئی رپورٹ میں یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ گزشتہ سال سے اس سال جولائی تک رپورٹ ہونے والے اغوا برائے تاوان کے زیادہ تر کیسز نمٹائے جا چکے ہیں اور مغویوں کو بازیاب کروالیا گیا ہے۔

تاہم پولیس نے رپورٹ میں یہ واضح نہیں کیا کہ اغوا برائے تاوان کے کیسز انہوں نے خود نمٹائے یا پھر مغویوں کے ورثا نے بھاری تاوان ادا کرکے اپنے پیاروں کو بچایا؟

پولیس کی رپورٹ کے بعد وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں اغوا برائے تاوان کے بڑھتے کیسز کے پیش نظر بڑے آپریشن کا فیصلہ کرلیا گیا ہے اور ضرورت پڑنے پر پنجاب اور بلوچستان پولیس سے بھی مدد مانگی جائے گی۔

وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ دوسرے صوبوں سے ملحقہ سندھ کے علاقوں میں ایسے کیسز زیادہ رپورٹ ہوتے ہیں اور ان ہی علاقوں میں آپریشن کیا جائے گا اور ضرورت پڑنے پر دوسرے صوبوں سے بھی مدد لی جائے گی۔