قمبر کے لنگھ جھیل میں 29 سال بعد نایاب پرندے اورینٹل ڈارٹر کی آمد

لاژکانہ ڈویژن میں واقع سندھ کی خوبصورت آب گاہ لنگھ جھیل پر 29 سال بعد نادر و نایاب پرندے اورینٹل ڈارٹر کی آمد ہوگئی۔ اورینٹل ڈارٹرکو آخری بار سندھ میں سن 1994 دیکھا گیا تھا۔

لنگھ جھیل ضلع ،قمبر ایٹ شہداد کوٹ کے انڈس ہائی وے پر گوٹھ پکھو کے قریب واقع ہے۔

قدرتی خوبصورتی کا دل کش منظر پیش کرنے والی ’’لنگھ جھیل‘‘کی بات ہی کچھ اور ہے جو دل کشی میں اپنا لگ مقام رکھتی ہے۔

اس جھیل کو سکھر بیراج سے نکلنے والی رائس کینال کے ذریعے پانی سے بھرا جاتا ہے، چاولوں کی کاشت کے دنوں میں یہ جھیل پانی سے پوری طرح بھری ہوتی ہے، لیکن جب سکھر بیراج میں پانی کی قلت ہوتی ہے، تو اس میں بھی پانی انتہائی کم ہوجاتا ہے۔

چار سوایکڑ پر مشتمل یہ جھیل ہزاروں افراد کے پیٹ کی بھوک مٹانے کا بھی ذریعہ ہے۔

مقامی افراد اپنا گزر بسر بھی اسی سے کرتے ہیں۔ کچھ مچھلی فروخت کرکے اور کچھ پرندے پکڑ کر انہیں فروخت کرکے اپنے لیے دو وقت کی روٹی کا بندوبست کرتے ہیں۔

اس جھیل کی خاص بات یہ ہے کہ یہاں ہر سال ہزاروں کی تعداد میں پردیسی پرندے آتے ہیں۔ اسے مرغابی کے مسکن کے لیے سندھ میں بہترین جھیل سمجھا جاتا ہے۔ یہاں پرندوں کی موجودہ آبادی کا تخمینہ 30 ہزار سے زیادہ لگایا جاتا ہے۔

اب وہاں نایاب پرندے اورینٹل ڈارٹر کو دیکھے جانے کے بعد ماہرین اسے خوش آئندہ قرار دے رہے ہیں۔

نیزے جیسی چونج والے یہ پرندے بہترین تیراک اورغوطہ خورہوتے ہیں۔ پانی میں تیرتے ہوئے انکی لمبی خم دارگردن سانپ سے مشابہہ دکھائی دیتی ہے۔ اسی بنا پریہ پرندہ اسنیک برڈ کے نام سے بھی دنیا میں مشہورہے۔

یہ پرندہ مقامی نقل مکانی کو ترجیح دیتے ہیں اورطویل مسافتیں طے نہیں کرتے۔ اس پرندے کی خوراک میں چھوٹے سائز کی مچھلیاں،مینڈک،پانی کے چھوٹے سانپ اوردیگرحشرات الارض شامل ہیں۔

کنزرویٹر سندھ وائلڈ لائف جاوید مہر کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ سندھ کی آب گاہ پردرخت پربیٹھے ینٹل ڈارٹرکا دیکھا جانا خوش آئند عمل ہے، یہ اس بات کی علامت ہے کہ سندھ کی آبگاہیں سازگار ہیں اوران میں پرندوں کےمن پسند حشرات موجود ہیں،

جاوید مہر نے بتایا کہ ان پرندوں کو سائنسی اعتبارسے اینڈیکیٹر اسپیشیز کہاجاتاہے، پچھلے سال بھی سندھ کے اترائی میں ڈیلٹا کے پاس ایک اورینٹل ڈارٹر کو ایک فرد کی ذاتی تحویل سے قبضے میں لیاگیا تھا، مگربالائی سندھ کی لنگھ لیک پردرخت پر اس کی موجودگی بہت زیادہ امید افزا یے۔

جاوید مہر کا کہنا تھا کہ ماضی میں اورینٹل ڈارٹرسندھ بھرمیں کثرت سے پائے جاتے تھے، مگر گزشتہ 3دہائیوں کے دوران دریاوں اورجھیلوں میں فریش واٹرکی کمی ان کی نایاب ہونے کی بڑی وجہ ہے، حالیہ سیلابی پانی کی وجہ سے جھیلیں اوردریا پانی کے وافرذخائرکی وجہ سے سازگارماحول کا پتہ دے رہے ہیں۔