سندھ کے سرکاری ادارے آر ٹی آئی کے تحت معلومات فراہم کرنے سے انکاری
سندھ حکومت کی مختلف وزارتوں اور محکموں کی جانب سے معلومات تک رسائی کے قانون کے تحت معلومات فراہم نہ کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
پنجاب کے شہر ساہیوال سے تعلق رکھنے والی صحافی اور رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹوسٹ سعدیہ مظہر کی جانب سے سندھ کے مختلف محکموں کو معلومات تک رسائی کے قانون سندھ ٹرانسپیرنسی اینڈ رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ 2016 درخواستیں دی گئیں، تاہم گزشتہ ایک سال سے انہیں معلومات فراہم نہیں کی جا رہی۔
ویب سائٹ دی رپورٹرز کے مطابق سعدیہ مظہر نے ایک سال سے زائد عرصے سے سندھ حکومت کے ایک درجن محکموں کوسندھ ٹرانسپیرنسی اینڈ رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ 2016 کے تحت معلومات فراہم کرنے کی درخواستیں دی تھیں لیکن تاحال انہیں معلومات فراہم نہیں کی جا رہی۔
رپورٹ کے مطابق خاتون صحافی نے 20 جنوری 2023 کوسندھ کے 17 مختلف اداروں کو معلومات فراہم کرنے کی درخواستیں جمع کرائیں لیکن انہیں کوئی مثبت جواب نہیں ملا۔
سندھ کے مختلف اداروں کی جانب سے معلومات فراہم نہ کرنے پرصحافی نے معاملہ سندھ انفارمیشن کمیشن کے سامنے رکھا اور کمیشن نے مئی 2023 میں فوری طور پر متعلقہ اداروں کو ہدایات کیں کہ وہ 10 دن کے اندر اندر صحافی کو مطلوبہ معلومات فراہم کریں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ سندھ انفارمیشن کمیشن کی جانب سے ہدایات کو بھی 7 ماہ گزر گئے لیکن 17 میں سے صرف 5 اداروں نے صحافی کو معلومات فراہم کی اور 12 اداروں نے ابھی تک انہیں معلومات فراہم نہیں کی۔
سعدیہ مظہر کو معلومات فراہم نہ کرنے والے اداروں میں وزیراعلیٰ کی انسپکشن انکوائریز اینڈ امپلیمنٹیشن ٹیم، ورکس اینڈ سروسز ڈیپارٹمنٹ، انوائرمنٹ کلائمیٹ چینج اینڈ کوسٹل ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ، سندھ وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ، ایکسائز، ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول ڈیپارٹمنٹ، سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن، محکمہ ثقافت، محکمہ سیاحت، محکمہ نوادرات اور آرکائیوز، محکمہ اقلیتی امور، سندھ جیل خانہ جات اور اصلاحی خدمات، محکمہ سماجی بہبود، محکمہ صحت، اور سندھ سی ایم سیکریٹریٹ شامل ہیں۔
اداروں کی جانب سے معلومات فراہم نہ کرنا نہ صرف خلاف قانون ہے بلکہ سندھ انفارمیشن کمیشن کے لیے بھی ایک چیلنج ہے کہ ادارے ان کا حکم نہیں مان رہے۔
سندھ ٹرانسپیرنسی اینڈ رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ 2016
یہ قانون شفافیت اورمعلومات تک عوامی کی رسائی کو فروغ دینے کے لیے نافذ کیا گیا تھا، سندھ ٹرانسپیرنسی اینڈی رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ، 2016، شہریوں کو آئین کے آرٹیکل 19 کے تحت ہر سرکاری اور حکومتی مراعات سے چلنے والے اداروں سے معلومات حاصل کرنے کا اختیار دیتا ہے اور ہر پاکستانی شہری سندھ حکومت اور اس کی معاونت سے چلنے والے اداروں سے ہر طرح کی معلومات حاصل کرسکتا ہے۔
سندھ انفارمیشن کمیشن
ایک خودمختار ادارے کے طور پر قائم ہونے والا سندھ انفارمیشن کمیشن معلومات کے حق کو نافذ کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
یہ ادارہ اس وقت متحرک کردار ادا کرتا ہے جب بھی سندھ حکومت کا کوئی بھی ادارہ یا وزارت سندھ ٹرانسپیرنسی اینڈ رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ 2016 کی درخواست کے تحت معلومات دینے سے انکار کرتا ہے۔
کمیشن یہ یقینی بناتا ہے کہ درخواست دینے والے فرد کو ادارے معلومات فراہم کریں اور وہ اداروں کو حکم جاری کرنے سمیت ان پر جرمانے بھی عائد کر سکتا ہے۔