سندھ کے طویل القامت شخص نصیر سومرو علیل ہوگئے، اسپتال داخل

دنیا کے طویل القامت افراد میں شامل نصیرسومروکی طبیعت ایک۔ بار پھر خراب ہوگئی، جس کے بعد انہیں دارالحکومت کراچی کے نجی اسپتال میں داخل کروادیا گیا

نصیر سومرو کو طبیعت خرابی پر گلستان جوہر کےنجی اسپتال دارلصحت میں داخل کرایا گیا ہے۔

نصیرسومرو کے اہلخانہ کا کہنا ہے کہ ان کو کئی سالوں سے سانس لینے میں دشواری اور جوڑوں میں درد کا سامنا ہے۔

نصیر سومرو کے اہل خانہ نے حکومت سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ نصیرسومرو نے طویل القامت ہونے کی وجہ سے دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کیا اور نام کمایا، ان کی جان بچانے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔

نصیر سومرو کو اسپتال میں داخل کروائے جانے کے بعد صوبائی وزیر ثقافت و سیاحت سید ذوالفقار علی شاہ نے ان کی عیادت کرتے ہوئے مالی امداد کا اعلان بھی کیا۔

نصیر سومرو گزشتہ چند سال سے پھیپھڑوں کے عارضے میں مبتلا ہیں جس وجہ سے انہیں سانس لینے میں تکلیف ہوتی ہے اور ان کے جسم میں آکسیجن کی کمی ہوگئی ہے۔

پھیپھڑوں کے عارضے کی وجہ سے انہیں متعدد بار ہسپتال بھی داخل کرایا جا چکا ہے جب کہ 2019 کے وسط میں ان کے فوت ہوجانے کی خبریں بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھیں، ان دنوں وہ نجی ہسپتال کے آئی سی یو میں زیر علاج تھے۔

نصیر سومرو کا قد 7 فٹ 9 انچ ہے اور وہ عام افراد سے کم سے کم تین فٹ لمبے ہیں۔

نصیر سومرو نے 2 دہائیاں قبل سن 2000 میں کچھ وقت کے لیے دنیا کے لمبے ترین شخص کا اعزاز اپنے نام کیا تھا تاہم بعد ازاں دنیا کے دیگر ممالک سے ان سے بھی بڑے قد والے شخص سامنے آ ئے تھے.

صوبہ سندھ کے شمالی ضلع شکارپور سے تعلق رکھنے والے 55 سالہ نصیر سومرو بعد ازاں جہاں دنیا کے طویل شخص نہیں رہے تھے، وہیں پاکستان میں بھی ان سے دراز قد لوگ سامنے آئے اور 2018 تک وہ پاکستان کے دوسرے دراز قد شخص تسلیم کیے جانے لگے تاہم ان کا اپنا دعویٰ تھا کہ وہ ملک کے سب سے لمبے شخص ہیں۔

نصیر سومرو کو دراز قد کی وجہ سے دنیا بھر میں شہرت حاصل ہے اور وہ امریکا سمیت دنیا کے متعدد ممالک کے دورے بھی کر چکے ہیں۔

دراز قد کی وجہ سے نصیر سومرو کو پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) نے ملازمت بھی دے رکھی ہے تاہم وہ گزشتہ چند سال سے اپنے ادارے سمیت حکومتی عدم توجہی کے باعث کسم پرسی کا شکار ہیں۔