دبئی پراپرٹی لیکس: بھٹو زرداری خاندان کی جائدادوں کی تفصیلات

دبئی پراپرٹی لیکس کی تفصیلات کے مطابق صدر مملکت آصف علی زرداری کے تین بچے بختاور بھٹو زرداری،بلاول بھٹو زرداری اور آصفہ بھٹو زرداری مشترکہ طور پر دو اپارٹمنٹس کے مالکان ہیں، ایک الصفا میں جبکہ دوسرا جمیرہ میں ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو جمع کروائی گئی اپنے اثاثوں اور واجبات کے گوشواروں میں اپنے نام پر دو جائیدادیں ظاہر کی ہیں۔

(الیکشن ایکٹ 2017ء کے مطابق ہر سال 31 دسمبر سے پہلے ہر رکنِ پارلیمان کو اپنے، اپنی اہلیہ اور زیرِ کفالت بچوں کے اثاثوں اور واجبات کے گوشوارے جمع کروانے ہوتے ہیں جیسا کہ گزشتہ مالی سال کے آخری روز کیا گیا۔)

بختاور بھٹو زرداری کے ریئل اسٹیٹ اثاثوں میں 23 مرینہ میں 4 بیڈرومز پر مشتمل پینٹ ہاؤس بھی شامل ہے جوکہ 88 منزلہ رہائشی اسکائے اسکریپر ہے جس کا شمار دنیا کی بلند ترین عمارتوں میں ہوتا ہے۔

ناروے کے مالیاتی آؤٹ لیٹ ای 24 اور آرگنائزڈ کرائم اینڈ کرپشن رپورٹنگ پروجیکٹ (او سی سی آر پی) کے ذریعے حاصل کردہ لین دین کے اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ یہ پراپرٹی 2014ء میں ایک کروڑ 15 لاکھ اماراتی درہم یا 31 لاکھ 30 ہزار 972 ڈالرز میں خریدی گئی تھی (یہ حساب موجودہ شرح مبادلہ کے مطابق کیا گیا ہے جہاں ایک ڈالر 3.6 اماراتی درہم کے برابر ہے)۔

دبئی لینڈ ڈپارٹمنٹ (ڈی ایل ڈی) سسٹم سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ پینٹ ہاؤس اب بھی بختاور بھٹو کی ملکیت میں ہے جسے کرائے پر دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان میں مقیم نہ ہونے کی وجہ سے بختاور بھٹو زرداری بیرون ملک کرائے کے مکان سے آنے والی آمدنی پر ٹیکس ادا کرنے کی پابند نہیں۔

جعلی اکاؤنٹس کیس کے متعلق مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ میں 23 مرینہ پراپرٹی کا ذکر کیا گیا تھا جس کا تعلق 29 ’مشکوک‘ اکاؤنٹس سے تھا جن کے ذریعے 35 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کا الزام لگایا گیا تھا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آصف علی زرداری نے جنوری 2018ء میں فیڈرل بیورو آف ریونیو (ایف بی آر) کو دیے گئے اپنے اثاثوں کی تفصیلات میں ظاہر کیا کہ ٹیکس سال 2014ء میں مرینہ 23 کی جائیداد انہیں بطور تحفہ ملی تھی جس کے بعد 2016ء میں انہوں نے یہی جائیداد تحفے میں دے دی۔

رپورٹ میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا کہ کراچی کی کاروباری شخصیت عبدالغنی مجید نے ٹیکس سال 2014ء میں مرینہ 23 کی مالیت کے برابر رقم تحفہ میں دینے کو اپنے گوشوارے میں ظاہر کیا۔ کہا جاتا ہے کہ وہ آصف علی زرداری کے قریبی ساتھی ہیں۔

ڈیٹا میں بتایا گیا ہے کہ عبدالغنی مجید کا ایمریٹس ہلز میں 5 بیڈرومز پر مشتمل بنگلہ ہے جو انہوں نے 2014ء میں خریدا تھا۔

واضح رہے کہ 17 صفحات پر مشتمل جے آئی ٹی رپورٹ کے ردعمل میں آصف علی زرداری نے خود سے منسوب کسی بھی غلط کام کی تردید کی۔

انہوں نے جواباً کہا، ’گواہان کی جانب سے ریکارڈ کیے جانے والے بیانات اور دستاویزات ہمیں فراہم نہیں کی گئیں۔ جے آئی ٹی کو سیاسی شخصیات کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیا گیا ہے‘۔

او سی سی آر پی نے صدر آصف علی زرداری اور ان کے بچوں سے رابطہ کیا اور ان سے اس معاملے پر تبصرہ کرنے کی درخواست کی۔

جواباً آصفہ بھٹو زرداری نے اپنے وکلا کے ذریعے کہا کہ دبئی میں ان کی زیِرِ ملکیت تمام اثاثے ’پاکستان میں متعلقہ حکام بشمول ای سی پی کو باضابطہ طور پر ظاہر کیے گئے ہیں۔