سیلاب متاثرہ علاقوں میں ساڑھے 6 لاکھ حاملہ خواتین مدد کی منتظر

سندھ میں بھی ہزاروں خواتین حاملہ ہیں—فائل فوٹو: دی گارجین، 2010

اقوام متحدہ (یو این) کے تولیدی صحت سے متعلق ذیلی ادارے اقوام متحدہ کے پاپولیشن فنڈ (یو این ایف پی اے) کے مطابق پاکستان بھر کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں ساڑھے 6 لاکھ حاملہ خواتین صحت کی عدم سہولیات کا شکار ہیں اور وہ ہنگامی صورتحال میں طبی امداد کی منتظر ہیں۔

یو این ایف پی اے نے 30 اگست کو جاری اپنی رپورٹ میں بتایا کہ سندھ، بلوچستان، پنجاب اور خیبرپختونخوا (کے پی) کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں اندازے کے مطابق 6 لاکھ 5 ہزار خواتین حاملہ ہیں جو بارشوں کے بعد بے گھر ہو چکی ہیں۔

حاملہ خواتین میں ہزاروں ادھیڑ خواتین بھی شامل ہیں، تاہم ان میں زیادہ تر نوجوان اور کم عمر لڑکیاں ہیں، جن کے ہاں پہلی بار بچوں کی ولادت متوقع ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارے کے مطابق ان علاقوں میں کم از کم ساڑھے 6 لاکھ حاملہ خواتین کو، جن میں سے 73 ہزار کے ہاں آئندہ ماہ ولادت متوقع ہے، زچگی کی صحت کی خدمات کی اشد ضرورت ہے۔

یو این ایف پی اے نے اپنی رپورڑٹ میں بتایا کہ سیلاب متاچرہ علاقوں میں بہت سی خواتین اور لڑکیاں صنفی بنیاد پر تشدد کے بڑھتے ہوئے خطرے میں ہیں کیونکہ سیلاب میں تقریباً 10 لاکھ مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔

ادارے نے مزید کہا کہ حمل اور بچے کی پیدائش ہنگامی حالات یا قدرتی آفات کے ختم ہونے کا انتظار نہیں کر سکتی کیونکہ ایسے میں ایک عورت اور بچے کو سب سے زیادہ دیکھ بھال کی ضرورت ہوتی ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارے کے مطابق سندھ میں ایک ہزار سے زائد صحت کی سہولیات کو جزوی یا مکمل طور پر نقصان پہنچا، جب کہ بلوچستان کے متاثرہ اضلاع میں صحت کی 198 سہولیات کو نقصان پہنچا۔

ادارے نے مزید کہا کہ سڑکوں اور پلوں کو پہنچنے والے نقصان نے لڑکیوں اور خواتین کی صحت کی سہولیات تک رسائی کو اور متاثر کردیا ہے۔

یو این ایف پی اے پاکستان نے سندھ، بلوچستان، خیبر پختونخواہ اور پنجاب میں فوری ترسیل کے لیے8 ہزار 311 ڈگنٹی کٹس، 7 ہزار 411 نوزائیدہ بچوں کی کٹس، اور 6 ہزار 412 کلین ڈیلیوری کٹس خریدی ہیں، جنہیں متاثرہ علاقوں میں موجود خواتین اور بچوں کے ہاں پہنچانے کے انتظامات کیے جا رہے ہیں۔