کے این شاہ ڈوب گیا، دادو اور جوہی میں بھی پانی داخل

خیرپور ناتھن شاہ مکمل طور پر زیر آب آگیا—فوٹو: سنجے سادھوانی، ٹوئٹر

خیبرپختونخوا، پنجاب اور بلوچستان سے آنے والے سیلابی پانی سے ضلع دادو کا تعلقہ ہیڈکوارٹر شہر خیرپور ناتھن شاہ (کے این شاہ) ڈوب گیا جب کہ دادو اور جوہی کے شہر میں بھی پانی داخل ہوگیا۔

تینوں شہروں کے ڈوبنے کے امکانات کے پیش نظر دادو ضلع کے ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) نے تین دن قبل ہی کے این شاہ، جوہی اور میہڑ کے شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایات کی گئی تھیں، جہاں سے شہری 29 اگست کی رات کو ہی نکلنا شروع ہوگئے تھے۔

کے این شاہ شہر میں 31 اگست کی صبح کو پانی داخل ہونا شروع ہوا اور چند ہی گھنٹوں میں پورے شہر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، سیلابی پانی شہر کے متعدد علاقوں میں پانچ فٹ تک چلا گیا جب کہ بعض علاقوں میں اس کی سطح زیادہ تو کہیں اس کی سطح کم رہی اور پانی مسلسل شہر میں داخل ہوتا رہا۔

شہر میں سیلابی پانی داخل ہونے سے کئی مکانات منہدم ہوگئے جب کہ اسپتال، اسکول، بازاریں اور تمام طرح کے رہائشی علاقے بھی اس میں ڈوب گئے۔

کے این شاہ میں سیلابی پانی پہنچنے کے بعد وہاں ایدھی اور سندھ پولیس سمیت رینجرز اور نیوی کے اہلکار بھی امدادی کارروائیوں کے لیے موجود رہے اور رضاکاروں نے شہر سے کم از کم دو لاشیں بھی نکالیں۔

کے این شاہ کے علاوہ دادو کے شہر میں بھی 31 اگست کو پانی داخل ہوا مگر وہاں پانی کی شدت کم ہونے کی وجہ سے اتنا نقصان نہیں ہوا اور ریلے نے نچلی سطح پر موجود علاقوں کو ڈوبایا۔

دادو کے علاوہ اس کے دوسرے تعلقہ ہیڈ کوارٹر جوہی میں بھی 31 اگست کو پانی داخل ہونا شروع ہوا مگر وہاں شہریوں نے اپنی مدد آپ کے تحت شہر کو بچانے کے لیے بنائے گئے بند کو مزید مضبوط کیا، جس وجہ سے شہر تاحال زیادہ تر محفوظ ہے۔

جوہی میں بچے اور خواتین بھی شہر کو بچانے کے لیے گھروں سے نکل آئیں اور انہوں نے بھی مرد حضرات کے ساتھ شہر کو بچانے کے لیے بنائے گئے بند کو مزید مضبوط کرنے میں اپنا حصہ ڈالا۔

جوہی کی طرح میہڑ میں بھی سیلابی پانی شہر کے قریب پہنچ گیا مگر وہاں ریلا شہر میں داخل نہیں ہوا، وہاں بھی شہر کو بچانے کے لیے شہری متحرک ہوگئے اور انہوں نے اپنی مدد آپ کے تحت بند کو مضبوط کرنا شروع کیا۔

مذکورہ شہروں کے علاوہ سندھ کے تمام شہروں اور دیہات میں پہلے ہی بارشوں کا پانی جمع ہے اور ہر جگہ سیلابی صورتحال ہے مگر پنجاب اور کے پی سے آنے والے پانی نے صوبے کے ڈوبے ہوئے شہروں کو مزید ڈبودیا۔