شہریوں نے اپنی مدد آپ کے تحت دادو سمیت جوہی اور میہڑ کو ڈوبنے سے بچا لیا

جوہی کے شہریوں نے اپنی مدد آپ کے تحت بند بنایا—فوٹو: ٹوئٹر

ضلع دادو کے میہڑ اور جوہی کے شہریوں نے اپنی مدد آپ کے تحت اپنے شہروں کے باہر حفاظتی بند بنا کر شہروں کو ڈوبنے سے بچا لیا، تاہم اس باوجود سیلابی پانی دادو، جوہی اور میہڑ کی شہری حدود میں داخل ہوگیا اور تینوں شہروں کی شہر سے باہر بنائی گئیں بعض سرکاری عمارتیں ڈوب گئیں۔

خیبرپختونخوا، پنجاب اور بلوچستان سے آنے والے سیلابی پانی کے باعث ضلع دادو 70 فیصد ڈوب چکا ہے اور دادو سمیت جوہی اور میہڑ کی شہری حدود تک سیلابی پانی پہنچ جانے سے شہری خوف کا شکار ہیں، تاہم اس باوجود وہاں انتطامیہ نے تاحال کوئی حفاظتی انتظامات نہیں اٹھائے اور شہری اپنی مدد آپ کے تحت شہروں کو ڈوبنے سے بچانے میں مصروف ہوگئے۔

ضلع دادو کا تعلقہ ہیڈ کوارٹر شہر خیرپور ناتھن شاہ (کے این شاہ) 31 اگست کو ہی سیلابی پانی داخل ہونے سے ڈوب گیا تھا اور شہر بھر میں 5 سے 7 فٹ تک پانی جمع ہوگیا تھا، تاہم بعض علاقوں میں 2 فٹ اور کچھ علاقوں میں سیلابی پانی نہیں پہنچ پایا تھا۔

ضلع دادو میں سیلابی پانی 29 اگست کو ہی داخل ہوچکا تھا اور 30 اگست تک وہاں کے 50 فیصد دیہات اور بڑے قصبے زیر آب آ چکے تھے۔ 31 اگست تک کے این شاہ شہر ڈوبا تھا جب کہ اسی دن سیلابی پانی دادو، میہڑ اور جوہی کے شہری حدود تک بھی پہنچ گیا تھا مگر وہاں کے شہریوں نے اپنی مدد آپ کے تحت پانی کو شہر میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے مٹی کے حفاظتی بند بنانا شروع کیے تھے۔

جوہی میں مرد حضرات کے ساتھ وہاں کی بچیاں بھی ان کے ہمراہ شانہ بشانہ حفاظتی بند کا کام کرتی دکھائی دیں جب کہ میہڑ میں بھی شہریوں نے اپنی مدد آپ کے تحت حفاظتی بند بنا کر شہر کو ڈوبنے سے بچا لیا۔

ضلع دادو میں پہلے ہی بارشوں کا پانی موجود تھا اور وہاں سیلابی پانی داخل ہونے سے حالات بدتر ہوگئے اور مجموعی طور پر ضلع بھر کے 12 لاکھ افراد بے گھر ہوگئے مگر حکومت نے ان کی رہائش، طعام و قیام کا کوئی بندوبست نہیں کیا۔