شہریوں نے اپنی مدد آپ کے تحت دادو سمیت جوہی اور میہڑ کو ڈوبنے سے بچا لیا
جوہی کے شہریوں نے اپنی مدد آپ کے تحت بند بنایا—فوٹو: ٹوئٹر
ضلع دادو کے میہڑ اور جوہی کے شہریوں نے اپنی مدد آپ کے تحت اپنے شہروں کے باہر حفاظتی بند بنا کر شہروں کو ڈوبنے سے بچا لیا، تاہم اس باوجود سیلابی پانی دادو، جوہی اور میہڑ کی شہری حدود میں داخل ہوگیا اور تینوں شہروں کی شہر سے باہر بنائی گئیں بعض سرکاری عمارتیں ڈوب گئیں۔
شہریوں نے دادو، میہڑ اور جوہی کو اپنی مدد آپ کے تحت ڈوبنے سے بچالیا
میہڑ اور جوہی میں بھی 31 اگست کو پانی داخل ہونا شروع ہوا تھا مگر شہریوں نے پانی کو روکنے کے لیے بند بنا ڈالے#johi #Mehar #Dadu #Sindhfloods pic.twitter.com/AiChDRNhqS— Sindh Matters – سندھ میٹرز (@SindhMatters) September 1, 2022
خیبرپختونخوا، پنجاب اور بلوچستان سے آنے والے سیلابی پانی کے باعث ضلع دادو 70 فیصد ڈوب چکا ہے اور دادو سمیت جوہی اور میہڑ کی شہری حدود تک سیلابی پانی پہنچ جانے سے شہری خوف کا شکار ہیں، تاہم اس باوجود وہاں انتطامیہ نے تاحال کوئی حفاظتی انتظامات نہیں اٹھائے اور شہری اپنی مدد آپ کے تحت شہروں کو ڈوبنے سے بچانے میں مصروف ہوگئے۔
— AffairNews (@AffairNEWS) August 31, 2022
ضلع دادو کا تعلقہ ہیڈ کوارٹر شہر خیرپور ناتھن شاہ (کے این شاہ) 31 اگست کو ہی سیلابی پانی داخل ہونے سے ڈوب گیا تھا اور شہر بھر میں 5 سے 7 فٹ تک پانی جمع ہوگیا تھا، تاہم بعض علاقوں میں 2 فٹ اور کچھ علاقوں میں سیلابی پانی نہیں پہنچ پایا تھا۔
Sun rises outside #Johi town. The flood water has hit the protective wall erected by locals. The flow of water is not intense as it was in 2010 flood.
This will pass too. #Sindhfloods pic.twitter.com/vUQ6nMjdrp— Ali Rind (@AliRind) September 1, 2022
ضلع دادو میں سیلابی پانی 29 اگست کو ہی داخل ہوچکا تھا اور 30 اگست تک وہاں کے 50 فیصد دیہات اور بڑے قصبے زیر آب آ چکے تھے۔ 31 اگست تک کے این شاہ شہر ڈوبا تھا جب کہ اسی دن سیلابی پانی دادو، میہڑ اور جوہی کے شہری حدود تک بھی پہنچ گیا تھا مگر وہاں کے شہریوں نے اپنی مدد آپ کے تحت پانی کو شہر میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے مٹی کے حفاظتی بند بنانا شروع کیے تھے۔
جيتري جوهيءَ جي ماڻهن شهر بچائڻ لاءِ همت ڪئي، ان جيتري سرڪار ڪري ها ته ڪيترائي ٻيا علائقا به شايد ٻڏڻ کان بچي پون ها@AliRind
— Naseer Memon (@nmemon2004) September 1, 2022
جوہی میں مرد حضرات کے ساتھ وہاں کی بچیاں بھی ان کے ہمراہ شانہ بشانہ حفاظتی بند کا کام کرتی دکھائی دیں جب کہ میہڑ میں بھی شہریوں نے اپنی مدد آپ کے تحت حفاظتی بند بنا کر شہر کو ڈوبنے سے بچا لیا۔
یے میہڑ کا صحافی اور شہری مرید تیوٹو ہے جو بند کی حفاظت کر رہا جس طرح انقلابی وطن کی حفاظت کرتا ہے، #Sindhfloods pic.twitter.com/KRFG1Kcq4i
— Saeed Sangri (@Sangrisaeed) September 1, 2022
ضلع دادو میں پہلے ہی بارشوں کا پانی موجود تھا اور وہاں سیلابی پانی داخل ہونے سے حالات بدتر ہوگئے اور مجموعی طور پر ضلع بھر کے 12 لاکھ افراد بے گھر ہوگئے مگر حکومت نے ان کی رہائش، طعام و قیام کا کوئی بندوبست نہیں کیا۔
ميهڙ شھر جا نوجوان پنهنجي شھر جي حفاظت ڪندي ـ
سڀني ميھڙ واسين کي سلام ـ,💙 pic.twitter.com/gDwf1GA19X— Annie Hossein (@Anniehossein) September 1, 2022