سندھ بھر میں بچے اور خواتین آلودہ سیلابی پانی سے بیماریوں کا شکار
صوبے کے دیگر علاقوں کی طرح ضلع جامشورو بھی سیلاب سے سخت متاثر ہوا ہے، جہاں متاثرین کھلے آسمان میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں—فوٹو: رائٹرز
صحت پر کام کرنے والی مختلف نجی و سرکاری تنظیموں اور اداروں کے مطابق سندھ بھر میں آلودہ سیلابی پانی میں زندگی گزارنے پر مجبور لاکھوں بچے اور خواتین مختلف بیماریوں کا شکار ہو چکے جب کہ ان میں مزید کئی خطرناک بیماریاں پھیلنے کا خدشہ ہے۔
سندھ بھر میں 15 اگست کے بعد سیلابی صورتحال ہے اور صوبے بھر کے سوا کروڑ سے زائد لوگ بے گھر ہوچکے ہیں، جن میں سے 70 فیصد لوگ کھلے آسمان تلے برساتی اور سیلابی پانی کے ساتھ زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
صوبے کے لاکھوں افراد جہاں سیلابی پانی کے ساتھ زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، وہیں لاکھوں لوگ آلودہ سیلابی پانی پینے پر بھی مجبور ہیں، سیلابی اور بارشی پانی میں مردہ جانوروں کی باقیات سمیت انسانی فضلے اور دیگر آلودگی کی باقیات بھی شامل ہیں اور صوبے بھر میں محفوظ رجع حاجت کے انتظامات تباہ ہونے سے سیلابی مزید آلودہ بن چکا ہے، جسے پینے اور اس کے ساتھ زندگی گزارنے والے افراد مختلف وبائی بیماریوں کا شکار ہیں۔
انگریزی اخبار ڈان کے مطابق صحت پر کام کرنے والی مختلف نجی و سرکاری تنظیموں کے مطابق سندھ میں رواں سال مارچ سے ڈائریا کے انفیکشن میں اضافہ ہو رہا ہے اور تباہ کن بارشوں نے صحت کے چیلنجز کو مزید سنگین بنا دیا۔
صوبائی محکمہ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق سندھ میں صرف اگست میں بچوں میں اسہال اور پیچش کے ایک لاکھ 93 ہزار 48 کیسز رپورٹ ہوئے، جو اس سال اب تک کی سب سے بڑی تعداد ہے جبکہ جولائی میں کل ایک لاکھ 17 ہزار 9 سو 99 کیسز سامنے آئے۔
پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن سندھ چیپٹر کے سربراہ ڈاکٹر عثمان مکو کے مطابق ‘حکومت کی امدادی کوششیں چشم پوشی کے سوا کچھ نہیں ہیں اور زیادہ تر لوگوں کی اب بھی پینے کے صاف پانی اور خوراک تک رسائی نہیں ہے اگر انہیں فوری امداد فراہم نہ کی گئی تو وہ بھوک اور بیماری سے مر جائیں گے۔
پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن (پیما) کے ڈاکٹر عبداللہ متقی نے کہا کہ سیلاب زدہ علاقوں میں حالات ‘انتہائی خراب’ ہیں اور مزید خراب ہو سکتے ہیں۔
پاکستان پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن کے ڈاکٹر وسیم جمالوی نے حکومت پر زور دیا کہ وہ ہیلتھ کیمپس میں زیادہ بھیڑ کو روکنے کے لیے اقدامات کرے جب کہ متاثرین کو پینے کے صاف پانی سمیت مچھروں سے بچانے والی ادویات اور چیزیں بھی فراہم کرے، ورنہ حالات بے قابو ہوجائیں گے۔