کے این شاہ میں سیلابی پانی داخل
کے این شاہ میں 31 اگست کو پانی داخل ہوا—فوٹو: سنجے سادھوانی، ٹوئٹر
خیبرپختونخوا، پنجاب اور بلوچستان سے آنے والے سیلاب کا پانی ضلع دادو کے تعلقہ ہیڈکوارٹر شہر خیرپور ناتھن شاہ (کے این شاہ) میں داخل ہوگیا، جس سے شہر کے کئی علاقے زیر آب آگئے۔
سندھی نیوز چینل ٹائم نیوز کے مطابق کے این شاہ شہر میں 31 اگست کو پانی داخل ہونا شروع ہوا اور خوش قسمتی سے پانی کی شدت اور رفتار بہت زیادہ تیز نہیں تھی۔
کے این شاہ مکمل ڈوب گیا ہے ۔خیرپور ناتھن شاہ جانے والا راستہ مین انڈس ہائی وے دس فٹ پانی آگیا ہے ۔ کراچی کا ملک بھر سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے ۔ ہزاروں لوگ تاحال پھنسے ہوئے ہیں 😭😭😭 میں اس مقام پر موجود ہوں لوگ بچوں کو نکالتے ہوئے رو رہے ہیں 😭😭😭 #FloodsInPakistan pic.twitter.com/HYgmeFTXuD
— Sanjay Sadhwani (@sanjaysadhwani2) August 31, 2022
سما ٹی وی سے وابستہ صحافی سنجے سادھوانی نے بھی اپنی ٹوئٹس میں بتایا کہ کے این شاہ شہر میں سیلابی پانی داخل ہوچکا، انہوں نے دعویٰ کیا کہ شہر کا زیادہ تر علاقہ ڈوب چکا ہے، انہوں نے وہاں کی ڈرون کیمرا سے بنائی گئی تصاویر بھی شیئر کیں، جن میں شہر کو پانی کے گھیرے میں دیکھا جا سکتا ہے۔
یہ تصویر خیرپور ناتھن قریب انڈس ہائی وے سے لی ہے ۔ آگے سب کچھ ڈوب گیا ہے جانا ممکن نہیں pic.twitter.com/cXASAull5y
— Sanjay Sadhwani (@sanjaysadhwani2) August 31, 2022
سنجے سادھوانی کے مطابق وہ مذکورہ علاقے میں کوریج کے لیے گئے تھے مگر وہاں کے راستے سیلاب میں ڈوبنے کی وجہ سے وہ کے این شاہ شہر میں داخل نہیں ہوسکے جب کہ میہڑ اور کے این شاہ کا نیشنل ہائی وی بھی ڈوب جانے سے علاقوں کا دوسرے علاقوں سے زمینی رابطہ کٹ گیا۔
ان کے علاوہ متعدد مقامی صحافیوں اور سماجی ارکان نے بھی کے این شاہ شہر میں سیلابی پانی کے داخل ہونے کی ویڈیوز شیئر کیں، جن میں ریلے کو شہر میں داخل ہوتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
ویڈیوز سے معلوم ہوتا ہے کہ کے این شاہ شہر میں کم بہائو کے ساتھ سیلابی پانی داخل ہو رہا ہے مگر پانی مسلسل داخل ہو رہا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ شہر میں 6 سے 8 فٹ تک پانی کھڑا ہوجائے گا۔
کے این شاہ میں سیلابی پانی داخل ہونے پر سندھ کے لوگوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے حکومت اور انتظامیہ کو آڑے ہاتھوں لیا جبکہ وہاں سے منتخب ہونے والے نمائندوں پر بھی شدید تنقید کی۔
کے این شاہ سمیت ضلع دادو کے دیگر تعلقہ ہیڈکوارٹرز شہروں جوہی اور میہڑ کے ڈوبنے کے امکانات بھی ہیں جب کہ جوہی اور میہڑ کے قریب پانی پہنچ چکا ہے اور دونوں شہروں کے 80 فیصد علاقے بھی ڈوب چکے ہیں۔
تینوں شہروں کے علاوہ اسی علاقے میں موجود چھوٹے شہر قبو سعید خان کے ڈوبنے کے امکانات بھی ہیں، جہاں سیلابی پانی نے شہر کی حدود کو چھولیا۔
ضلع دادو کے علاوہ ضلع جامشورو کے بعض شہر اور بڑے قصبے بھی سیلاب میں ڈوبنے کے امکانات ہیں جب کہ سیلاب سے لاڑکانہ ڈویژن کے ضلع قمبر و شہداد کوٹ کے متعدد شہروں کو بھی سخت خطرہ لاحق ہے، شہداد کوٹ، گاجی کھاوڑ، نصیرآباد، قمبر اور لاڑکانہ کے بعض شہر بھی سیلاب کی لپیٹ میں آ سکتے ہیں۔
اسی طرح ضلع جیکب آباد اور کندھ کوٹ و کشمور کے متعدد شہر اور بڑے قصبے بھی سیلاب میں ڈوب سکتے ہیں اور اس سیلاب سے ضلع شکارپور کے بعض دیہات بھی بری طرح متاثر ہونے کا امکان ہے۔
علاوہ ازیں سندھ کے دیگر متعدد شہروں کے ڈوبنے کے امکانات بھی ہیں، سانگھڑ اور بدین میں بھی سیلابی پانی داخل ہوچکا ہے، تاہم پانی کی رفتار اور بہائو کم ہونے کی وجہ سے وہاں کم نقصان ہوا ہے۔