ملیر میں موہن جو دڑو جیسا ملنے والا قصبہ کئی سال قبل دریافت ہوا تھا، محکمہ آثار قدیمہ کی وضاحت

ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) آثار قدیمہ سندھ عبدالفتح شیخ نے ملیر میں اللہ ڈنو مقام کی دریافت سے متعلق خبروں پر وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ یہ کوئی نئی دریافت نہیں، یہ کئی سال قبل دریافت ہوئی تھی۔
ڈی جی آثار قدیمہ سندھ عبدالفتح شیخ نے بتایا کہ اس مقام کو امریکی ماہر آثار قدیمہ ڈاکٹر والٹر فیئر سروائس نے 1970 سے 1977 کے دوران دریافت کیا تھا اور 1980 میں اس کی کھدائی سے متعلق معلومات کو عام کیا جا چکا ہے، جو تاریخی ریکارڈ کا حصہ ہے۔
عبدالفتح شیخ کے مطابق امریکی محکمہ آثار قدیمہ نے اس مقام کو "اللہ ڈنو ہڑاپا سائٹ” کے نام سے شائع کیا تھا۔
محکمہ آثار قدیمہ و نوادرات سندھ نے 2023 میں اس مقام پر دوبارہ کھدائی کا آغاز کیا، جس سے وادی سندھ کی تہذیب کے پختہ آثار ملے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اللہ ڈنو مقام انڈس ثقافت کی شناخت کا اہم حصہ ہے اور محکمہ آثار قدیمہ کے ساتھ ساتھ قدیمی ورثوں سے دلچسپی رکھنے والے افراد اس مقام سے بخوبی آگاہ ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل خبر سامنے آئی تھی کہ کراچی کے ضلع ملیر میں محکمہ آثار قدیمہ نے انسانی تہذیب کے قدیم آثار دریافت کیے ہیں جنہیں موہن جو دڑو کے دور سے منسوب کیا جا رہا ہے اور دریافت ہونے والے مقام کا نام مقامی طور پر "اللہ ڈنو” رکھا گیا۔
مقامی ماہرین آثار قدیمہ نے دعویٰ کیا تھا کہ مذکورہ سائٹ حال ہی میں ملی ہے اور یہ کہ وہ موہن جو دڑو سے مشابہت رکھتی ہے۔