تاریخ رقم: عالمی ادارہ صحت نے سندھ کو تشنج فری قرار دے دیا
عالمی ادارہ صحت نے سندھ کو زچہ و بچہ کے تشنج (ٹیٹنس) سے پاک قرار دے دیا۔
صوبہ پنجاب کو پہلے ہی تشنج فری قرار دیا جا چکا ہے۔
تشنج، جسے ٹرسمس بھی کہا جاتا ہے، اعصابی نظام سے متعلق ایک سنگین انفیکشن ہے۔
یہ ٹاکسن پیدا کرنے والے بیکٹیریا کی وجہ سے ہوتا ہے جسے Clostridium tetani کہتے ہیں۔
سانس لینے کے مسائل اور پٹھوں کی چمک اس حالت کی وجہ سے ہوتے ہیں، خاص طور پر گردن اور جبڑے کے پٹھوں میں۔ اسے لاکجا کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
تشنج ایک جان لیوا بیماری ہے اور اسے چھوٹے، صاف کٹوں کے علاوہ تمام زخموں کے لیے خطرہ سمجھا جاتا ہے۔
تشنج کی دیگر علامات میں بخار ، پسینہ آنا ، سر درد ، نگلنے میں دشواری ، ہائی بلڈ پریشر ، اور تیز دل کی دھڑکن شامل ہو سکتی ہے۔ علامات کا آغاز عام طور پر انفیکشن کے تین سے اکیس دن بعد ہوتا ہے۔ عار ضہ سے بحالی میں مہینوں لگ سکتے ہیں۔ تقریباً دس فیصد کیسز جان لیوا ثابت ہوتے ہیں۔
سندھ حکومت نے بیماری کے خاتمے پر بہت کام کیا، جس کے بعد اب صوبے کو تشنج فری قرار دے دیا گیا۔
اس حوالے سے سیکریٹری صحت سندھ ریحان اقبال بلوچ کی زیر صدارت 3 دسمبر کو ڈیبریفنگ سیشن منعقد ہوا جس میں وفاقی ڈائریکٹوریٹ آف امیونائزیشن، ایکسپینڈڈ پروگرام آن امیونائزیشن (ای پی آئی) سندھ، اقوام متحدہ کے عالمی ہنگامی امدادی فنڈ برائے اطفال (یونیسیف)، عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور دیگر کے حکام نے شرکت کی۔
اجلاس کے دوران ڈاکٹر ناصر یوسف کی سربراہی میں ڈبلیو ایچ او کے توثیقی مشن نے سندھ کے منتخب اضلاع کا متعلقہ ڈیٹا پیش کرتے ہوئے تصدیق کی کہ یونیسیف، ڈبلیو ایچ او اور صوبائی صحت کی ٹیموں کے تعاون سے سخت تشخیص کے ذریعے زچہ و بچہ کے تشنج ( ٹیٹنس) کا خاتمہ ہوچکا ہے۔
سندھ ای پی آئی کے ترجمان کے مطابق ’ڈبلیو ایچ او کے عہدیدار نے کم کارکردگی کے حامل ٹھٹہ اور تھرپارکر اضلاع میں حاملہ خواتین اور نوزائیدہ بچوں کے لیے ویکسینیشن کوریج، زچگی سے قبل کی دیکھ بھال اور کمیونٹی ورکرز اور صحت کی دیکھ بھال کی سہولیات کے درمیان روابط کو تسلی بخش قرار دیا۔
انہوں نے مزید وضاحت کی کہ ’زچہ و بچہ کے تشنج کے کامیاب خاتمے کے لیے حکومت کو اس بات کی تصدیق کرنی ہوگی کہ متعلقہ علاقے میں پیدا ہونے والے ہر ایک ہزار نوزائیدہ بچوں میں تشنج سے اموات کی شرح ایک سے کم ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’یونیسیف کے کنسلٹنٹ فرانسوا گیسی اور عالمی ادارہ صحت کے تیکنیکی مشیر ڈاکٹر یوسف نے اس کامیابی کے حصول کی وجہ بننے والی مشترکہ کوششوں کو سراہا‘۔
اس موقع پر سیکریٹری صحت نے کہا کہ ’پنجاب کے بعد سندھ نے مشترکہ کوششوں کے ذریعے زچہ و بچہ میں تشنج کا خاتمہ کردیا ہے، جو کہ پاکستان کی 75 فیصد آبادی کا احاطہ کرتا ہے، اس کامیابی نے ہمیں مزید فوائد سمیٹنے کی ترغیب دی ہے۔