کراچی سے آتے ہوئے راستے میں بھائی کو اٹھایا گیا، اک دن بعد لاش ملی، بہن رضا زنگیجو
سکھر پولیس کے ہاتھوں مبینہ مقابلے میں ہلاک ہونے والے رضا زنگیجو کی بہن زینب زنگیجو نے دعویٰ کیا ہے کہ پولیس نے ان کے بھائی کو کراچی سے واپسی پر مسافر بس سے اٹھایا اور ایک دن بعد اس کی لاش دے دی گئی۔
زینب زنگیجو نے سندھی زبان میں بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ اور ان کے بھائی کراچی سے واپس آ رہے تھے، سادہ لباس میں ملبوس اہلکاروں نے انہیں مسافر بس سے رانی پور کی حدود میں اتارا۔
سکھر پولیس مقابلے میں ہلاک رضا زنگیجو تربیت یافتہ ملزم تھے، 16 کیسز درج تھے، پولیس
ان کے مطابق وہ پنجاب جانے والی مسافر بس میں سوار تھے اور اپنے بیمار والد کو اسپتال داخل کرانے کے لیے روہڑی اپنے گھر جا رہے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ سادہ لباس میں ملبوس اہلکاروں نے بس کو رات دیر گئے رانی پور کے قریب روکا، اہلکاروں نے صرف ان کے بھائی کا شناختی کارڈ چیک کرنے کے بعد ان سے موبائل فون لیا اور پھر انہیں بس سے اتارا تو وہ بھی بھائی کے پیچھے پیچھے اتریں۔
زینب زنگیجو کے مطابق سادہ لباس میں ملبوس اہلکاروں نے پولیس کے بجائے دوسری گاڑی میں ان کے بھائی کو بٹھایا اور ان کے ضد پر انہیں دوسری گاڑی میں بٹھایا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ ان کے بار بار پوچھنے پر کافی دیر بعد انہیں پولیس نے بتایا کہ ان کے بھائی کے پاس چوری کا فون ہے، وہ مختلف ڈکیتیوں میں ملوث ہیں، انہوں نے ڈاکے ڈالے، اس لیے انہیں گرفتار کیا گیا۔
ان کا بتانا تھا کہ پولیس انہیں رات گئے سے لے کر اگلے دن تک مختلف شہروں کے پولیس تھانوں میں بٹھاتی رہی اور ایک دن بعد انہیں چھوڑا گیا تو انہوں نے بھائی سے متعلق دریافت کیا، جس پر انہیں بتایا گیا کہ ان کے بھائی بھی گھر پہنچ جائیں گے۔
زینب زنگیجو نے بتایا کہ اگلے دن وہ گھر پہنچیں تو ان کے بھائی کی لاش پہلے ہی پہنچ چکی تھی۔
خیال رہے کہ رضا زنگیجو کو پولیس نے 2 دسمبر کو روہڑی کے قریب مبینہ مقابلے میں ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
پولیس کے مطابق رضا زنگیجو پر مختلف تھانوں میں 16 کیسز درج ہیں اور انہیں اس وقت مقابلے میں ہلاک کیا گیا جب انہیں ساتھیوں سمیت رکنے کا اشارہ کیا گیا، جس پر انہوں نے پولیس پر فائرنگ کردی، جس پر پولیس نے جوابی کارروائی کی تو ملزم ہلاک ہوگئے۔