پانی کی عدم فراہمی سندھ کا سب سے بڑا مسئلہ قرار

سندھ بھر کے افراد نے فراہمی آب کو سب سے بڑا مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بلدیاتی ادارے پینے کے صاف پانی سمیت گھریلو استعمال کے پانی کو فراہم کرنے میں بھی ناکام دکھائی دیتے ہیں۔

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے سندھ لوکل گورنمنٹ پرفارمنس انڈیکس جاری کر دیا۔

انڈیکس کے مطابق 69 فیصد شہریوں نے بلدیاتی اداروں کی کارکردگی کو خراب قرار دے دیا جب کہ سروے میں شامل زیادہ تر افراد نے فراہمی آب کو سب سے بڑا مسئلہ قرار دیا۔

سروے میں شامل 70 فیصد شہریوں کے مطابق بلدیاتی انتخابات کے بعد بہتری نہیں آئی اور 69 فیصد کے مطابق مون سون میں بلدیاتی اداروں کی کارکردگی خراب رہی۔

بلدیاتی اداروں میں 55 فیصد مرد اور 42 فیصد خواتین نے رشوت کی شکایت کی۔

سروے کا حصہ رہنے والے 91 فیصد کے مطابق بلدیاتی نمائندے فنڈز کا درست استعمال نہیں کرتے۔

اسی طرح 75 فیصد شہریوں نے رائے دی کہ فراہمی آب، روڈ انفراسٹرکچر سمیت بنیادی سہولتیں میسر نہیں، یونین کونسل سے مختلف سرٹیفکیٹس کے اجرا پر زائد پیسے لیے گئے۔

سروے میں شامل 67 فیصد افراد کے مطابق غیر جماعتی بنیادوں پر بلدیاتی نظام ہو، 54 فیصد خواتین کے خیال میں بلدیاتی الیکشن کے بعد انتظامی بہتری نہیں آئی، بلدیاتی کونسلز میں شکایات کے اندراج اور ازالے کا نظام فعال نہیں۔

اسی طرح 91 فیصد شہریوں نے بلدیاتی نمائندے کی کم از کم تعلیمی قابلیت گریجویٹ کرنے کی تجویز دی۔

سندھ کے 76 فیصد شہریوں کے خیال میں بلدیاتی اداروں میں شکایات کا نظام نہیں، یونین کونسل سطح پر پیدائش اموات سرٹیفکیٹ کے اجرا پر زائد پیسے لیے گئے۔