کراچی کی گارمنٹ فیکٹری میں مبینہ گینگ ریپ کے واقعے پر ٹوئٹر پر بحث
لوگوں نے واقعے کی تفتیش کرنے کا مطالبہ بھی کیا—فوٹو: شٹر اسٹاک
صوبائی دارالحکومت کراچی کی گارمنٹ فیکٹری میں مبینہ گینگ ریپ کے واقعے پر مائکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ بن گیا، جس میں زیادہ تر لوگوں نے فیکٹری کے اندر ایک خاتون کے ساتھ گینگ ریپ کا دعویٰ کیا جب کہ بعض افراد نے ایسی خبروں کو جھوٹا قرار دیا۔
معروف اینکر و صحافی مبشر حسین زیدی نے فیکٹری میں ایک خاتون کے مبینہ طور پر 20 افراد کے گینگ ریپ کے واقعے کی خبر سے متعلق ٹوئٹ کرتے ہوئے بتایا کہ پولیس کے مطابق ایسا کوئی واقعہ رپورٹ نہیں ہوا۔
انہوں نے بتایا کہ پولیس نے ابتدائی تفتیش کے بعد دعویٰ کیا ہے کہ گارمنٹ فیکٹری میں ریپ کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔
After initial investigations police has claimed no rape incident occured in Korangi industrial area or in the factory #artisticmilliners. It claimed that few disgruntled employees of the factory spread fake news on social media #ArtisticMillinnersRapeCase pic.twitter.com/6wBbI0HCWi
— Mubashir Zaidi (@Xadeejournalist) September 7, 2022
مبشر زیدی کے مطابق پولیس نے دعویٰ کیا کہ کورنگی کے علاقے میں موجود گارمنٹ فیکٹری کے کچھ ملازمین مبینہ گینگ ریپ سے متعلق افواہیں پھیلا رہے ہیں۔
اینکر نے اپنی ٹوئٹ کے ساتھ فیکٹری میں مبینہ طور پر ہونے والے واقعے کی پوسٹ بھی شیئر کی، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ فیکٹری میں 20 افراد نے ایک خاتون کے ساتھ گینگ ریپ کیا، جس کے بعد متاثرہ خاتون اگلے روز چل بسیں۔
سابق نیوز اینکر اور صحافی ناجیہ اشر نے بھی مذکورہ واقعے سے متعلق اپنی ٹوئٹ میں بتایا کہ فیکٹری گینگ ریپ سے متعلق کوئی بھی مصدقہ معلومات نہیں ہیں۔
There is no verified information about #artisticmilliners Karachi rape story. Please share only facts if YOU HAVE and stop spreading rumours. This will cause irreversible damage to the genuine rape cases because the false accusations make it hard to validate real cases.
— Najia Ashar (@najiaashar) September 7, 2022
انہوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ مذکورہ واقعے کی حساسیت کو نظر میں رکھتے ہوئے صرف مستند معلومات ہی شیئر کریں، کیوں کہ جھوٹۓ ریپ واقعات کے کیسز سے اصل واقعات بھی متاثر ہوتے ہیں۔
ان کی طرح عرب نیوز سے وابستہ صحافی نعمت خان نے بھی فیکٹری کے واقعے کی ایک ٹوئٹ کو ری ٹوئٹ کرتے ہوئے بتایا کہ کراچی پولیس کے مطابق فیکٹری میں اس طرح کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا، البتہ یہ ایک بلیک میلنگ کا کیس ہے۔
انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں بتایا کہ چھیپا رضاکاروں کے مطابق سوشل میڈیا پر جس 35 سالہ خاتون کے ریپ متاثرہ ہونے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے، اس کی لاش تاحال سرد خانے میں موجود ہے اور وہ نشے کی عادی تھیں۔
Karachi Police say have found no evidence & apparently it’s a case of blackmailing.
Chhipa rescue spox says body, which social media claims is of victim, is a 35-year old drug addict woman & still in morgue
But 1000s have already Tweeted or Rted it as a confirmed rape-murder https://t.co/2IffOx5df0
— Naimat Khan (@NKMalazai) September 7, 2022
انہوں نے لکھا کہ اگرچہ تاحال فیکٹری واقعے سے متعلق مصدقہ معلومات سامنے نہیں آئی مگر اس پر ہزاروں غلط معلومات پر مبنی ٹوئٹس کیے گئے ہیں۔
اسی حوالے سے سندھ میٹرس نے جب معلومات حاصل کی تو کرائم رپورٹرز نے دعویٰ کیا کہ مذکورہ واقعے کا میسیج یا سوشل میڈیا پوسٹس کم از کم ایک ماہ سے چل رہی ہیں مگر اس متعلق کوئی مصدقہ معلومات نہیں مل رہی۔
رپورٹرز کے مطابق مذکورہ واقعے سے متعلق نہ تو سندھ پولیس تصدیق کرتی ہے اور نہ ہی متاثرہ خاتون کے اہل خانہ کا معلوم ہوتا ہے۔
This questions women's safety at work. If a woman is NOT safe at her workplace, then where else? It's high time the management gives answers about the horrific accident, holds the culprits responsible, and PUNISHES them! #ArtisticMillinersRapeCase
— Sara Naveed (@SaraNaveed) September 7, 2022
تاہم دوسری جانب زندگی کے مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے افراد نے بھی اس معاملے پر ٹوئٹس کرتے ہوئے کہا کہ اس پر مصدقہ تفتیش ہونی چاہیے۔
لکھاری سارا نوید نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ مذکورہ واقعے کی تفتیش ہونی چاہیے، کیوں کہ سوال تو یہ ہے کہ خواتین کام کی جگہوں پر محفوظ کیوں نہیں؟
انہوں نے لکھا کہ اس واقعے کی تفتیش کرکے ملوث افراد کو عبرت ناک سزا دی جائے۔
اداکارہ کومل عزیز نے اپنی انسٹاگرام اسٹوری میں بھی فیکٹری میں خاتون کے گینگ ریپ سے متعلق پوسٹ شیئر کی، جسے کئی لوگوں نے شیئر کیا۔
دوسری جانب تاحال مذکورہ واقعے پر گارمنٹ کمپنی انتظامیہ سمیت سندھ پولیس کی جانب سے آفیشل کوئی بیان یا وضاحت جاری نہیں کی گئی اور فیکٹری ریپ کیس کا ٹرینڈ ٹوئٹر پر 6 اور 7 ستمبر کو ٹاپ ٹرینڈ رہا۔
First confirm it then share it . Dont spread fake news #ArtisticMillinersRapeCase pic.twitter.com/4SYS3zbL1Z
— Waleed Malik (@Waleedmalik911) September 7, 2022