سیلاب سے سندھ بھر کی اندازا 25 لاکھ خواتین متاثر 

وزیر صحت نے متاثرہ علاقوں میں متاثرین کو طبی امداد فراہم نہ کیے جانے کا اعتراف بھی کیا—فوٹو: ٹوئٹر

وزارت صحت سندھ کے مطابق تخمینوں کے مطابق سیلاب سے صوبے بھر میں 25 لاکھ سے زائد خواتین متاثر ہوئی ہیں، جن  میں سے ایک لاکھ سے زائد حاملہ ہوں گی، تاہم تاحال رجسٹرڈ حاملہ خواتین کی تعداد ایک ہزار سے بھی کم ہے۔

صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے سندھ اسمبلی کمیٹی روم میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ عام طور پر سندھ بھر میں حالیہ موسم میں ایک لاکھ خواتین حاملہ ہوتی ہیں، تاہم اس وقت حکومت کے پاس کوئی مستند ڈیٹا موجود نہیں لیکن اندازا ہے کہ سیلابی علاقوں میں اب بھی کم از کم 47 ہزار سے زائد خواتین حاملہ ہوں گی۔

انہوں نے بتایا کہ وزارت صحت کے اندازوں کے مطابق سیلاب سے صوبے میں 25 لاکھ خواتین متاثر ہوئی ہوں گی، جن میں سے ایک لاکھ تک حاملہ ہوں گی مگر اب تک ریلیف کیمپس میں رجسٹرڈ حاملہ خواتین ایک ہزار تک ہی ہیں۔

اس سے قبل عذرا پیچوہو نے ڈان نیوز ٹی وی سے بات کرتے ہوئے بتایا تھا کہ صوبے کے ریلیف کیمپس میں 47 ہزار سے زائد حاملہ خواتین موجود ہیں، تاہم اب انہوں نے واضح کیا کہ ہے کہ وزارت کا اندازہ ہے کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں 47 ہزار حاملہ خواتین موجود ہوں گی مگر ریلیف کیمپس میں صرف 891 رجسٹرڈ حاملہ خواتین ہیں۔

انہوں نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں لوگوں کو طبی سہولیات فراہم نہ کرنے پر حکومتی بے بسی کا اعتراف بھی کیا اور تسلیم کیا کہ بہت بڑی آبادی تاحال ابتدائی طبی علاج سے بھی محروم ہے، کیوں کہ سیلاب کی وجہ سے طبی ٹیمیں متاثرہ علاقوں میں نہیں پہنچ پا رہی ہیں۔

وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے ایک اور اہم مسئلے پر بات کرتےہوئے کہا کہ سیلاب سے متاثر ہونے والی خواتین اور بچیوں کو مرد ڈاکٹر بہتر اور مناسب طریقے سے طبی معائنے کی سہولیات فراہم نہیں کر سکتے اور لیڈی ڈاکٹرز دور دراز علاقوں میں جانے کے لیے تیار نہیں، اس وجہ سے بھی کچھ مسائل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب سے صوبے بھر کے ایک ہزار سے زائد اسپتال متاثر ہوئے ہیں، جہاں مکمل طور پر طبی سہولیات فراہم نہیں کی جا رہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ سیلاب سے متاثرہ پورے علاقے میں مچھر مار اسپرے کروانا اور ہر روز کروانا حکومت کے بس کی بات نہیں، کیوں کہ مچھروں کو مارنے کے لیے یومیہ بنیادوں پر ہر اس جگہ اسپرے کرنا ضروری ہوتا ہے، جہاں پانی موجود ہو اور جہاں مچھروں کی افزائش ہو رہی ہو۔

انہوں نے سندھ میں کانگو وائرس بخار کی وبا پھیلنے کے خدشات بھی ظاہر کیے اور کہا کہ محکمہ صحت اس معاملے پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔

وزیر صحت نے اعتراف کیاکہ اس وقت حکومت کو طلب سے زیادہ دوائیاں مل چکی ہیں مگر سیلاب کی وجہ سے ان کی ترسیل نہیں ہو پا رہی۔