سیلاب سے سندھ بھر کی اندازا 25 لاکھ خواتین متاثر
وزیر صحت نے متاثرہ علاقوں میں متاثرین کو طبی امداد فراہم نہ کیے جانے کا اعتراف بھی کیا—فوٹو: ٹوئٹر
وزارت صحت سندھ کے مطابق تخمینوں کے مطابق سیلاب سے صوبے بھر میں 25 لاکھ سے زائد خواتین متاثر ہوئی ہیں، جن میں سے ایک لاکھ سے زائد حاملہ ہوں گی، تاہم تاحال رجسٹرڈ حاملہ خواتین کی تعداد ایک ہزار سے بھی کم ہے۔
صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے سندھ اسمبلی کمیٹی روم میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ عام طور پر سندھ بھر میں حالیہ موسم میں ایک لاکھ خواتین حاملہ ہوتی ہیں، تاہم اس وقت حکومت کے پاس کوئی مستند ڈیٹا موجود نہیں لیکن اندازا ہے کہ سیلابی علاقوں میں اب بھی کم از کم 47 ہزار سے زائد خواتین حاملہ ہوں گی۔
Karachi (06-09-22): Sindh Minister for Health, Dr. @AzraPechuho holding a press conference at the Sindh Assembly on the health concerns faced by the province due to the flood calamity. The Minister will share details of the damage & the work needed for flood relief. #SindhHealth pic.twitter.com/7ggmNA4ygX
— Health, SW, PHE & RD Department, Sindh (@SindhHealthDpt) September 6, 2022
انہوں نے بتایا کہ وزارت صحت کے اندازوں کے مطابق سیلاب سے صوبے میں 25 لاکھ خواتین متاثر ہوئی ہوں گی، جن میں سے ایک لاکھ تک حاملہ ہوں گی مگر اب تک ریلیف کیمپس میں رجسٹرڈ حاملہ خواتین ایک ہزار تک ہی ہیں۔
اس سے قبل عذرا پیچوہو نے ڈان نیوز ٹی وی سے بات کرتے ہوئے بتایا تھا کہ صوبے کے ریلیف کیمپس میں 47 ہزار سے زائد حاملہ خواتین موجود ہیں، تاہم اب انہوں نے واضح کیا کہ ہے کہ وزارت کا اندازہ ہے کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں 47 ہزار حاملہ خواتین موجود ہوں گی مگر ریلیف کیمپس میں صرف 891 رجسٹرڈ حاملہ خواتین ہیں۔
انہوں نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں لوگوں کو طبی سہولیات فراہم نہ کرنے پر حکومتی بے بسی کا اعتراف بھی کیا اور تسلیم کیا کہ بہت بڑی آبادی تاحال ابتدائی طبی علاج سے بھی محروم ہے، کیوں کہ سیلاب کی وجہ سے طبی ٹیمیں متاثرہ علاقوں میں نہیں پہنچ پا رہی ہیں۔
Minister for Health Dr.@AzraPechuho details the supplies required for the IDPs and flood survivors. The health department is on high alert and all personnel are aiming to create as much transparency with the work being done & supplies being utilised. #SindhHealth #PakistanFloods pic.twitter.com/PfceXMPRfv
— Health, SW, PHE & RD Department, Sindh (@SindhHealthDpt) September 6, 2022
وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے ایک اور اہم مسئلے پر بات کرتےہوئے کہا کہ سیلاب سے متاثر ہونے والی خواتین اور بچیوں کو مرد ڈاکٹر بہتر اور مناسب طریقے سے طبی معائنے کی سہولیات فراہم نہیں کر سکتے اور لیڈی ڈاکٹرز دور دراز علاقوں میں جانے کے لیے تیار نہیں، اس وجہ سے بھی کچھ مسائل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب سے صوبے بھر کے ایک ہزار سے زائد اسپتال متاثر ہوئے ہیں، جہاں مکمل طور پر طبی سہولیات فراہم نہیں کی جا رہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ سیلاب سے متاثرہ پورے علاقے میں مچھر مار اسپرے کروانا اور ہر روز کروانا حکومت کے بس کی بات نہیں، کیوں کہ مچھروں کو مارنے کے لیے یومیہ بنیادوں پر ہر اس جگہ اسپرے کرنا ضروری ہوتا ہے، جہاں پانی موجود ہو اور جہاں مچھروں کی افزائش ہو رہی ہو۔
انہوں نے سندھ میں کانگو وائرس بخار کی وبا پھیلنے کے خدشات بھی ظاہر کیے اور کہا کہ محکمہ صحت اس معاملے پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔
وزیر صحت نے اعتراف کیاکہ اس وقت حکومت کو طلب سے زیادہ دوائیاں مل چکی ہیں مگر سیلاب کی وجہ سے ان کی ترسیل نہیں ہو پا رہی۔